بنگلہ دیشی آل راؤنڈر محمود اللہ نے ورلڈ ٹی ٹونٹی میں میزبان بھارت کیخلاف اپنی ٹیم کی شکست کا ذمے دار خود کو قرار دیا

جب ہمیں تین گیندوں پر دو رنز درکار تھے ،میں اور مشفیق وکٹ پر موجود تھے تو ہم نے ایک لمحے کیلئے بھی نہیں سوچا تھا ہم نہیں جیت سکتے

بدھ 13 اپریل 2016 19:04

بنگلہ دیشی آل راؤنڈر محمود اللہ نے ورلڈ ٹی ٹونٹی میں میزبان بھارت کیخلاف ..

ڈھاکہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 اپریل۔2016ء) معروف بنگلہ دیشی آل راؤنڈر محمود اللہ نے ورلڈ ٹی ٹونٹی میں میزبان بھارت کے خلاف اپنی ٹیم کی شکست کا ذمے دار خود کو قرار دیا ۔محموداللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہوا کیا میں اسے بھول سکتا ہوں؟ جب ہمیں تین گیندوں پر دو رنز درکار تھے اور میں اور مشفیق وکٹ پر موجود تھے تو ہم نے ایک لمحے کیلئے بھی نہیں سوچا تھا کہ ہم نہیں جیت سکتے۔

سچ پوچھیں تو میں یقین نہیں کر سکتا کہ دو چوکے مارنے کے بعد مشفیق آؤٹ ہو سکتے تھے، یہ بھارت کو ہندوستان میں ہرانے کا نادر موقع تھا لیکن ہم اس کا فائدہ نہ اٹھا سکے۔ اس سے ہم سب کے دل ٹوٹ گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس میچ میں شکست پر خود کو کبھی معاف نہیں کر سکتے اور آئندہ کبھی ایسا موقع آیا تو وہ کبھی بھی برا شاٹ کھیلنے کا کطرہ مول نہیں لیں گے۔

(جاری ہے)

اس کے بعد بھی امید باقی تھی۔ مجھے امید تھی کہ ہم آخری گیند پر کم از کم ایک رن لے سکتے ہیں، ایسا نہ ہوا اور یہ میری غلطی تھی، میں میچ ختم کرنا چاہتا تھا۔ جس گیند پر چھکا لگنا چاہیے تھا میں نے اسے ضائع کردیا۔ میں واپس نہیں جا سکتا اور ایسا دوبارہ نہیں کر سکتا۔ لیکن اگر اگلی مرتبہ مجھے ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پرا تو میں محفوظ راستہ اپناں گا۔

واضح رہے کہ بھارت میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹونٹی کے اس سنسنی خیز میچ میں بنگلور میں بنگلہ دیش کو بھارت کے خلاف میچ میں فتح کیلئے دو گیندوں پر تین درکار تھے اور مشفیق الرحیم اور محموداللہ کی وکٹ پر موجودگی کو دیکھتے ہوئے میچ میں بنگلہ دیشی ٹیم کی فتح یقینی نظر آتی تھی۔اس موقع پر مشفیق نے چھکا لگا کر میچ جتانے کی کوشش کی لیکن کیچ آؤٹ ہوئے اور پھر اگلی ہی گیند پر محموداللہ بھی اسی کوشش میں وکٹ دے بیٹھے جس کی وجہ سے بنگلہ دیش کو ایک گیند پر دو رنز درکار تھے۔اگلی گیند پر بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے مستفیض الرحمان کو رن آؤٹ کر کے اپنی ٹیم کو ایک رن کی فتح سے ہمکنار کرا دیا جو بعد ہندوستان کی سیمی فائنل میں رسائی کا اہم سبب بنی۔

متعلقہ عنوان :