پانامہ میں دنیا کے21 کھرب ڈالر ز کی رقم چھپائی گئی ،سنییٹر مشاہد حسین
پانامہ دستاویزات میں 220 افراد کا ذکر ہے، لسٹ میں شریف فیملی ،سیاست دان،حاضر سروس ،ریٹائرڈ جج صاحبان ،بزنس مین اور2 پارلیمنٹرین کے نام بھی شامل ہیں،پانامہ انکشاف پر حکومت نے صحیح ہینڈل نہیں کیا جس سے حالات بگڑتے گئے،پاکستان میں بڑے بڑے گھپلے ہوئے آج تک ان کا فیصلہ نہیں ہو سکا ،جوڈیشل کمیشن نہیں پارلیمانی کمیشن بنایا جائے ،ایوان بالا میں اظہار خیال
جمعہ 15 اپریل 2016 17:40
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 اپریل۔2016ء ) ایوان بالا میں پانامہ لیکس پر بحث کا اغاز کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ پانامہ لیکس کا معاملہ نہ صرف بین الاقوامی ہے بلکہ اس سے ملک میں بحرانی کیفیت بھی پیدا ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ حقائق یہ ہے کہ ایک لاء فرم جو پانامہ میں واقع ہے وہاں پر آف شور کمپنیوں کا کاروبار ہوتا ہے اس کمپنی نے دو لاکھ کمپنیاں رجسٹرڈ کرائی جس کے ایک کروڑ 15لاکھ دستاویزات باہر آئی ہیں جس کے بارے میں کہاگیا ہے کہ دنیا کے 21کھرب ڈالرزکی رقم یسے اکاؤنٹس میں چھپے ہوئے ہیں کہ اس پر ٹیکس دیا جائے تو یہ 300آرب ڈالر ہونگے انہوں نے کہاکہ اس سے قبل وکی لیکس کے انکشافات آئے تھے جبکہ امریکی افواج کے بارے میں بھی انکشاف سامنے آئے تھے انہوں نے کہاکہ ان دستاویزات میں پاکستان کے 220افراد کا زکر آیا ہے جس میں سیاستدان حاضر سروس اور ریٹائرڈ جج صاحبان اور بزنس سے وابستہ ہیں اس لسٹ میں وزیر اعظم پاکستان کے علاوہ دو پارلیمینٹرین کے نام بھی آئے ہیں ان دستاویزات کا اینوسٹی گیشن صحافیوں کی تنظیم نے پورے طریقے سے جائزہ لیا ہے انہوں نے کہاکہ دستاویزات میں وزیر اعظم کا نام آنے کے بعد حکومت نے اس معاملے کو صحیح طریقے سے ہینڈل نہیں کیا جس سے معاملات بگڑتے گئے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اس سے قبل جتنے بھی بڑے گھپلے سامنے آئے ہیں ان کا آج تک کوئی بھی فیصلہ نہیں ہوا ہے انہوں نے کہاکہ وزیر خزانہ نے کہاتھا کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ 200آرب ڈالر سوئس بنکوں میں پاکستانیوں کے پڑے ہوئے ہیں مگر اس کی اصلیت ظاہر کرنے کے لئے ابھی تک کوئی انتظامات نہیں کئے گئے ہیں اور نہ ہی کوئی درخواست کی ہے کہ ہم یہ پیسے واپس لائیں گے انہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس کے فحوالے سے ہم کیا کر سکتے ہیں ہم پارلیمنٹ کی بات کرتے ہیں مگر جب پارلیمنٹ کا ذکر آتا ہے تو ہم جوڈیشیل کمیشن بنا نے کا مطالبہ کرتے ہیں پارلیمنٹ کی بالادستی اس سے ہوگی کہ اس معاملے پر مشترکہ پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جو معاملے کی تحقیقات کرے ورنہ جوڈیشل کمیشن پر اعتراضات اٹھیں گے مشترکہ پارلیمانی کمیشن کے ساتھ نیب ،ایف آئی اے اور اسٹیٹ بنک معاونت کرے گی اس کمیشن کے پاس مکمل عدالتی اختیارات ہوں حکومت اس معاملے پر کھل کر سامنے آئے اگر حکومت اس معاملے پر مشترکہ کمیشن سے کتراتی ہے تو سینٹ اس معاملے پر خود فیصلہ کرے سینٹ اخلاقیات کمیٹی اس معاملے پر فیصلہ کرے کوئی جج جرنیل یا بیوروکریٹ اس کا فیصلہ نہیں کر سکتا ہے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں ایک دوہری شہریت کے حوالے سے فار م میں آف شور اکاؤنٹ کا زکر کیا جائے اور مفادات کے تضاد کے حوالے سے قانون بننا چاہیے انہوں نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ پارلیمنٹ اپنا احتساب خود کرے انہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس نے نہ تو جمہوریت کو خطرہ ہے اور نہ ہی حکومت کو خطرہ ہے حکومت اپنی نالائقی ختم کرکے معاملے کو حل کرنے کیلئے آگے آئے ۔
(جاری ہے)
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
طویل عرصے بعد پی ٹی آئی لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں جلسے کرنے میں کامیاب
-
گندم کٹائی مہم کا افتتاح، مریم نواز نے گندم کی کچی فصل ہی کاٹ دی
-
اپوزیشن کا آصفہ بھٹو کی حلف برداری پر شور شرابے سے لگتا یہ ایک نہتی لڑکی سے خوفزدہ ہیں
-
وزیراعظم کی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ میں ملوث افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی کرنے کی ہدایت
-
امارات میں ایئرپورٹ پر پھنسے بیشتر مسافر وطن واپس پہنچ گئے، خواجہ آصف
-
عالمی مالیاتی اداروں کے حکام کا پاکستان کو آئی ایم ایف کا مختصر مدت کا پروگرام لینے کا مشورہ
-
عوام سے درخواست ہے کہ 21اپریل کو پی ٹی آئی امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کریں
-
سعودی کمپنیوں کو تربیت یافتہ آئی ٹی ماہرین بھیجنے کے خواہاں ہیں،وزیر اعلیٰ مریم نواز سے ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کے وفد کی ملاقات
-
وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کی اماراتی سفیر حمد عبید الزعابی سے ملاقات ،باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
-
صدرزرداری نے ساتویں بارپارلیمنٹ سے خطاب کرکے تاریخ رقم کی
-
سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں باجا بجانے اور شور کرنے پر جمشید دستی اور اقبال خان کی رکنیت معطل کردی
-
اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان سے بات کرنا ہوگی لیکن فی الحال کہیں برف نہیں پگھلی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.