حکومتی سطح پرٹیکسٹائل انڈسٹری کی پوری چین کو سازگارکاروباری ماحول فراہم کیاجائے،طارق سعود

متعدد بنیادی نوعیت کے مسائل کے باعث اب بھی 110 ٹیکسٹائل ملیں بند ہیں،چیئرمین پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن

جمعرات 14 اپریل 2016 18:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 اپریل۔2016ء) حکومتی سطح پرٹیکسٹائل انڈسٹری کی پوری چین کو سازگارکاروباری ماحول فراہم کیاجائے توآئندہ 3 سالوں میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات20 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین طارق سعود نے کہا ہے کہ متعدد بنیادی نوعیت کے مسائل کے باعث اب بھی 110 ٹیکسٹائل ملیں بند ہیں، حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ برآمدات میں اضافے اور بندوبیمار صنعتوں کی بحالی کے لیے جی آئی ڈی سی کے نفاذ کو منسوخ، زیرالتواسیلزٹیکس، انکم ٹیکس اور کسٹمزریبیٹ کے ریفنڈز کا اجرا، مناسب ٹیرف پرآرایل این جی کی بلاتعطل فراہمی اور سنتھیٹکس یارن اور فیبرکس کی رعایتی درآمدات کوختم کرے تو ملکی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات آئندہ تین سالوں میں نہ صرف20 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے بلکہ بندوبیمارٹیکسٹائل یونٹس بحال ہوکرآپریشنل ہوسکتی ہیں،انہوں نے پولیئسٹریارن، پولیئسٹرفیبرک کی درآمدات پر15 فیصدریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرے کیونکہ انڈونیشیا، ترکی، بھارت ودیگر ممالک نے اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے تحفظ کے لیے نہ صرف پولیئسٹریارن وفیبرکس پرکسٹمزڈیوٹی کی شرح28 فیصد عائد کررکھی ہیں بلکہ گارمنٹس پر بھی 140 سے200 فیصد کی کسٹم ڈیوٹی عائد کی ہوئی ہیں، طارق سعود نے بتایا کہ ملک میں پولیئسٹریارن اور پولیئسٹر فیبرکس کی وسیع پیمانے پر ڈمپنگ کے باعث ان مصنوعات کے 40 مینوفیکچرنگ انڈسٹریاں بند پڑی ہوئی ہیں، انہوں نے وفاقی حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ (ڈی ایل ٹی ایل) کی مد میں5 فیصد کی ادائیگیاں کرنے کے علاوہ لانگ ٹرم فنانسنگ سہولت کے دائرہ کارکوبھی پوری ٹیکسٹائل چین تک توسیع دینے کا اعلان کرے،فی الوقت صرف اپٹما ممبران کے سیلزٹیکس ریفنڈز کی مد میں تقریبا40 ارب روپے پھنسے ہوئے ہیں جسکی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری مالیاتی مسائل سے دوچار ہیں، طارق سعود نے کہا کہ اپٹما ممبران بلاجواز حکومت پر دباؤڈالنے کے حق میں نہیں بلکہ اپٹما قومی مفاداور معیشت کی تیزرفتارترقی کے لیے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش حقیقی مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے حکومت اور پالیسی سازوں کے ذریعے ان مسائل کا فوری حل چاہتی ہے۔

متعلقہ عنوان :