گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کم ازکم اجرت کے بل پر دستخط کر دئیے،بل 25 جنوری کو اسمبلی نے منظور کیا تھا، دستخط کے بعد ایکٹ کی شکل میں فوری طور پر نافذ العمل ہوگیا

اتوار 10 اپریل 2016 17:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10اپریل۔2016ء) گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے صوبہ بھر کے صنعتی اور تجارتی یونٹوں کے لئے سندھ اسمبلی سے 25 جنوری 2016 ء کو منظور کئے جانے والے محنت کشوں کے لئے کم از کم اجرت کے بل 2015 ء The Sindh minimum wages Bill پر دستخط کردیئے ہیں۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق گونر سندھ کے دستخط کے بعد یہ صوبہ بھر میں ایکٹ کی شکل میں فوری طور پر نافذالعمل ہوگیا ہے۔

ایکٹ کے تحت صوبہ بھر میں کام کرنے والے محنت کشوں کی کم از کم اجرت کے تعین کے لئے (Minimum wages Board) تشکیل دیا جائے گا جس کا سربراہ ایسے شخص کو مقرر کیا جا ئے گا جسے صوبہ کے معاشی، صنعتی اور محنت کشوں کے حالات کے بارے میں مفصل معلومات حاصل ہوں اور وہ آجروں یا محنت کشوں کی کسی تنظیم کا رکن نہ ہو، بورڈ کے اراکین میں آجروں اور محنت کشوں کے ایک ایک نمائندے کے ساتھ ساتھ متعلقہ صنعتی یا تجارتی شعبہ کے آجر اور محنت کشوں کے ایک ایک نمائندے بھی شامل ہونگے۔

(جاری ہے)

بورڈ صوبائی حکومت کو بالغ ، ہنر مند اور غیر ہنر مند مزدوری کی کم از کم اجرت کے بارے میں سفارشات بھیجے گا جو کہ صوبہ کے صنعتی اور تجارتی یونٹوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ یہ وقت مخصوص اشیاء کی تیاری اور اوور ٹائم، ہفتہ وار چھٹی اور ادائیگی والی چھٹی کے دنوں میں کام کرنے کی اجرت کے تعین کی بھی سفارشات صوبائی حکومت کو بھیجے گا۔ بورڈ کو یہ اختیار ہو گا کہ وہ صوبے کے معاشی حالات روز مرہ کے اخراجات میں اضافے اور دیگر متعلقہ واجبات کی بنیاد پر پہلے سفارش کی گئی کم از کم اجرت پر نظر ثانی کرسکے اس ایکٹ کے تحت صوبائی حکومت کم از کم اجرت کی عدم ادائیگی یا تاخیر سے ادائیگی کی شکایات کے فیصلے کے لئے اتھارٹی بھی نامزد کرے گی۔

صوبے میں اس ایکٹ کے قیام کے بعد منی مم ویجز آرڈیننس 1961ء، دی منی مم ویجز فور اِن اسکلڈ ورکرز آرڈیننس 1961 اور دی ایمپلائز کاسٹ آف لونگ آرڈیننس ایکٹ 1973ء کا اطلاق صوبائی سطح پر نہیں ہوگا، اس کے علاوہ دی سندھ ایمپلائز اسپیشل ریلیف الاؤنس 1986ء اور بعض ملازمین کے لئے مہنگائی الاؤنس 1991ء بھی اس ایکٹ کے نفاذ سے منسوخ تصور کئے جائیں گے۔