لاہور ہائیکورٹ میں اورنج ٹرین منصوبے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت

بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے منصوبہ شروع کرنے سے قبل ماحولیاتی اور تاریخی عمارتوں کے تحفظ کو مد نظر نہیں رکھا گیا ،عدالت کے ریمارکس لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اورنج ٹرین منصوبے کی نظر ثانی شدہ رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم

بدھ 13 اپریل 2016 18:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13 اپریل۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے اورنج ٹرین منصوبے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے کہ منصوبہ شروع کرنے سے قبل ماحولیاتی اور تاریخی عمارتوں کے تحفظ کو مد نظر نہیں رکھا گیا ،عدالت نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اورنج ٹرین منصوبے کی نظر ثانی شدہ رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا. لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں دو رکنی ڈویڑن بنچ نے کیس کی سماعت کی.درخواست گزاروں کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اورنج ٹرین منصوبے کے راستے میں آنے والے معذوروں کے سکولوں کو گرا دیا گیا.

(جاری ہے)

منصوبہ شروع کرنے سے پہلے محکمہ تحفظ ماحولیات اور آثار قدیمہ سے این او سی حاصل نہیں کئے گئے جو کہ سپریم کورٹ کے احکامات اور قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے.انہوں نے بتایا کہ ماہرین نے تین گھنٹوں میں اورنج ٹرین سمیت چار میگا منصوبوں کی منظوری دی جبکہ عوامی سماعت میں بھی قوانین کو نظر انداز کیا گیا.انہوں نے کہا کہ میگا منصوبہ شروع کرنے سے قبل عالمی سطح پر ٹینڈر بھی نہیں مانگے گئے جبکہ ایک سو بیالیس ارب کے منصوبے کی منظوری حاصل کر کے اس کی لاگت ایک سو باسٹھ ارب تک پہنچا دی.منصوبے کے لئے چینی ایگزیم بینک سے قرضہ حاصل کر کے پنجاب کے شہریوں کو قرضوں کے بوجھ کے نیچے دبا دیا گیا.جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے کہ منصوبہ شروع کرنے سے قبل ماحولیاتی اور تاریخی عمارتوں کے تحفظ کو مد نظر نہیں رکھا گیا,,,,,,عدالت نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اورنج ٹرین منصوبے کی نظر ثانی شدہ رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا.عدالت نے کیس کی مزید سماعت اٹھارہ اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے مزید دلائل طلب کر لئے.