لاہور ہائیکورٹ نے اورنج ٹرین منصوبے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے کہ منصوبہ شروع کرنے سے قبل ماحولیاتی اور تاریخی عمارتوں کے تحفظ کو مد نظر نہیں رکھا گیا,,,,,,عدالت نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اورنج ٹرین منصوبے کی نظر ثانی شدہ رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا.

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 13 اپریل 2016 14:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13 اپریل۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں دو رکنی ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی.درخواست گزاروں کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اورنج ٹرین منصوبے کے راستے میں آنے والے معذوروں کے سکولوں کع گرا دیا گیا.منصوبہ شروع کرنے سے پہلے محکمہ تحفظ ماحولیات اور آثار قدیمہ سے این او سی حاصل نہیں کئے گئے جو کہ سپریم کورٹکے احکامات اور قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے.انہوں نے بتایا کہ ماہرین نے تین گھنٹوں میں اورنج ٹرین سمیت چار میگا منصوبوں کی منظوری دی جبکہ عوامی سماعت میں بھی قوانین کو نظر انداز کیا گیا.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میگا منصوبہ شروع کرنے سے قبل عالمی سطح پر ٹینڈر بھی نہیں مانگے گئے جبکہ ایک سو بیالیس ارب کے منصوبے کی منظوری حاصل کر کے اس کی لاگت ایک سو باسٹھ ارب تک پہنچا دی.منصوبے کے لئے چینی ایگزیم بینک سے قرضہ حاصل کر کے پنجاب کے شہریوں کو قرضوں کے بوجھ کے نیچے دبا دیا گیا.جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اورنج ٹرین منصوبے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے کہ منصوبہ شروع کرنے سے قبل ماحولیاتی اور تاریخی عمارتوں کے تحفظ کو مد نظر نہیں رکھا گیا,,,,,,عدالت نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اورنج ٹرین منصوبے کی نظر ثانی شدہ رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا.عدالت نے کیس کی مزید سماعت اٹھارہ اپریل تک ملتعی کرتے ہوئے مزید دلائل طلب کر لئے.