پی سی بی حکام نے’’عہدے بچانے‘‘ کی کوشش میں علم بغاوت بلند کرتے ہوئے حکومتی مداخلت روکنے کیلئے قراردادمنظور کرلی

جنرل باڈی کے ارکان بھی قرارداد کا حصہ بن گئے ،بورڈ کے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی حکومتی مداخلت بورڈ کے جمہوری آئین کی خلاف ورزی ہو گا‘ قرار داد کا متن شہریار خان اور نجم سیٹھی نے ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد بورڈ کیخلاف کسی بھی بھی قسم کے حکومتی کریک ڈاؤن سے بچنے کیلئے قدم اٹھایا ‘ نجی ٹی وی

جمعہ 15 اپریل 2016 19:19

پی سی بی حکام نے’’عہدے بچانے‘‘ کی کوشش میں علم بغاوت بلند کرتے ہوئے ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 اپریل۔2016ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن ان چیف وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے تعینات کیے گئے بورڈ حکام نے اپنے اپنے عہدے بچانے کیلئے حکومت کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے بورڈ میں حکومتی مداخلت کے خلاف ایک قرارداد منظور کر لی ۔نجی ٹی وی کے مطابق ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چیئرمین پی سی بی شہریار خان اور ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے ٹیم کے حالیہ ناقص کارکردگی کے بعد بورڈ کے خلاف کسی بھی بھی قسم کے حکومتی کریک ڈاؤن سے بچنے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔

یہ قرارداد جمعرات کو ہونے والے پی سی بی کے سالانہ جنرل اجلاس میں بورڈ کے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی حکومتی مداخلت کے خلاف ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی بھی قدم بورڈ کے جمہوری آئین کی خلاف ورزی ہو گا۔

(جاری ہے)

ایشیاء کپ اور ورلڈ ٹی ٹونٹی میں پاکستانی ٹیم کی بدترین کارکردگی کے سبب حکومت پر موجودہ بورڈ کے عہدیداروں کو ان کے عہدوں سے ہتانے کے لیے تمام حلقوں کی جانب سے شدید دبا ؤ ہے۔

وفاقی وزیر کھیل ریاض حسین نے حال ہی میں قومی اسمبلی میں اپنے بیان کے دوران پی سی بی کی کارکردگی کو انتہائی ناقص قرار دیتے ہوئے اس میں تبدیلیوں کا مطالبہ کیا تھا۔ذرائع نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے جنرل باڈی کے ارکان اس قرارداد کا حصہ بن گئے حالانکہ وزیر اعظم نے شہریار خان اور نجم سیٹھی کی تقرری کرتے ہوئے ان سے مشورہ نہیں کیا تھا۔

بورڈ کے جمہوری آئین میں جنرل باڈی کے کردار کے برخلاف ناصرف یہ کہ پی سی بی چیئرمین کی تقرری میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا بلکہ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری یا سلیکشن کمیٹی کی منظوری دیتے ہوئے بھی ان سے کوئی مشورہ نہیں لیا گیا۔اجلاس کے بعد پی سی بی کی جانب سے پریس ریلیز میں کہا گیا کہ سالانہ جنرل اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پی سی بی کے اندرونی معاملات میں حکومتی مداخلت قبول نہیں کیونکہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے منظور پر پی سی بی کے جمہوری آئین کی خلاف ورزی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اجلاس کے دوران نجم سیٹھی نے کئی مرتبہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ان کے پاس شہریار خان سے زیادہ اختیارات ہے۔جب ریجنل ایسوسی ایشن کے سربراہوں نے پاکستان کپ کیلئے ٹیموں کے انتخاب میں ہونے والی غلطیوں کا نوٹس لیں تو نجم سیٹھی نے ان سے کہا کہ وہ اپنی شکایات براہ راست ان کو بھیجیں حالانکہ اس سے چند لمحے قبل شہریار نے بھی ایسا ہی کہا تھا۔