کراچی، ٹیکسٹائل مل مالکان نے روئی کی خریداری میں اضافہ کردیا

ہفتہ 9 اپریل 2016 22:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔09 اپریل۔2016ء) محدود مقدار میں کپاس دستیاب ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل مل مالکان نے روئی کی خریداری میں اضافہ کردیا ہے جبکہ بھارت کی کپاس کی فصل پہلے تخمینہ سے کم پیدا ہونے اور نیویارک کاٹن کی برآمد میں اضافے کی خبروں کی وجہ سے مقامی اور بین الاقوامی کپاس کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی مانگ اور دام میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل وارپنگ ملز کی کپاس کی خریداری میں اضافے کے باعث روئی کے بھاوٴ میں فی من 150 روپے تا 200 روپے اضافہ ہوا۔ کاروباری حجم میں بھی نسبتاً اضافہ دیکھنے میں آیا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے بھی اسپاٹ ریٹ میں فی من 150 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 5 ہزار 350 روپے کے بھاوٴ پر بند کیا۔

(جاری ہے)

کراچی کاٹن بروکر فورم کے چیئرمین نسیم عثمانی نے بتایا کہ کپاس کے سیزن کا اختتام ہورہا ہے۔ جنرز کے پاس صرف ساڑھے 3 لاکھ گانٹھ کا قلیل اسٹاک موجود ہے جس میں اعلیٰ کوالٹی کی روئی صرف 25 فیصد ہونے کی وجہ سے ضرورت مند ملوں نے خریداری میں اضافہ کرلیا ہے جس کے باعث بھاوٴ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔۔ زریں سندھ ڈگری کی نئی سیزن کی پھٹی جون فی ڈلیوری 40 کلو گرام فیکٹری پہنچ کر 3 ہزار 200 روپے کے بھاوٴ پر فروخت ہوئی ہے۔

یہ دونوں ڈیل سندھ کی پہلی ڈیل ہیں۔ نسیم عثمان کے مطابق کپاس کے بھاوٴ میں اضافہ بھی ایک عنصر ہے۔ نسیم عثمان کے مطابق سندھ کے زریں علاقوں میں کپاس کی نئی فصل کی جذوی بوائی شروع ہوچکی ہے۔ جبکہ پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے علاقوں میں بارشوں اور گندم کی کٹائی مکمل نہ ہونے کی وجہ سے بوائی تاخیر کا شکار ہے۔ گزشتہ سال پھٹی کے کم بھاوٴ ملنے کے باعث کاشتکار کپاس کی بوائی میں زیادہ دلچسپی نہیں لے رہے بلکہ دوسری چیزوں کے اولیت دے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :