پنجاب میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب نے پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی اور منفرد ”امانت سکیم“کا اجراء کردیا،مزید شہروں تک بڑھانے کا اعلان،عوام کے تعاون سے اس نئے نظام کومختلف جہتوں میں پھیلائیں گے تاکہ ٹیکس سے حاصل وسائل فلاح عامہ پرخرچ ہوں، ”امانت سکیم “کوامانت سمجھ کر آگے بڑھائیں گے، سبز پاسپورٹ کی توقیر بڑھائیں گے

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کاتقریب سے خطاب

اتوار 10 اپریل 2016 17:30

لاہور۔(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔10 اپریل۔2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے صوبے میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کیلئے پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی اور منفرد ”امانت سکیم“کا باقاعدہ اجراء کردیا ہے۔ اس ضمن میں پنجاب ریونیو اتھارٹی کے زیر اہتمام ریسٹورنٹ انوائس مانیٹرنگ سسٹم (RIMS)کے تحت ”امانت سکیم“ کی پہلی قرعہ اندازی اتوا کوایوان وزیراعلیٰ میں منعقد ہوئی۔

وزیراعلیٰ شہبازشریف نے ”امانت سکیم“ کی پہلی قرعہ اندازی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے صوبے میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کیلئے ملک کی منفرداوراچھوتی” امانت سکیم“ کا آغاز کیا ہے۔ٹیکس ڈے کے موقع پر اس شاندار سکیم کا آغازایک انتہائی خوبصورت اقدام ہے جس سے صوبے میں ٹیکس کلچر فروغ پائے گا کیونکہ امن وامان کی بحالی،شہریوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی اورٹیکس کی وصولی ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

عمومی طورپر وہی ریاست کامیاب کہلاتی ہے جو ان تینوں ذمہ داریوں کو بطریق احسن نبھانے میں کامیاب ہوتی ہے۔پنجاب حکومت نے صوبے میں ڈنڈے کی بجائے ترغیبات کے ذریعے ٹیکس جمع کرنے کے منفرد کلچر کو فروغ دینے کیلئے ریسٹورنٹ انوائس مانیٹرنگ سسٹم متعارف کرایا ہے۔عوام کے تعاون سے اس نئے نظام کومختلف جہتوں میں پھیلائیں گے تاکہ ٹیکس کے ذریعے حاصل ہونیوالے وسائل عوام کو تعلیم ،صحت،پینے کے صاف پانی کی فراہمی اوردیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کیے جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ طاقت کے ذریعے ٹیکس اکٹھا کرنے کے بجائے ترغیب،پرکشش اقدامات اوررضاکارانہ طورپر ٹیکس اکٹھا کرنے کی انوکھی اورمنفرد سکیم متعارف کرائی ہے ، جس کے تحت ٹیکس دینے والے شہریوں کو قرعہ اندازی کے ذریعے قیمتی انعامات دےئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ اس نئے نظام کے تحت صرف چند روز میں دو لاکھ سے زائد رسیدیں جمع کرائی گئیں۔

دیگر صوبوں اورپنجاب کے دیگر اضلاع سے بھی کالز کر کے کہا جارہا ہے کہ اسے ہمارے صوبے یا شہر میں بھی شروع کیا جائے جو کہ اس سکیم کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ شہری اپنی ذمہ داری نبھائیں،ریسٹورنٹس میں کھانا کھانے کی رسید لیں اورانعامات حاصل کریں۔”امانت سکیم“مکمل طورپر شفاف اورڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے آراستہ پیراستہ ہے۔ابھی ابتداء ہے تاہم اس سکیم کو بھر پور آگاہی مہم کے ذریعے مزیدآگے لیکرجائینگے جس سے ٹیکس کلچر جڑ پکڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے مالیاتی امور کیلئے ٹیکس انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اورعوام کو سہولتوں کی فراہمی اور واجبات کی ادائیگی بھی ٹیکسوں کی وصولی سے ہی مشروط ہے۔ٹیکسیشن کا عمل ترقی کیلئے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے اور آج ٹیکس ڈے منانے کی تقریب کے انعقاد کا مقصد بھی عوام میں شعور پیدا کرکے ٹیکس کی ادائیگی کے کلچر کو فروغ دینا ہے۔حکومت کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وصول شدہ ٹیکسوں کو شفافیت اورذمہ داری کے ساتھ عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کرے تاہم شہری ٹیکس جمع کرانے سے اس وقت ہچکچاتے ہیں جب انہیں ان کے دےئے جانے والے ٹیکس کے شفاف استعمال کا یقین نہ ہواورانہیں خدشہ ہوکہ سیاستدان،بیوروکریٹس اورٹھیکیداروں کے ناپاک گٹھ جوڑ کی وجہ سے ان کا دیاگیا ٹیکس ضائع نہ ہوجائے۔

پنجاب حکومت نے ان خدشات کو دور کرنے کیلئے ترغیبات سے بھر پورنئی سکیم کاآغاز کیا ہے جوکہ مکمل طورپر کمپیوٹرائزڈہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصولی کے نظام میں خامیاں موجود ہیں تاہم پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے ان خامیوں کو بہت حد تک دور کیا ہے اورپنجاب حکومت نے صوبے میں شفافیت کے کلچر کو فروغ دیا ہے اورتمام وسائل نہایت شفاف طریقے سے عوام کو بہتر سے بہتر خدمات کی فراہمی پر صرف کیے جارہے ہیں۔

دیہات میں رہنے والے افراد کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے ایک بڑے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے ،جس کے لئے اربوں روپے رکھے گئے ہیں جبکہ14ارب روپے کی لاگت سے لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے تحت صوبے کی 143 تحصیلوں میں سروس سنٹر عوام کو سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔شہریوں کو نصف گھنٹے میں بغیر رشوت دےئے اپنی زمین کی فرد ملکیت مل رہی ہے ،اس نئے نظام سے صوبے میں 68سال سے رائج پٹوار اورتحصیلدار کلچر دم توڑرہا ہے ،22ہزار دیہات کی اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرلیا گیا ہے۔

اسی طرح”خادم پنجاب دیہی روڈز پروگرام“وسائل عوام پر خرچ کرنے کا ایک اور شاندار پروگرام ہے جس کے تحت صوبے کے دیہات میں اعلی معیار کی سڑکیں بنائی جارہی ہیں۔اربوں روپے کی لاگت سے بننے والی ان سڑکوں سے دیہی معیشت ترقی کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ حکومت پنجاب کا ایک اور انقلابی پروگرام ہے جس کے تحت ڈیڑھ لاکھ کم وسیلہ ذہین ومستحق طلبا و طالبات ملکی و غیر ملکی اعلی تعلیمی اداروں میں اپنی علمی پیاس بجھا رہے ہیں۔

اورنج لائن میٹروٹرین کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اورنج لائن میٹروٹرین پاکستان کے عام آدمی کا منصوبہ ہے جس میں محنت کش، وکیل، ڈاکٹرز، انجینئرز، نرسز، مزدور،لازمت پیشہ خواتین،بیواوٴں اورسرکاری ملازم باوقار طریقے سے سفر کریں گے۔میٹروٹرین عام آدمی کی باوقار سواری ہے اور اس کو آگے لے کر جانا ہے۔ملک کی اشرافیہ مہنگی گاڑیوں میں سفر کرے لیکن ملک کے 95فیصد غریب عوام کھٹارا بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہوں یہ میں کسی صورت برداشت نہیں سکتا،عام آدمی کو عالمی معیار کی سفری سہولتیں فراہم کرنے کیلئے میٹروٹرین کا منصوبہ بنا کر دم لوں گاکیونکہ عام آدمی کا بھی وسائل پر پورا حق ہے اور پنجاب حکومت مفاد عامہ کے منصوبوں کے ذریعے یہ حق انہیں لوٹارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سماجی و معاشی انصاف کے قرینے پر عمل کر کے ہی ملک کو قائد و اقبال کا پاکستان بنایا جاسکتا ہے۔اورنج لائن میٹروٹرین اشرافیہ کی نہیں بلکہ عام آدمی کی سواری ہے ،اس لئے مٹھی بھر اشرافیہ کو اس کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ریسٹورنٹ انوائس مانیٹرنگ سسٹم کے آغاز پر میں وزیرخزانہ ،وزیرایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ،چیف سیکرٹری، متعلقہ سیکرٹریز، سیکرٹری انفارمیشن،ڈی جی پی آر،چےئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ،چےئرمین پنجاب ریونیواتھارٹی اور پوری ٹیم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اوریقینا ان کی کاوشیں لائق تحسین ہیں جن کی بدولت صوبے میں جدید نظام متعارف کرایاگیا ہے۔

میں عوام اورریسٹورنٹ مالکان کا بھی شکرگزار ہوں جنہوں نے اس نئے کلچر کو سپورٹ کیاہے۔ ٹیکس کی ادائیگی قومی ذمہ داری ہے اورٹیکسوں سے حاصل ہونے والے وسائل عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر صرف کیے جاتے ہیں۔میں یقین دلاتاہوں کہ پنجاب حکومت عوام کے ٹیکسوں سے اکٹھے ہونے والی رقم نہایت ایماندار اورشفاف طریقے سے عوام کے فلاحی منصوبوں پر صرف کرتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ ”امانت سکیم “کوامانت سمجھ کر آگے بڑھائیں گے۔عوام کو تعلیم،صحت اوردیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے وسائل امانت اور دیانت سمجھ کر صرف کرتے رہیں گے اور اپنے پاوٴں پر کھڑے ہوکر اقوام عالم میں باوقار مقام حاصل کریں گے اور سبز پاسپورٹ کی توقیر بڑھائیں گے۔وزیراعلیٰ نے اعلان کیا ریسٹورنٹ انوائس مانیٹرنگ سسٹم کے تحت ”امانت سکیم“کی قرعہ اندازی ہر مہینے ہوگی تاہم میری کوشش ہوگی کہ یہ قرعہ اندازی مہینے میں دو بارہو۔

تقریب کے اختتام پر پنجاب ریونیو اتھارٹی ،پنجاب فوڈ اتھارٹی اور ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن پنجاب کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ،مفاہمتی یادداشت کے تحت ریسٹورنٹ اورہوٹل انڈسٹری کے بیشتر امورپنجاب فوڈ اتھارٹی دیکھے گی۔ٹیکس وصولی کے معاملات پنجاب ریونیو اتھارٹی جبکہ سیاحت کے فروغ کے معاملات ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن دیکھے گی۔

مفاہمتی یادداشت کے تحت تینوں ادارے ایک دوسرے سے محکمانہ اشتراک سے ٹیکس کی بروقت ادائیگی ،حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق خوراک کی فراہمی اور مہمانداری کی مستند صنعت کے فروغ کو یقینی بنائیں گے اوریہ تینوں ادارے ریسٹورنٹ کیلئے مشترکہ سرٹیفکیشن بھی کریں گے۔ صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مجتبیٰ شجاع الرحمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کے حوالے سے آج کا دن انتہائی اہم ہے۔

ٹیکس ریونیو بڑھائے بغیرعوام کی ترقی و خوشحالی ممکن نہیں۔پنجاب حکومت نے ریسٹورنٹ انوائس مانیٹرنگ سسٹم کا آغاز کر کے سبقت لی ہے۔صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پنجاب کی تاریخ کا اہم دن ہے ،صوبے میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کیلئے نئی راویت کو فروغ دیاگیا ہے۔پنجاب کے 10 کروڑ عوام کو صحت ،تعلیم ،پبلک ٹرانسپورٹ اوردیگر خدمات کی فراہمی کیلئے ریونیو بڑھانا ضروری ہے اوراس مقصد کیلئے رضاکارانہ طورپر ٹیکس دینے کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

پنجاب حکومت نے اس جانب درست قدم اٹھایا ہے۔ چےئرمین پنجاب ریونیواتھارٹی ڈاکٹرراحیل صدیقی نے نئے نظام اور”امانت سکیم “پرروشنی ڈالی۔انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام میں اب تک 90ریسٹورنٹ شامل ہیں اوریہ نظام پنجاب کے تمام اضلاع تک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ریسٹورنٹ انوائس مانیٹرنگ سسٹم کے تحت ”امانت سکیم“ کی پہلی قرعہ اندازی میں 300سے زائدانعامات رکھے گئے ہیں جن میں 3گاڑیاں، 5عمرے کے ٹکٹ،5موٹر سائیکل اوردیگر انعامات شامل ہیں۔

چےئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈڈاکٹر عمر سیف نے ”امانت سکیم “ کی قرعہ اندازی کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی۔تقریب کے دوران انتہائی شفاف انداز میں ”امانت سکیم “ کے تحت پہلی قرعہ اندازی کے خوش نصیبوں کا اعلان کیاگیااوروزیراعلیٰ نے قرعہ اندازی کے ذریعے انعامات جیتنے والے بعض خوش نصیبوں سے ٹیلی فون پر بات بھی کی۔وزیراعلیٰ نے سکیم میں شامل ریسٹورنٹ مالکان میں شیلڈز تقسیم کیں۔

صوبائی وزراء مجتبیٰ شجا ع الرحمان،عائشہ غوث پاشا،آصف سعید منیس،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی،ریسٹورنٹ کے مالکان، تاجر تنظیموں کے نمائندگان،ٹیلی کام کمپنیوں کے اعلی حکام،شہری اورکالم نگاروں کے علاوہ عالمی بینک،ڈیفڈ اوردیگر ڈونر اداروں کے نمائندوں نے تقریب میں شرکت کی۔پنجاب کے ڈویژنل کمشنرز اورڈی سی اوز کے دفاتر سے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اورڈویژنل وضلعی حکام ویڈیولنک کے ذریعے تقریب میں شریک ہوئے۔