30 فیصد سے زائد ورکنگ کیپٹل کی ری فنڈ نظام کی نذر ہونے سے صنعتی و برآمدی عمل شدید متاثر

رواں مالی سال کے آغاز سے ہی برآمدات لگاتار کمی کا شکار ہیں ،برآمدات میں مسلسل کمی سے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ،پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن

پیر 11 اپریل 2016 13:15

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اپریل۔2016ء) پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے کے چیئرمین اصغر علی نے کہا ہے کہ30 فیصد سے زائد ورکنگ کیپٹل کی ری فنڈ نظام کی نذر ہونے سے صنعتی و برآمدی عمل شدید متاثر ہو رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ رواں مالی سال کے آغاز سے ہی برآمدات لگاتار کمی کا شکار ہیں برآمدات میں مسلسل کمی سے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ایک طرف تو حریف ممالک عالمی تجارت میں اپنے شیئر میں لگاتار اضافہ کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف ہمارا شیئر پہلے سے بھی کم ہورہا ہے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 2,103 ارب روپے کی ریونیو وصولی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت ایک طرف تو ریکارڈ ریونیو وصولی کے دعوے کر رہی ہے جبکہ دوسری طرف سیلز ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی ڈرا بیک اور انکم ٹیکس کے ری فنڈز کی مد میں ایکسپورٹرز کے اربوں روپے کی ادائیگی طویل عرصہ سے التوا کا شکار ہے اور ایکسپورٹرز شدید مالی قلت کا شکار ہیں جبکہ سرمائے کی کمی سے ملکی برآمدات میں بھی مسلسل کمی آ رہی ہے وہ گزشتہ روز یہاں میڈ یا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہ کہ رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ (جولائی تا مارچ) میں حکومت کو ۲۱۰۳ ارب روپے کا ریونیو وصول ہوا جو کہ گذشتہ سال کے اسی عرصہ کے ریونیو ۱۷۵۳ ارب روپے سے 19.7 فیصد زیادہ ہے انھوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ریکارڈ ریونیو وصولی کے باوجود ایکسپورٹرز کے ری فنڈز کی ادائیگی کیوں نہیں کی جارہی ریونیو وصولی میں اضافہ ایک مثبت عمل ہے مگر دوسری طرف برآمدات میں مسلسل کمی بھی ایک تشوش ناک امر ہے جس کا فوری تدارک انتہائی ضروری ہے انھوں نے کہا کہ جو کہ خاصا تشویشناک ہے حکومت ایکسپورٹرز کے ریفنڈ کلیمز کی فوری ادائیگی کرے تاکہ پیداوار میں اضافہ سے برآمدات میں بھی بہتری آ سکے ُپی ٹی ای اے کے چیئرمین نے ری فنڈ کے موجودہ قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے تحت ایکسپورٹرز کو کلیم فائل کرنے کے 45 دن کے اندر ری فنڈ کلیم کی ادائیگی ہونا ضروری ہے مگر حالت یہ ہے کہ ۱۲ ماہ پیشتر برآمد کی گئی مصنوعات کے ری فنڈکلیم کی ادائیگی ابھی تک نہیں ہو سکی ہے مزید براں انکم ٹیکس اور ڈیفرڈ کلیمزکی ادائیگی توسالہا سال سے التوا کا شکار ہے انھوں نے کہا کہ صنعتی عمل میں سرمایہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے جبکہ صنعتی ترقی سرمائے کی آسان دستیابی سے ہی ممکن ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور برآمدات میں اضافے کیلئے فوری طور پر مثبت پالیسی سازی کی جائے اور برآمدی صنعتوں کیلئے ترجیحی اقدامات کئے جائیں انھوں نے ایکسپورٹرز کو ری فنڈنظام کی پیچیدگیوں اور مالی مسائل سے نجات کیلئے زیرو ریٹنگ نظام کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا جس سے ناصرف صنعتی عمل میں تیزی آئے گی بلکہ برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا اور معیشت پر دورس نتائج مرتب ہوں گے انھوں نے حکومت سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ترقی کیلئے فوری طور پر ٹیکسٹائل پیکج کا اعلان کرنے اور تمام ٹیکس ری فنڈ کلیمز کی بلاتفریق فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

تاکہ ایکسپورٹرز کو سرمائے کی قلت سے بچایا جا سکے اور وہ یہ سرمایہ برآمدات میں اضافہ کیلئے استعمال کر سکیں جس سے جہاں ایک طرف ملک میں صنعتی و معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا وہیں روزگار کے وسیع مواقع بھی پیدا ہوں گے اور معیشت مضبوط ہو گی۔

متعلقہ عنوان :