گلگت بلتستان میں شاہراہ قراقرم کی بندش سے غذائی بحران شدت اختیارکرگیا

جمعہ 15 اپریل 2016 11:29

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 اپریل۔2016ء ) گلگت بلتستان میں حالیہ بارشوں اور لینڈ سلائڈنگ سے خوراک کا بحران پیدا ہوگیا ، آٹا اور پیٹرول مہنگے داموں فروخت ہو نے لگا ۔حکومت کا کہنا ہے کہ خوراک کی قلت ضرور ہے لیکن اتنی زیادہ نہیں ہے۔ شاہراہ قراقرم پر 11 روز سے کام جاری ہے اور اب بھی مختلف مقامات پر لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے یہ شاہراہ تین جگہوں سے بند ہے۔

ایک جگہ سے سڑک مکمل طور پر بہہ گئی ہے جہاں اب متبادل راستہ بنایا جا رہا ہے اور اس پر فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے اہلکار کام کر رہے ہیں۔ گلگت بلتستان کے لیے شاہراہ قراقرم اس لیے بھی اہم ہے کہ خوراک اور دیگر بنیادی اشیا اسی شاہراہ سے وہاں جاتی ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے سے خوراک پیٹرول اور دیگر روز مرہ استمال کی اشیا کی انتہائی قلت پائی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

گلگت شہر میں حکومت کی جانب سے ہر گھر کو پانچ سے دس کلو تک گندم فراہم کی جا رہی ہے لیکن یہ گندم آٹھ سے دس افراد کے خاندان کے لیے انتہائی کم ہے۔ مقامی تاجر رہنما مقصود الرحمان نے بتایا کہ اس وقت علاقے میں گندم، پٹرول، پانی اور بجلی کی شدید قلت پائی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت شہر میں تندور اور ہوٹل بند ہو رہے ہیں جس سے باہر سے آئے ہوئے افراد کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

مقامی صحافیوں کے مطابق ایک لیٹر پیٹرول خریدنے کے لیے تین دن تک انتظار کرنا پڑتا ہے جبکہ مارکیٹ میں یہ اشیا مہنگے داموں پر فروخت ہو رہے ہیں۔ یہ صورت حال تو گلگت کی ہے دیگر اضلاع میں تو اس سے بھی برا حال ہے۔ اس بارے میں گلگت بلتستان کے وزیر خوراک حاجی جانباز کا کہنا تھا کہ یہاں خوراک کی قلت ضرور ہے لیکن اتنی بھی نہیں جتنی ذرائع ابلاغ میں پیش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سے چند روز پہلے سی ون تھرٹی طیارے سے امدادی سامان یہاں پہنچا ہے۔