پنجاب بھر کی طرح راولپنڈی میں بھی قائم پوپاعدالت میں بنیادی پیشہ ورانہ ضروریات کی عدم دستیابی اور عملے کی عدم تعیناتی،عدالت اپنی افادیت کھونے لگی

شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر خودکش حملے اوررکن صوبائی اسمبلی رانا جمیل کے اغوا کا مقدمہ اسی عدالت میں دائرہونے کے باوجود ٹرائل شروع نہ ہو سکا

جمعہ 8 اپریل 2016 20:12

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔08 اپریل۔2016ء) تحفظ پاکستان ایکٹ (Protection Of Pakistan Act)کے تحت پنجاب بھر کی طرح راولپنڈی میں قائم خصوصی عدالت برائے تحفظ پاکستان (پوپاعدالت) میں بنیادی پیشہ ورانہ ضروریات کی عدم دستیابی اور ضروری عملے کی تعیناتی نہ ہونے کے باعث اپنی افادیت کھونے لگیں پراسیکیوٹرز،ریڈر ،اسٹینو،اہلمد،ریکارڈ کیپر،نائب قاصداورچپراسی سمیت دیگرعدا لتی عملہ تاحال تعینات نہ ہونے سے یہاں دائر مقدمات کی سماعت تاخیر کا شکار ہوگئی صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر)شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر ہونے والے خودکش حملے اوررکن صوبائی اسمبلی رانا جمیل کے اغوا کا مقدمہ عدالت میں دائرہونے کے باوجود ٹرائل شروع نہ ہو سکا قبل ازیں رکن صوبائی اسمبلی رانا جمیل کے اغوا کا مقدمہ ابتدا میں یہاں منتقل کیا گیا تھا جس کا چالان 6ماہ بعد 3مارچ کوعدالت میں پیش کیا گیا تھا لیکن اس پر تاحال باقاعدہ سماعت شروع نہ ہو سکی جبکہ صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر)شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر ہونے والے خودکش حملے کا مقدمہ رواں ماہ یہاں منتقل کیا گیاپوپا کی خصوصی عدالت کے قیام کے 7ماہ بعد یہاں منتقل ہونے والا یہ دوسرا مقدمہ ہے تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت ستمبر 2015 میں ملک بھر میں 5خصوصی عدالتیں قائم کی گئی تھیں جس میں راولپنڈی سمیت پنجاب میں دوسری عدالت لاہور میں قائم کی گئی تھی ان خصوصی عدالتوں کے قیام کا مقصد فوری سماعت کے بعد فیصلہ کرناتھاراولپنڈی کی عدالت کے ذمہ پنجاب کے16اضلاع میں ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی سماعت تھی ان عدالتوں میں انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی) کے ذریعے درج مقدمات اور ان کی تفتیش مکمل ہونے کے بعد ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کے ساتھ ہی چالان جمع کرایا جانا تھا اورپیش کردہ مقدمے کا چالان کی نقول بھی اسی روز ملزمان میں تقسیم کی جانی تھیں راولپنڈی کی خصوصی عدالت میں رکن صوبائی اسمبلی رانا جمیل کو تاوان کی غرض سے اغوا کے مقدمہ میں نامزد مردان کے رہائشی 5ملزمان ظفر علی ،مظفر خان ،محمد ابراہیم ،شکیل احمد اور کاشف احمد کے خلاف سی ٹی ڈی سرگودھا بھیرہ پولیس نے تحفظ پاکستان ایکٹ کی دفعات 15/16، انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ7اے ٹی اے اور اغوا برائے تاوان کی دفعہ365اے کے تحت یکم جنوری2014کو مقدمہ نمبر161درج کیا تھا ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے بھاری تاوان وصول کرنے کے بعد مذکورہ ایم پی اے کو رہا کیا تھاستمبر2015خصوصی عدالتوں کے قیام کے بعدنامزد ملزمان کا مقدمہ خصوصی عدالت میں منتقل کر دیا تھا تاہم ایک ماہ قبل سی ٹی ڈی حکام نے ملزمان کے ساتھ مقدمہ کا چالان عدالت میں پیش کیا تھا جہاں پر عدالت کے جج محمد محسن رضا خان نے نقول تقسیم کئے بغیر سماعت ملتوی کر دی تھی ادھر4اپریل کو سول جج راولپنڈی شاہد حمید چوہدری نے کرنل (ر)شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر حملے کے مقدمہ میں نامزدملزم کا مقدمہ مذکورہ عدالت میں منتقل کر دیا گیا جس پر 7اپریل کو ہونے والی سماعت بھی کسی کاروائی کے بغیر 21اپریل تک ملتوی کر دی گئی انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ نے (کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ)نے اٹک میں صوبائی وزیر داخلہ کے ڈیرے پر ہونے والے دھماکے اور اس کے نتیجے میں صوبائی وزیر سمیت18افراد کے جاں بحق ہونے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیا تھاسرکار کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمہ نمبر21/15میں قتل ، اقدام قتل، دہشت گردی ،ایکسپلوزو ایکٹ پر مشتمل دفعات302/324،ESA/3/4،7ATA ،16POPA ،12OBکی دفعات شامل کی گئی تھیں یادرہے کہ گزشتہ سال16اگست ضلع اٹک کے گاؤں شادی خان میں صوبائی وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر ہونے والے دھماکے میں شجاع خانزادہ اور ڈی ایس پی اٹک سرکل سیدشوکت علی شاہ سمیت18افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے تاہم ذرائع کے مطابق التوا کی وجہ پراسیکیوٹرز،ریڈر ،اسٹینو،اہلمد،ریکارڈ کیپر،نائب قاصداورچپراسی سمیت دیگرعدا لتی عملہ کی عدم تعیناتی ہے ادھر ذرائع کے مطابق پوپا عدالت کے جج محمد محسن رضا خان نے وفاقی سیکر ٹری برائے قانون و تحفظ انسانی حقوق محمدرضا خان کو ایک مراسلہ بھی بھجوایا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت قائم کی جانے والی خصوصی عدالت( پوپا) کے قیام کے بعد تاحال عملہ تعینات نہ ہونا عدالتی نظام پہ سوالیہ نشان ہے عدالتی عملہ نہ ہونے کے باعث مقدمات کے اندراج اور سماعت میں دشواری کا سامنا ہے لہٰذا فوری طور پر عملہ کی تعیناتی کے احکامات جاری کئے جائیں عدالت کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ عدالتی عملہ کے بغیر مقدمات کی بروقت سماعت کو ممکن بنائے۔