وفاقی حکومت جلد سے جلدنئے صوبے بنانے کیلئے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیشن تشکیل دے،مشتاق غنی

2010میں ہزارہ کے عوام جمہوری اور پر امن طریقے سے ا پنے لئے ا یک علیحدہ صوبے کا مطالبہ کر رہے تھے مظاہرین مکمل طور پر پر امن تھے اور مکمل طور پر خالی ہاتھ تھے، ا گر اس وقت ایک پولیس والا بھی ہوتا تو ان سب کوگرفتار کر سکتاتھالیکن اس وقت کی حکومت نے اس کے خلاف بکتر بند گاڑیاں بھیج دیں اور پولیس نے ان نہتے مظاہرین پر گولیاں برسائیں،ترجمان خیبرپختونخواحکومت

منگل 12 اپریل 2016 23:27

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اپریل۔2016ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلیم مشتاق احمد غنی نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت جلد سے جلد ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیشن تشکیل دے جو ملک میں مختلف نئے صوبے بنانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر تجاویز مرتب کرے تاکہ عوام میں پائی جانے والی بے چینی دور ہو سکے۔

12اپریل2010 کو صوبہ ہزارہ کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین پر اس وقت کی حکومت کی طرف سے بہیمانہ فائرنگ سے شہید ہونے والے شہداء کی یاد میں منعقدہ”قومی شہدا ء ہزارہ“ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت میں آتے ہی صوبائی اسمبلی سے ایک قرار داد منظور کی ہے اور اب یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مرکزمیں نیشنل اسمبلی اور سینٹ سے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یاد دلایا کہ 2010میں ہزارہ کے عوام جمہوری اور پر امن طریقے سے ا پنے لئے ا یک علیحدہ صوبے کا مطالبہ کر رہے تھے۔انہوں نے کہاکہ یہ مظاہرین مکمل طور پر پر امن تھے اور مکمل طور پر خالی ہاتھ تھے۔انہوں نے کہاکہ ا گر اس وقت ایک پولیس والا بھی ہوتا تو ان سب کوگرفتار کر سکتاتھالیکن اس وقت کی حکومت نے اس کے خلاف بکتر بند گاڑیاں بھیج دیں اور پولیس نے ان نہتے مظاہرین پر گولیاں برسائیں۔

انہوں نے افسوس کے ساتھ یاد دلایا کہ آج کی تاریخ کے سیاہ دن کو اس بہیمانہ فائرنگ سے10نہتے مظاہرین شہید ہوئے جن میں ایک تومکمل طور پر مجذوب شخص تھا جبکہ اس بہیمانہ فائرنگ سے 100سے زیادہ مظاہرین زخمی ہوئے جن میں سے اب بھی کئی بے چارے معذوری کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کی حکومت نے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا ۔انہوں نے کہا کہ اگراس وقت صوبے کا نام ہزارہ پختونخوا رکھ لیا جاتا توآج عوام میں اتنی بے چینی اور مایوسی نہ ہوتی۔

مقررین کی طرف سے ا س واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی درج کرانے کے مطالبے کے بارے میں مشتاق غنی نے کہاکہ ستم ظریفی تو یہ ہے کہ اس وقت کی حکومت نے ایف آئی آر پر امن اور نہتے مظاہرین کے خلاف درج کی اور ابھی تک ہم ان کاغذات کے مطابق302کے مفرور ہیں۔شہداء کانفرنس میں ملک کی تقریباً تمام سیاسی پارٹیوں بشمول پاکستان تحریک انصاف،پاکستان مسلم لیگ(ن)جماعت اسلامی،آل پاکستان مسلم لیگ،قومی وطن پارٹی ،جمعیت علمائے اسلام ،جمعیت علمائے پاکستان ہزارہ اور قومی محاذکے نمائندوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر شہدائے ہزارہ کے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے اور انکے ورثاء بھی موجود تھے۔اس موقع پر صوبائی وزیر قلندر خان لودھی ،پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ایم این ا ے ڈاکٹر اظہرجدون اور ایم پی ایز سردار ادریس اور صالح محمد،آل پاکستان مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والے احمد رضا قصوری،سابق سپیکر نیشنل اسمبلی،گوہر ایوب خان،سابق وفاقی وزیر عمر ایوب خان،ایم ا ین اے صفدرعباسی اور وفاقی وزیر سردار محمد یوسف اور پوٹھوہارصوبہ محاذکے نصراللہ خان نے بھی تقاریر کیں۔مقررین نے کہاکہ چھوٹے صوبے ہی ملک میں نسلی اور قومی ہم آہنگی پیدا کر سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :