روس سے 132 پاکستانی تاجروں کو روکنے اور واپس بھیجنے کے حوالے سے روس کے سفیر نے افسوس کا اظہار کیا تھا، تاجروں کے ویزے مکمل تھے لیکن امیگریشن حکام کو روکنے کے مقصد کے حوالے سے مطمئن نہیں کر سکے تھے، دورے کیلئے ٹورز کمپنی نے موٹلز کی ادائیگی نہیں کی ہوئی تھی، معاملہ کے حوالے سے وزارت داخلہ تحقیقات کر رہا ہے ، روسی حکام سے رابطہ میں ہیں تا کہ آئندہ اس طرح کا مسئلہ نہ ہو،وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر کاسینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال

جمعہ 15 اپریل 2016 18:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا ہے کہ روس سے 132 پاکستانی تاجروں کو روکنے اور واپس بھیجنے کے حوالے سے روس کے سفیر نے افسوس کا اظہار کیا تھا، تاجروں کے ویزے مکمل تھے لیکن امیگریشن حکام کو روکنے کے مقصد کے حوالے سے مطمئن نہیں کر سکے تھے، دورے کیلئے ٹورز کمپنی نے موٹلز کی ادائیگی نہیں کی ہوئی تھی، معاملہ کے حوالے سے وزارت داخلہ تحقیقات کر رہا ہے اور روسی حکام سے رابطہ میں ہیں تا کہ آئندہ اس طرح کا مسئلہ نہ ہو۔

وہ جمعہ کو سینیٹر میاں عتیق کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس پر گفتگو کرتے ہوئے انجینئر خرم دستگیر نے سینیٹر میاں عتیق کی جانب سے ماسکو سے 100 پاکستانی تاجروں کی واپسی کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے میڈیا پر درست تذکرہ نہیں ہوا، سفیر سے رپورٹ منگوائی ہے اور روس کے سفیر کو بھی طلب کیا گیاتھا، پاکستانی تاجروں کے دو گروپ تھے جنہیں دو الگ الگ ایئرپورٹس پر روکا گیا تھا، 23 مارچ 2016 کی رات ساڑھے 8بجے یوم پاکستان کے موقع پر عشائیہ کے دوران اطلاع ملی کہ 84 پاکستانیوں کو ایئرپورٹ پر روکا گیا ہے اور اس کے بعد وہاں پر ایک آفیسر بھیجا گیا اور روس کی امیگریشن سے ایک گھنٹے کے اندر اندر ملاقات کی، اس رات آفیسر کو پاکستانیوں سے ملنے کی اجازت ملی پھر 48 پاکستانی دوسرے ایئرپورٹ پر روکے گئے،ان 48 پاکستانیوں کو روس میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی اور اسی فلائٹس سے واپس بھیج دیا گیا ۔

(جاری ہے)

24مارچ کو ڈیڑھ بجے روسی قونصلر تک رسائی ملی،81 پاکستانیوں کو اس شام واپس بھیجا گیا جن میں سے 3 کی حالت خراب تھی، 6 گھنٹے بعد ان کو بھی واپس بھجوادیا گیا، ان کے ویزے قانونی تھے۔ روسی سفیر نے ان کو روکنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ بدقسمتی تھی ،جس موٹل میں پاکستانیوں کی رہائش کا بندوبست کیا گیا تھا ٹورز کمپنی نے ریزرویشن کروانے کے بعد اس موٹل کو بھی ادائیگی نہیں کی تھی اور ان میں سے بعض پاکستانیوں کے بعض ریٹرن ٹکٹ بھی نہیں تھا،جس کا اقرار پاکستانیوں نے بھی کیا اور کہا کہ ہمارے پاس ریٹرن ٹکٹ نہیں تھا اور وہ اپنے مقاصد بھی واضح نہیں کر سکے تھے، جس کی وجہ سے انہیں ایئرپورٹ پر ہی روکا گیا۔

وزارت خارجہ نے وزارت داخلہ سے کہا کہ اس ٹورز کمپنی کی مکمل تفصیلات معلوم کی جائیں،جس کے بعد ہائی کمیشن اس معاملے پر غور و خوض کر رہا ہے تا کہ اس معاملہ کوجلد کلیئر کیا جائے، روس کی وزارت خارجہ کے بعد اسلام آباد اور روس میں اس معاملے پرگفتگو ہوئی ہے اور روس نے یقین دلایا ہے کہ آئندہ ایسے معاملات نہیں ہوں گے ،جوں ہی تحقیقات مکمل ہوں گی مزید تفصیلات ایوان میں پیش کرینگے

متعلقہ عنوان :