سانحہ گلشن اقبال کو پندرہ روز گزرنے کے باوجود پولیس اورانتظامیہ نے سکیورٹی خدشات کے باعث اتوار بازارنہ لگنے دئیے

مرد و خواتین دکانداروں کا احتجاجی مظاہرہ ،مسلسل دو اتواروں سے کاروبار بند ہونے سے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں شہری اتوار بازار بند ہونے کی وجہ سے خالی ہاتھ واپس لوٹ گئے، کمشنر نے سکیورٹی کے لئے حکومت سے 16کروڑ روپے مانگ لئے‘ ذرائع

اتوار 10 اپریل 2016 16:35

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 اپریل۔2016ء) سانحہ گلشن اقبال پارک کو پندرہ روز گزرنے کے باوجود سکیورٹی خدشات کے باعث دکانداروں کو اتوار بازاروں میں سٹالز لگانے کی اجازت نہ مل سکی ،مرد و خواتین دکانداروں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل دو اتواروں سے کاروبار بند ہونے سے انکے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں، کمشنر لاہور ڈویژن نے سکیورٹی انتظامات کیلئے 16کروڑ روپے مانگ لئے ۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ گلشن اقبال پارک کے بعد پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اتوار بازار وں کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آ سکی ۔ گزشتہ روز بھی دکاندار اپنے سامان کے ہمراہ اتوار بازاروں میں پہنچے لیکن انہیں سٹالز لگانے سے روکدیا گیا۔

(جاری ہے)

دکانداروں کا کہنا ہے کہ وہ منڈی سے ہزاروں روپے کا سامان خرید کر لائے ہیں اور اس میں بیشتر سبزیاں اور پھل ہیں جو خراب ہو جائیں گے تاہم پولیس اور انتظامیہ نے انہیں سٹالز لگانے سے سختی سے روکدیا ۔

راوی ٹاؤن میں مرد وخواتین دکانداروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا او رحکومت سے سکیورٹی انتظامات کر کے فوری بازار کھولنے کا مطالبہ کیا ۔ مختلف علاقوں سے شہری خریداری کرنے کے لئے اتوار بازاروں میں پہنچے تاہم انہیں سستے بازار نہ لگنے کی وجہ سے مایوس واپس لوٹنا پڑا ۔گزشتہ روز وزیر خوراک پنجاب نے شادمان اتوار بازار کا دورہ کیا اور سکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لیا ۔مزید بتایا گیا ہے کہ کمشنر لاہور ڈویژن نے سکیورٹی انتظامات کے تناظر میں حکومت سے 16کروڑ روپے مانگ لئے ہیں۔