تحریک طالبان پاکستان کو بلیک لسٹ قراردینے کے امریکی فیصلے کی حمایت کرتے ہیں،سعودی عرب

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا اور سعودی عرب کا موقف ایک ہے،ترجمان سعودی وزارت داخلہ کا بیان لشکر طیبہ پر پابندی کا فیصلہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ ماضی میں بھی اس تنظیم پر پابندیاں عاید کی جاتی رہی ہیں،ترجمان وزارت مذہبی امور کی گفتگو

اتوار 10 اپریل 2016 13:08

اسلام آباد/ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 اپریل۔2016ء) سعودی عرب کی حکومت نے دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری بالخصوص امریکا کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستانی گروپوں تحریک طالبان پاکستان، لشکرطیبہ اور القاعدہ کو بلیک لسٹ قرار دینے کے ساتھ ان گروپوں کی مالی مدد کرنے والے چارافراد پر پابندیوں کے امریکی فیصلے کی حمایت جاری رکھی جائے گی، کیونکہ ان گروپوں کے خلاف کارروائی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کاحصہ ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے کہاکہ دہشت گردی کو سپورٹ کرنے پر پاکستانی گروپوں تحریک طالبان پاکستان، لشکرطیبہ اور القاعدہ کو بلیک لسٹ قرار دینے کے ساتھ ان گروپوں کی مالی مدد کرنے والے چارافراد پر پابندیوں کے امریکی فیصلے کی حمایت جاری رکھی جائے گی، کیونکہ ان گروپوں کے خلاف کارروائی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کاحصہ ہے۔

(جاری ہے)

سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصورالترکی نے عرب ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی وضاحت کی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا اور سعودی عرب کا موقف ایک ہے۔ دہشت گردوں کی مادی اور معنوی مدد کرنے والوں پر پابندیوں کے نفاذ کے لیے سعودی عرب اور امریکا کی جانب سے ہونے والی کوششیں سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 مجریہ 2001ء پر عمل درآمد کا حصہ ہے۔

سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کے حوالے سے منظور کردہ قراردادوں میں وضاحت کی گئی ہے کہ دہشت گردی کی کسی بھی شکل میں حمایت اور مدد کرنے والی قوتوں اور افراد کو پوری قوت سے کچل دیا جائے،ادھرپاکستان کی وزارت مذہبی امور کے ترجمان قمر ساجد نے سعودی عرب کی جانب سے دہشت گرد گروپوں پر پابندیوں کے فیصلے پرتبصرہ کرئے ہوئے کہا کہ ریاض حکومت کا فیصلہ دہشت گردی کے خلاف جاری عالمی تعاون کا حصہ ہے۔

سعودی عرب نے دوست ممالک کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف ہرمحاذ پر لڑنے کا عزم کیا ہے اور پاکستان میں سرگرم گروپوں کی مالی امداد روکنے کے لیے تازہ اقدامات دہشت گردی کے خلاف دو طرفہ تعاون کا حصہ ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ لشکر طیبہ پر پابندی کا فیصلہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ ماضی میں بھی اس تنظیم پر پابندیاں عاید کی جاتی رہی ہیں۔