ذہنی ومعاشی ترقی میں حائل ہونے والے فرسودہ رسم ورواج اور رویوں کو بدلنے کی ضرورت ہے ‘ بیگم ذکیہ شاہنواز

سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر این جی اوز اور دیگر کمیونٹی کے رہنماؤں کے اشتراک سے چھوٹے کنبہ کے تصور کو رواج دیا جارہا ہے‘صوبائی وزیر

جمعہ 15 اپریل 2016 18:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 اپریل۔2016ء)صوبائی وزیر ماحولیات وبہبود آبادی پنجاب بیگم ذکیہ شاہنواز نے کہا ہے کہ ذہنی ومعاشی ترقی میں حائل ہونے والے فرسودہ رسم ورواج اور رویوں کو بدلنے کی ضرورت ہے جو ہمیں ذہنی طور پر میچور نہیں ہونے دیتے اور آبادی میں بے محابا اضافے کا باعث بھی ہیں جن میں کم عمری میں بچوں کی شادیاں، لڑکے کی خواہش اور بچوں میں مناسب وقفہ نہ ہوناسرفہرست ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں این جی اوز کے نمائندگان سے گفتگو کے دوران کیا۔صوبائی وزیر نے کہا کہ سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر این جی اوز اور دیگر کمیونٹی کے رہنماؤں کے اشتراک سے چھوٹے کنبہ کے تصور کو رواج دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی سے مختلف سماجی مسائل جنم لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان میں بچوں کی پیدائش کے دوران ماؤں کی شرح اموات بھی زیادہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کو تمام لوگوں تک بہم پہنچایا جا رہا ہے۔عوام کو دیہی اور شہری علاقوں میں مذہبی معاشی اور معاشرتی حوالوں سے فیملی پلاننگ بارے مکمل آگاہی فراہم کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آبادی کو کنٹرول کرنے سے متعلق جاری آگہی مہم کی باقاعدہ کارکردگی کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے معاشرے کے فرسودہ رسم و رواج کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں جس طرح پوری قوم متحد ہوکر دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہے۔

اسی طرح بڑھتی ہوئی آبادی اور وسائل میں توازن جیسے چیلنجر کا مقابلہ کرنے کیلئے تمام طبقات فکر، مذہبی رہنما، اساتذہ، طلباء، میڈیا، مزدور، کسان غرضیکہ ہم سب کو بنگلہ دیش کی طرح بھرپور کمٹمنٹ اور مثبت مقصدیت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ آبادی میں توازن ہوگا تو غربت ختم ہوگی۔ روزگار، تعلیم، صحت، لباس اور رہائش جیسے مسائل کو حل کرنا آسان ہوگا۔