نیب اہلکا رو ں کے خلا ف اختیارات سے تجاوز بارے دائر کئے گئے ریفرنس میں مزید سنسنی خیز انکشافات منظر عا م پر آ گئے

جمعہ 15 اپریل 2016 12:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 اپریل۔2016ء) نیب کے دو سابق ڈی جی اور ایک انوسٹی گیشن آفیسر کیخلاف اختیارات سے تجاوز بارے دائر کئے گئے ریفرنس میں مزید سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں ۔ نیب کے پاس موجود ٹیلی فون ڈیٹا کے مطابق سابق ڈی جی خورشید انور بھنڈر ، سابق ڈی جی صبح صادق اور انوسٹی گیشن آفیسر محمد شفیق کو راستے سے ہٹانے کیلئے موجودہ ڈی جی نیب ظاہر شاہ نے نیب کی انتہائی سیکرٹ دستاویزات لیک کیں ۔

دونوں سابق ڈی جی صاحبان اور انوسٹی گیشن آفیسر نے فوج سے برطرف کئے گئے کرنل خالد رشید کیخلاف مختلف فراڈ کی وارداتوں اور دھوکہ دہی سے متعلق ایک ریفرنس تیار کیا تھا ۔ نیب ذرائع کے مطابق ڈی جی نیب نے انتہائی چالاکی سے نیب کی فائلوں سے برطرف کرنل خالد رشید کیخلاف دائر کئے گئے ریفرنس کے کاغذات خالد رشید کیخلاف دائر کئے گئے ریفرنس کے کاغذات اسے فراہم کئے بلکہ اسے یہ بھی بتایا کہ نیب افسران سے اس ریفرنس میں کہاں کہاں غلطی ہوئی ۔

(جاری ہے)

یہ سنسنی خیز انکشاف اس وقت ہوا جب نیب حکام کو موجودہ ڈی جی نیب ظاہر شاہ اور برطرف کرنل خالد رشید کے درمیان ہونے والی گفتگو کا ٹیلی فون ڈیٹا موصول ہوا آن لائن کے پاس اس گفتگو کا دستاویزی ریکارڈموجود ہے اس گفتگو میں موجودہ ڈی جی نیب نے ملزم کو دستاویزات فراہم کرنے کے بعد یہ بھی بتایا کہ اب سپریم کورٹ چلے جائیں اور سابق چیف جسٹس سے میرا ذکر کرینگے تو وہ آپ کی درخواست کی فوری سماعت شروع کردینگے اور حیرت انگیز طور پر ایسا ہوا اور عدالت عظمیٰ کے کہنے پر چیئرمین نیب نے ظاہر شاہ کو اس معاملے کی انکوائری کا حکم دیا تو ظاہر شاہ نے یہ دیکھے بغیر ان میں سے دو افسران اس کے سینئر بھی رہے ہیں مگر اپنا راستہ کلیئر کرنے کیلئے ان کیخلاف ا حتساب عدالت نمبر 2 اسلام آباد میں اختیارات سے تجاوز کا ریفرنس فائل کردیا گیا نیب ذرائع کے مطابق نیب کے ذمہ داران اس سنگین واردات پر جہاں پریشان ہیں وہاں پر یہ بھی غور کررہے ہیں کہ کیوں نہ دستاویزات لیک کرنے پر موجودہ ڈی جی نیب ظاہر شاہ کیخلاف سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کی جائے کیونکہ نیب کی ٹاپ سیکرٹ دستاویزات کا اس طرح کسی ملزم کے پاس پہنچ جانا ادارے سے غداری کے برابر ہے ۔

علاوہ ازیں آن لائن کو معلوم ہوا ہے کہ ڈی جی نیب راولپنڈی جب ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب بھرتی ہوئے تو اس وقت ان کے لئے رولز کو یکسر نظر انداز کردیا گیا کیونکہ اس عہدے کیلئے امیدوار کا کم از کم گیارہ سال کا انوسٹی گیشن کا تجربہ ہونا ضروری تھا جبکہ ظاہر شاہ تعلیم و تدریس سے منسلک تھے اور آخری وقت میں ہیڈ ماسٹر تھے ان دستاویزات کو نیب حکام نہ صرف احتساب عدالت میں پیش کرینگے بلکہ ڈی جی نیب کیخلاف کارروائی کیلئے بھی قانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے دلچسپ امر یہ ہے کہ موجودہ چیئرمین نیب قمر الزمان جب این آئی سی ایل سکینڈل کا سامنا کررہے تھے تو اس وقت بھی ڈی جی ظاہر شاہ ہی تفتیش کررہے تھے اور آج کل ظاہر شاہ ہی تفتیش کررہے تھے اور آج کل ظاہر شاہ نیب کے تفتیش افسران اس تفیش کے من گھڑت قصے سنا کر رعب اور دبدبہ قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اس حوالے سے آن لائن نے سابق ڈی جی نیب خورشید انور بھنڈر سے رابطہ کی بھرپور کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا البتہ اس ہیرا پھیری کا شکار ہونیوالے دوسرے سابق ڈی جی کرنل ریٹائرڈ صبح صادق سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میرے پاس کہنے کیلئے بہت کچھ ہے لیکن میں جو کہوں گا اب عدالت میں ہی کہوں گا اور عدالت میں تمام شوائد بھی پیش کروں گا البتہ نیب اگر خود کوئی ایکشن لیتی ہے تو اس کی اپنی صوابدید ہے

متعلقہ عنوان :