سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کااجلاس

نئے گیس کنکشن پر پابندی ہٹانے اور سرمایہ کاری کے بورڈ کی جلد سے جلد میٹنگ کرانے کی سفارش صوبہ بلوچستان کیلئے سرمایہ کاروں کو خیبر پختونخواہ کی طرح سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت

منگل 12 اپریل 2016 22:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اپریل۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ نے نئے گیس کنکشن پر پابندی ہٹانے اور سرمایہ کاری کے بورڈ کی جلد سے جلد میٹنگ کرانے کی سفارش کرتے ہوئے صوبہ بلوچستان کیلئے سرمایہ کاروں کو صوبہ خیبر پختونخواہ کی طرح سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ پچھلے تین سالوں کے دوران سرمایہ کاری کے بورڈ کی میٹنگ منعقد نہیں ہوسکی۔

اس بورڈ کے ہیڈ وزیر اعظم پاکستان ہیں اوربورڈ نے سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اقدامات و منصوبہ بندی کرنی ہوتی ہے۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت سرمایہ کاری بورڈ کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سرمایہ کار ی بورڈ کے فرائض منصبی، کارکردگی،مالی سال2015-16کے بجٹ اور اسکے استعمال ،سرمایہ کاری بورڈ کی ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے پچھلے تین سالہ کارکردگی اور پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے منصوبے میں سرمایہ کاری بورڈ کے کردار اور حکومت پاکستان کی طرف سے چین کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے فراہم کردہ سہولیات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرزمیر محمد یوسف بادینی،خوش بخت شجاعت،کامل علی آغا،نجمہ حمید،کلثوم پروین،حاجی سیف اللہ خان بنگش،سلیم مانڈوی والاکے علاوہ وزیر مملکت ڈاکٹر مفتہ اسماعیل،سیکرٹری سرمایہ کار ی بورڈ کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔سیکرٹری سرمایہ کار ی بورڈ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سرمایہ کار ی بورڈ کا بجٹ تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

وزارت خزانہ کی طرف سے ریگولر بجٹ،عطیات و عنایات کی مد میں حاصل ہونے والابجٹ جو آج تک وصول نہیں ہوا،برانچ آفس یا رابطہ آفس کھولنے کیلئے حاصل کی جانے والی فیس بھی بجٹ کا حصہ ہوتا ہے۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالی سال2015-16کیلئے229ملین میں سے 143ملین روپے خرچ کیا جا چکا ہے جو کہ بجٹ کا 62فیصد حصہ بنتا ہے۔قائمہ کمیٹی کو ہیڈ وائز بجٹ کا تعین اور اس کے استعمال بارے تفصیل سے بتایا گیااور فیسوں کی مد میں حاصل ہونے والی رقم بارے بتایا گیاکہ 2011سے2015تک244ملین روپے اکھٹا ہوا۔

اسکا آڈٹ بھی ہوتا ہے۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سرمایہ کار ی بورڈ کے پچھلے تین سالہ کارکردگی بارے تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ڈائریکٹر سرمایہ کار ی بورڈ نے فروغ سرمایہ کاری کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے بتایا کہ بیرون ممالک 21سرمایہ کار اور بزنس فورم منعقد کرائے گئے ۔پاکستان میں آنے والے147ڈیلی گیشن کو سہولیات فراہم کی گئیں۔جبکہ مقامی سطح پر 18مقامی سرمایہ کاری فورم کرائے گئے اور50مقامی سرمایہ کار اور ٹریڈ سیمینار منعقد کئے گئے اور 300مقامی ڈیلیگیشنوں کی مدد کی گئی اور7000کاپیاں بیرون ملک قائم مشنز اور غیر ملکیوں کے پاکستان میں قائم مشنوں میں تقسیم کی گئیں۔

2015-16میں برانچ آفس اور لائزن آفس قائم کرنے کیلئے سیکورٹی کلیئرنس کی سہولیات دینے کیلئے 135برانچ آفس،66لائزن آفس،2372ورک ویزا،ارجنٹس سیکورٹی کلیرنس1251،اور166وی آئی پی پاسز ایئرپورٹ انٹری کیلئے سرمایہکار وں کو فراہم کئے گئے۔قائمہ کمیٹی کو سپیشل اکنامک زون کے قیام کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا ۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے 29جگہوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

اور سپیشل اکنامک زون آرڈینینس کے ذریعے دسمبر2015میں اس ایکٹ میں مثبت تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔اب قومی اسمبلی کی کمیٹی نے اس کی منظوری دے دی ہے۔رکن کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ اس ادارے نے بیرون ممالک سے کتنے سرمایہ کاروں کو یہاں لایا ہے۔اور کن کن شعبوں میں سرمایہ کاری کی گئی ہے آگاہ کیا جائے۔جس پر وزیر مملکت ڈاکٹر مفتہ اسماعیل نے بتایا کہ سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے 2013میں جی ڈی پی کا 13فیصد مختص تھا اس کو بڑھا کر15فیصدکردیا گیا ہے۔

ملک میں بجلی کی کمی اور گیس کے نئے کنکشن پر 2011سے پابندی کی وجہ سے سرمایہ کاری کو موثر فروغ نہیں مل سکا۔ملک میں سرمایہ کاری کا فروغ اسوقت ممکن ہے جب گیس و بجلی کی سہولت میسر ہو گی۔اس حوالے سے وزیر اعظم پاکستان سے مشاورت بھی کی ہے اور امید ہے کہ آئندہ دو ہفتوں کے دورانLNGکنکشن کی بحالی منظور ہو جائیگی۔انہوں نے کہ کہ سندھ میں تین اکنامک زون کیلئے بھی گیس کی سپلائی نہیں کی گئی۔

انہوں نے مختلف گیس پائپ لائنوں کے منصوبے سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ خیبر پختون خواہ حکومت نے سرمایہ کاروں کیلئے بے شمار سہولیات متعارف کرائی ہیں۔صوبہ بلوچستان کے سرمایہ کاروں کیلئے بھی ایسی سہولیات فراہم کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ کار ی کے انجینئرنگ بورڈ کے حوالے سے بھی بے شمار شکایات آرہی ہیں اور سرمایہ کار ی بورڈ انتہائی اہم ادارہ ہے۔

اس کی حیثیت کو بحال ہونا چایئے اور موثر حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے موثر اقدامات اٹھائیں تاکہ ملک میں سرمایہ کاری کا فروغ ہو جس سے نہ صرف غربت کا خاتمہ ہو گا بلکہ بے روزگاری میں کمی اور لوگوں کی حالت زار بہتر ہو گی۔سرمایہ کاروں کیلئے ذیادہ سے ذیادہ اٹریکشن پیدا کی جائے جس سے نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی بھی سرمایہ کاری میں دلچسپی لیں گے۔

سینیٹر طلحہ محمود نے سرمایہ کار ی بورڈ کو چین کے بڑے شہروں میں دفاتر قائم کرنے کی ہدایت بھی کی اور ادارے کو چینی زبان پر عبور رکھنے والے افراد کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش بھی کی۔تاکہ معاملات صحیح طور پر ایک دوسرے کو آگاہ کیئے جا سکیں۔چیئرمین کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ چین میں بہت سے پاکستانی نہ صرف کام کر ہے ہیں بلکہ زیر تعلیم بھی ہیں ۔مگر ہوائی سفر کی سہولت صرف ایک شہر تک محدود ہے۔اس کو دیگر شہروں تک پھیلانے کی سفارش بھی کی۔اور حکومت پاکستان سے نئے گیس کنکشن کی بحالی کی سفارش بھی کیا ۔قائمہ کمیٹی کو چینی سرمایہ کار وں کو پاکستان میں سرمایہ کار ی کے فروغ کیلئے دی جانے والی سہولیات بارے تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :