سندھ میں چیئرمین ، میئر اور ڈپٹی میئرز کے انتخابات خفیہ رائے شماری سے کرانیکا فیصلہ

جمعہ 15 اپریل 2016 12:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 اپریل۔2016ء) سپریم کورٹ نے صوبہ سندھ میں چیئرمین ، میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعہ 2 ماہ کے اندر کرانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد سندھ حکومت کی طرف سے کیے گئے تبادلوں کو بھی کالعدم قرار دیدیا۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے میئر ، ڈپٹی میئر ، چیئرمین کے انتخاب کے حوالہ سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔

عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کا خفیہ رائے شماری کے ذریعہ انتخاب کرانے کے فیصلہ کو برقرار رکھتے ہوئے چیئرمین اور میئر کا الیکشن خفیہ رائے شماری سے کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو دو ماہ کے اندر چیئرمین ، میئر اور مخصوص نشتوں پر انتخاب کرانے کا بھی حکم دیا۔

(جاری ہے)

عدالت کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے خواتین کی نشستوں میں اضافہ اور نوجوانوں کی نشستیں قانونی ہیں۔

مخصوص نشستوں پر انتخابات پارٹی فہرستوں پر کرائے جائیں ، عدالت نے مزید قرار دیا کہ سندھ حکومت کا انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد شو آف ہینڈ کے ذریعہ الیکشن کرانا غیر قانونی ہے۔ عدالت نے انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد سندھ حکومت کی طرف سے کیے گئے تبادلوں کو کالعدم قرار دیدیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت مخصوص نشستوں کے انتخابات پارٹی بنیادوں پر کرانے کا 18 اے کا نوٹیفکیشن دو ہفتوں میں بحال کرے اور اگر یہ نوٹیفکیشن بحال نہ ہو تو موجودہ طریقہ کار کے تحت یہ انتخابات کرائے جائیں۔

سندھ حکومت کو بلدیاتی انتخابات کے قانون میں ترمیم کرنے کا اختیار ہے مگر انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد قانون میں ترمیم غیر قانونی ہے۔یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 10 فروری کے فیصلے میں متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ فنکشنل کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سندھ حکومت کی جانب سے حالیہ مقامی حکومتوں کے قانون (لوکل گورنمنٹ آرڈیننس برائے 2015) میں ہونے والی ترمیم کو منسوخ کر دیا تھا، جس کے تحت میئر، ڈپٹی میئرز اور مقامی حکومت کے نمائندوں کے انتخاب کے طریقے کار کو خفیہ رائے شماری سے بدل کر 'شو آف ہینڈ' (ہاتھ کھڑا کرنا) سے تبدیل کر دیا گیا تھا، جبکہ خواتین کی مخصوص نشستوں میں 22 فیصد سے 33 فیصد اضافہ اور یوتھ کی 5 فیصد مخصوص نشستیں متعارف کروائی گئیں.سپریم کورٹ میں اس کے خلاف سندھ کی صوبائی حکومت کی جانب سے اپیل دائر کی گئی جس پر 17 فروری کو سپریم کورٹ نے سندھ میں ہونے والے میئر، ڈپٹی میئرز، چیئرمین، وائس چیئرمین اور مخصوص نشستوں کے انتخابات کو ملتوی کردیا تھا۔

یاد رہے کہ اسی کیس کی 5 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے خفیہ رائے شماری کے تصور کو اسلام کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ طریقہ کار مغرب سے لیا گیا ہے۔جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا، 'خفیہ رائے شماری مغرب کا تصور ہے اور یہ اسلام میں موجود نہیں' ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عام رائے شماری منافقت کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :