پانامہ لیکس نائن الیون سے بڑی تباہی کا باعث بنی ،وزیر اعظم کا استعفیٰ مسئلے کاحل نہیں، پیر اعجاز ہاشمی

نیب، ایف آئی اے پر اعتماد کرتے ہوئے تحقیقات کاموقع فراہم کیا جائے، مرکزی صدر جے یو پی

بدھ 13 اپریل 2016 18:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13 اپریل۔2016ء) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس امریکی سازش اور نائن الیون سے بھی بڑی تباہی کا باعث بنی ہے، کیونکہ اس نے پوری دنیا میں ہیجان اور افراتفری پھیلادی ہے۔ مگر اس کے پیچھے سازش کرنے والے ملک امریکہ میں امن و امان قائم ہے۔حالانکہ وہاں بھی آف شور کمپنیاں قائم کرکے ٹیکس چوری کرنے والے لوگ موجود ہیں۔

پانامالیکس پر سیاست کرنے والے تحمل کا بھی مظاہرہ کریں،وزیر اعظم کا استعفیٰ مسئلے کاحل نہیں۔ نیب اور ایف آئی اے جیسے قومی اداروں پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں تحقیقات کاموقع فراہم کیا جائے۔ پاکستان کے حکمرانوں کوعوام پر چھوڑ دیا جائے کہ وہ ٹیکس چوروں کا 2018ء کے انتخابات میں کیا حشر کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ملک کسی نئے سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ2001ء کے نائن الیون نے مسلم دنیا کو ہدف بنایا اور آج اسلامی ممالک میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ ہر جگہ دہشت گردی اور فرقہ واریت کی آگ بھڑک اٹھی ہے۔ مسلمانوں میں سے تکفیری گروہ پید اکئے گئے،جنہوں نے انبیا ،صحابہ کرام اور اہل بیت عظام کے مزارات کو نقصان پہنچاکر اہل ایمان کی دل آزاری کرکے اپنے لئے دنیا و آخرت میں تباہی و بربادی کا سامان پیدا کرلیا ہے۔

اس سے امت تقسیم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امت واحدہ کہلانے والے عرب اورعجم آپس میں امریکی سازشوں کے تحت صرف تقسیم ہی نہیں، ایک دوسرے کے خلاف برسر پیکاربھی ہیں۔ 34۔ممالک کے اتحاد نے ایران کو ہدف بنا رکھا ہے، سعودی عرب مسلمانوں کے قاتل اور اسلام دشمنی کی شہرت رکھنے والے بھارتی وزیر اعظم کو سول ایوارڈ سے نوازتا ہے، جس سے کروڑوں مسلمانوں کی د ل آزاری ہوئی۔

کاش مسلمان ممالک او آئی سی کی طرز پر دفاعی اتحاد بھی تشکیل دیتے اور اہم ممالک کو باہر رکھ کر انہیں دشمن نہ بناتے تو بہتر ہوتا۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ پانامالیکس پر سیاست کرنے والے تحمل اور بردباری کا بھی مظاہرہ کریں، انہیں حکومت کو وضاحت کا موقع فراہم کرنا چاہیے۔ وزیر اعظم کا استعفی ٰ مسئلہ حل نہیں ، نیب اور ایف آئی اے جیسے قومی اداروں پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں تحقیقات کاموقع فراہم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے ذریعے متعدد ممالک کے وزرائے اعظم استعفے دے چکے ہیں ، جبکہ کئی ممالک میں عوامی احتجاج جاری ہے،لیکن امریکہ کے کسی شخص کا نام سامنے آیا اورنہ ہی وہاں کوئی شور شراباہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حکمرانوں کو اپنی وضاحت کرتے ہوئے گناہوں سے توبہ کرنی چاہیے اور پھر عوام پر چھوڑ دیں کہ وہ ٹیکس چوروں کا 2018ء کے انتخابات میں کیا حشر کرتے ہیں۔کیونکہ حکومتوں کے تبدیل ہونے اور احتجاج سے قومی نقصان ہوگا۔ جمہوری نظام کو چلنا چاہیے، یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور قومی اتحاد کے لئے ضروری ہے۔ ملک کسی نئے سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔