امریکہ کو بھارت کے بری، بحری اور فضائی اڈوں کو استعمال کیلئے اجازت دینے سے خطہ میں امن کا توازن خراب ہو جائے گا، خطہ میں امن کیلئے افغانستان میں امن ضروری ہے، دہشت گردوں کو فاٹا میں محدود کرنا مشکل ہے، بھارت پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کر رہا ہے

قومی وطن پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 13 اپریل 2016 16:27

اسلام آباد ۔ 13 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔13 اپریل۔2016ء) قومی وطن پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ امریکہ کو بھارت کے بری، بحری اور فضائی اڈوں کو استعمال کیلئے اجازت دینے سے خطہ میں امن کا توازن خراب ہو جائے گا، خطہ میں امن کیلئے افغانستان میں امن ضروری ہے، دہشت گردوں کو فاٹا میں محدود کرنا مشکل ہے، بھارت پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔

بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے واضح طور پر کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کیلئے پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے جس سے یہ بات ظاہر ہو جاتی ہے کہ وہ ہمارا دشمن ہے دوست نہیں۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے دونوں ممالک کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی، اس مقصد کیلئے سرکاری اور غیرسرکاری سطح کے وفود کے تبادلے سے حالات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کے ذریعے حکومت کو تجاویز دے رہے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں تیزی کیلئے مشترکہ مفادات کا تحفظ کیا جائے، دو طرفہ تجارت کو فروغ دیا جائے۔ دہشت گردی کے بارے میں ٹھوس بات چیت دوطرفہ سطح پر جلد شروع کی جائے۔ فرینڈشپ گروپوں کے کردار کو متحرک کرنا ضروری ہے۔ آفتاب شیرپاؤ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت نے امریکہ کے ساتھ معاہدہ کر کے اپنی بری، بحری اور فضائی اڈوں کے استعمال کی اجازت دیکر خطے میں امن کوششوں کو سبوتاژ اور توازن کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ خطہ میں امن کیلئے افغانستان اور پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔ امریکہ بھارت کے ساتھ ہمارے سنگین معاملات کے حل کیلئے پیش رفت کرے۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کی واپسی کیلئے جولائی تک کا وقت ہے، صوبائی اور وفاقی حکومتیں اس بات کا خیال رکھیں کہ واپسی کے عمل کی آڑ میں بے گناہ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ اچھا رویہ رکھا جائے اور جو لوگ بدامنی اور سنگین معاملات میں ملوث ہیں ان کے ساتھ کوئی رعایت روا نہ رکھی جائے۔