مٹھی بھر اشرافیہ سن لے پہاڑ سے ٹکرا جاوٴں گا،اورنج لائن میٹروٹرین بنا کردکھاوٴں گا ‘ شہبازشریف کا اعلان

مفاد عامہ کے اس شاندار منصوبے میں سوفیصد فنڈنگ چین کی ہے، چینی فنڈنگ آسان شرائط پر ہے جس کی مدت واپسی 20 سال ہے

ہفتہ 9 اپریل 2016 18:34

مٹھی بھر اشرافیہ سن لے پہاڑ سے ٹکرا جاوٴں گا،اورنج لائن میٹروٹرین بنا ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 اپریل۔2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے تحت پاکستان بھر میں منصوبوں پر تیزرفتاری سے کام جاری ہے اور اربوں ڈالر سے سندھ، کے پی کے، بلوچستان، پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں توانائی کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں، ساہیوال اور پورٹ قاسم میں کوئلے کی بنیاد پر لگنے والے منصوبے آئندہ برس کے آخر میں مکمل ہوں گے جن سے 2640 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، سی پیک کے تحت پاکستان بھر میں لگنے والے توانائی کے منصوبوں کی تکمیل سے توانائی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی، پاکستان اور چین کی لازوال دوستی کی کوئی دوسری مثال دنیا کی تاریخ میں ملنا مشکل ہے،جنگ ہو یا امن، سیلاب ہو یا زلزلہ یا کوئی اور قدرتی آفت، چین پاکستان کے ساتھ مخلص دوست کی طرح کھڑا رہا ہے، چین پہلے بھی پاکستان کے ساتھ تھا، آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا، ہمیں چین کی دوستی پر فخر ہے،بے مقصد کے دھرنوں اور احتجاج کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ پاکستان 2014ء میں موخر ہوا جس کی وجہ سے توانائی کے منصوبوں میں بھی تاخیر ہوئی،اگر ان دھرنوں کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ ملتوی نہ ہوتا تو آج توانائی کے متعدد منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہوتے اوربجلی پیدا کررہے ہوتے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار آج یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ساہیوال کول پاور پلانٹ کے منصوبے پر کام کرنے والی چینی کمپنی ہیوانینگ شینگ ڈونگ رویائی کے زیراہتمام کورس مکمل کرنے والے یونیورسٹی کے انجینئرز میں اسناد تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال، چینی قونصل جنرل یوبورن، چینی کمپنی کے سی ای او سانگ تاجی، ممبر قومی اسمبلی پرویز ملک، ایم پی اے باؤ اختر، وائس چانسلر انجینئرنگ یونیورسٹی ڈاکٹر فضل خالد، فیکلٹی ممبران ، پروفیسرز، طلبا و طالبات اور چینی کمپنی کے عہدیداران نے تقریب میں شرکت کی۔

وزیراعلیٰ شہبازشریف نے کورس مکمل کرنے والے یونیورسٹی کے انجینئرز میں اسناد تقسیم کیں۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ہیوانینگ شینگ ڈونگ رویائی کے زیراہتمام کورس مکمل کرنے والے انجینئرنگ یونیورسٹی کے انجینئرزکو مبارکباد دیتا ہوں۔ایسے کورسز چین کی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 68 سالوں سے دونوں ممالک کی جانب سے یہ نعرہ بلند کیا جا رہا ہے کہ پاکستان اور چین کی دوستی ہمالیہ سے بلند، سمندر سے گہری ، شہد سے میٹھی اور فولاد سے زیادہ مضبوط ہے۔ دونوں ممالک کی دوستی آزمودہ اور آزمائش کی ہر گھڑی پر پورا اتری ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ چین کی اس ملک سے تجارت 80 ارب ڈالر ہے جس سے ہماری جنگیں رہی ہیں جبکہ ہمارے ساتھ چین کی تجارت صرف 7 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

چین نے بھارت میں کوئلے کی بنیاد پر ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگائے ہیں جبکہ ہماری شروعات اب ہو رہی ہیں۔ چین تو پہلے بھی ہماری مدد کرنا چاہتا تھا لیکن اس میں ہماری جانب سے ہی غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔چین کی ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ اپنے دوست ملک پاکستان کو مشکلات سے نکالا جائے لیکن ہماری نظر مشرق کی بجائے مغرب کی طرف لگی رہی۔

اگر ہماری سوچ مغرب کی طرف دیکھنے کی بجائے مشرق پر ہوتی تو شاید پاکستان آج اندھیروں میں نہ بھٹک رہا ہوتا اور خودکفالت کی منزل حاصل کر چکا ہوتااور اپنے پاوٴں پر کھڑا ہوتا۔ چین نے تو ابتدا میں ہی ہمارا ہاتھ تھام لیا تھا اور ہماری ہر طرح سے مدد کیلئے تیار تھالیکن ہم نے چین سے حقیقی معنوں میں تعاون حاصل کرنے کا نہیں سوچا بلکہ صرف پاک چین دوستی کے خالی نعرے لگاتے رہے۔

یہی وجہ ہے کہ جو ممالک ہم سے پیچھے تھے وہ آج ہم سے کہیں زیادہ آگے نکل چکے ہیں۔ اب ماضی کی غلطیوں پر رونے دھونے کی بجائے ہمیں نئے عزم اور ہمت کے ساتھ آگے بڑھنا ہے اور چائنہ پاک اکنامک کوریڈور نے یہ بنیاد فراہم کر دی ہے۔ سی پیک کے تحت پاکستان میں چین 46 ارب ڈالر کی تاریخی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ 1970ء سے آج تک پاکستان میں جتنی بھی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری آئی ہے سی پیک کے تحت آنے والی سرمایہ کاری اس سے کہیں زیادہ ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپریل 2015ء میں چین کے صدر پاکستان میں آئے اور سی پیک کے تحت معاہدوں پر دستخط ہوئے اور اسی سال ستمبر میں ان منصوبو ں پر کام کا آغاز کر دیا گیا۔معاہدوں پر تیز رفتاری سے عملدرآمد کا ایسا نظارہ دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں دیکھا گیااور منصوبوں پراتنی برق رفتاری سے کام کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی لیکن پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت کا یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جس پر ہر پاکستانی فخر کرسکتا ہے اور ایک انہونی ہونے جا رہی ہے۔

ساہیوال اور پورٹ قاسم میں کوئلے کی بنیاد پر 2640 میگاواٹ کے منصوبے لگ رہے ہیں۔ عمومی طور پر دنیا بھر میں اس طرح کے منصوبے 5 سال میں مکمل ہوتے ہیں جبکہ چین میں بھی اس طرح کے منصوبے تقریباً 38 ماہ میں مکمل ہوئے ہیں۔پاکستان میں ان منصوبوں کی 27 ماہ میں تکمیل ایک خوشگوار حیرت ہوگی جس پر ہر پاکستانی فخر کرسکے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں استحکام رہا اور اسی رفتار سے ان منصوبو ں پر کام جاری رہا تو 27 ماہ کی ریکارڈ مدت میں ان منصوبو ں کی تکمیل سے ہماری صنعت، زراعت، کارخانوں، ہسپتالوں، سکولوں اور گھرو ں کیلئے ہزاروں میگاواٹ بجلی مل رہی ہوگی۔

وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین کے تاریخ ساز منصوبے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مفاد عامہ کے اس شاندار منصوبے میں سوفیصد فنڈنگ چین کی ہے۔ چین کی منصوبے کیلئے فنڈنگ آسان شرائط پر ہے جس کی مدت واپسی 20 سال ہے اور پہلی قسط 7 سال بعد ادا کرنی ہے۔شاید دنیا کا کوئی اور ملک اتنی آسا ن شرائط پر پاکستان کو کسی منصوبے کیلئے فنڈنگ پر رضامند نہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین عام آدمی کا منصوبہ ہے اور میٹروٹرین کے ذریعے روزانہ اڑھائی لاکھ افراد سفر کریں گے لیکن بتدریج مسافروں کی تعداد 5لاکھ تک پہنچ جائے گی اور یہ منصوبہ پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم میں انقلاب برپا کرے گا۔ میٹرو ٹرین پر وائس چانسلرز، اساتذہ، طلبا، والدین، وکلاء، مریض، محنت کش اور مزدور سفر کرکے اپنی منزل پر پہنچیں گے۔

مفاد عامہ کے اس عظیم منصوبے کی مخالفت کرنے والی مٹھی بھر اشرافیہ نہیں چاہتی کہ اس ملک کے عام آدمی کو بھی سہولتیں ملیں۔میٹرو ٹرین عام آدمی کا منصوبہ ہے اسی لئے اشرافیہ اس کی مخالفت کر رہی ہے۔مرسیڈیز اور جدید گاڑیو ں میں سفر کرنے والی اشرافیہ کو عام آدمی کو سفر کے دوران پیش آنے والی مشکلات کا احساس نہیں ہے۔اس اشرافیہ کو یہ بھی اعتراض ہے کہ منصوبے سے تاریخی عمارات تباہ ہوں گی یا انہیں نقصان پہنچے گا۔

یہ ایسے لوگ ہیں جو جھوٹ بول کر عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ ان لوگوں نے کبھی ان تاریخی عمارتوں کا رخ بھی نہیں کیا بلکہ یہ تو سیر و سپاٹے کیلئے بیرون ملک جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے کئی شہروں میں میٹروٹرین چل رہی ہے اور دیگر ممالک کے عوام بھی میٹرو ٹرین کے ذریعے سفر کر رہے ہیں تو پھر پاکستان کے عوام کو اس سہولت سے محروم رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔

ہندوستان میں میٹرو ٹرین کو تاریخی عمارتوں کے قریب سے گزارا گیا ہے اور ایک شہر میں تو مندروں کو گرا کر میٹرو ٹرین کو گزارا گیا۔بھارتی سپریم کورٹ نے مندر گرا کر میٹرو ٹرین گزارنے کی اجازت دی کہ یہ منصوبہ عوام کے مفاد کا ہے۔ ملائیشیا میں مسجد کے کچھ حصے کو شہید کرکے میٹرو ٹرین کو گزارا گیا ہے۔اسی طرح روم،برلن اوربرطانیہ میں بھی میٹروٹرین کے روٹ کو تاریخی عمارات کے قریب سے گزارا گیا ہے۔

میٹرو ٹرین وہیں سے گزرتی ہے جہاں عوام رہتے ہوں۔ اسے جنگلوں، بیابانوں اور صحراؤں سے نہیں گزارا جاتا، یہ ہمیشہ گنجان آباد علاقوں سے ہی گزرتی ہے۔ میٹرو ٹرین کا منصوبہ کسی کی ذاتی جاگیر نہیں، یہ عوام کا منصوبہ ہے اور اس میں ہماری ماؤں، بیٹیوں، بیٹوں ، بہنوں اور بزرگوں نے باوقار اورعزت کے ساتھ سفر کرنا ہے۔میں اس منصوبے کو عوام کے تعاون سے مکمل کروں گا اور منصوبے کی مخالفت کرنے والی اشرافیہ سے عدالتوں، میدانوں، پہاڑوں اور ہر محاذ پر لڑوں گا۔

یہ منصوبہ آپ سب کا منصوبہ ہے۔مخالفت کرنے والے سن لیں میں ہر محاذ پر لڑوں گا لیکن یہ منصوبہ بنا کر دم لوں گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپنے نوجوانو ں کو چینی زبان سے آشنا کئے بغیر سی پیک کے تحت 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے بھرپور استفادہ نہیں کیا جا سکتا اس لئے پنجاب حکومت نے نوجوانوں کو چینی زبان سکھانے کیلئے جامع پروگرام ترتیب دیا ہے۔

پنجاب بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں سے 500 طلبا کو چینی زبان کے کورس کیلئے چین بھجوایا جا رہا ہے۔ 62 طلبا کا پہلا بیج 21 اپریل کو روانہ ہوگا جو کورس کے دوران بہترین گریڈ حاصل کریں گے انہیں پنجاب کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں روزگار فراہم کریں گے۔ میں انجینئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی قیادت میں جلد وفد سے ملوں گا جس میں یونیورسٹی میں تعلیمی سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے فیصلے کئے جائیں گے۔

وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ یونیورسٹی میں تعلیمی ماحول کو بہتر بنانے کے حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیرمنصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین دوستی بہت گہری ہے لیکن ماضی میں اس دوستی کو مضبوط معاشی پارٹنرشپ میں بدلنے میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور دوستی کا بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا ہے۔

چین کی پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے چین پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔ ایک وقت تھا کہ غیرملکی سرمایہ کاری پاکستان میں سرمایہ کاری سے خوفزدہ تھے لیکن ہمارے دوست ملک چین نے آگے بڑھ کر ہمارا ہاتھ تھاما اور یہاں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا جس سے پاکستان کا امیج دنیا بھر میں بہتر ہوا ہے۔

پاکستان کو 68 سالہ محرمیو ں کو دور کرنے کا موقع ملا ہے اور چین کا اقتصادی پیکیج ہمارے لئے تحفہ ہے جس سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہے۔ اگر ہم سی پیک سے استفادہ کرنے میں کامیاب ہوئے تو انشاء اللہ پاکستان کا دنیا کی صف اول کی ابھرتی ہوئی معیشت میں شمار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بعض عناصر نے سی پیک کے منصوبوں پر صوبوں کو لڑانے کی کوشش کی حالانکہ سندھ میں 11 ارب ڈالر کے توانائی منصوبے جبکہ بلوچستان میں 9.1 ارب ڈالر توانائی کے منصوبے لگ رہے ہیں۔

سی پیک براہ راست انجینئرز کا منصوبہ ہے جس سے ان کیلئے ملازمت کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔ یہی اصل ترقی اور تبدیلی ہے۔چینی قونصل جنرل یوبورن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کورس مکمل کرنے والے انجینئرز کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی معیشت کی ترقی کیلئے ضروری ہے اس لئے پاکستان کی حکومت نے انرجی سیکٹر کو اہمیت دی ہے اور سولر، ہائیڈل، ونڈ اور کوئلے سے بجلی کے منصوبے آگے بڑھائے جا رہے ہیں۔

چین کی حکومت پاکستان کو بجلی کے بحران سے چھٹکارا دلانا چاہتی ہے اس لئے اپنے دوست کی ہرممکن مدد کی جا رہی ہے۔ چینی کمپنی ہیوانینگ شینگ ڈونگ رویائی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سانگ تاجی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساہیوال کول پاو رپراجیکٹ پر حکومت پنجاب کے تعاون کے بغیر تیز رفتاری سے عملدرآمد ممکن نہیں تھا۔ ہم پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف اور ان کی حکومت کے بھرپور تعاون پر شکرگزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو توانائی بحران کا سامنا ہے۔مخلص دوست کی حیثیت سے چین اپنے بھائیوں کو مشکل سے نکالنا چاہتا ہے۔ ساہیوال کول پاو رپلانٹ میں دنیا کی سٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔ یونیورسٹی کے 66 انجینئرز کو جدید ٹیکنالوجی کی تربیت دی گئی ہے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فضل خالد نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے تربیتی کورس کے اغراض و مقاصد اور یونیورسٹی میں تعلیمی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی ۔وزیراعلیٰ نے مہمانوں کو سووینئرز دیئے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کو سووینئر پیش کیا۔

متعلقہ عنوان :