سوڈان میں 22 شہریوں کو سزائے موت سنادی گئی

جمعہ 8 اپریل 2016 12:07

خرتوم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔08 اپریل۔2016ء) سوڈان کی عدالت نے دہشت گردی کے الزام میں 22 شہریوں کو سزائے موت سنادی ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرکاری وکلاء کے سربراہ ماہ جوب عبداللہ نے بتایا کہ 'خرتوم کی شمالی عدالت کے جج عبیدین داہی نے جنوبی سوڈان سے تعلق رکھنے والے 22 شہریوں کو سزائے موت سنادی ہے۔تمام مبینہ ملزمان کا تعلق دارفور کے علاقے میں بخت عبدالکریم داباجو کی برابری کی تحریک سے بتایا گیا ہے، جس نے اپریل 2013 میں سوڈانی حکومت کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

معاہدے کے بعد سرکاری فوج نے اس تحریک کے کارکنوں کو غیر مسلح کرتے ہوئے ان کے کیپمس کو ختم کردیا تھا جبکہ اس دوران ہی گزشتہ فروری میں سوڈانی انسپکٹرز نے مذکورہ شہریوں کو گرفتارکیا تھا۔

(جاری ہے)

ان 22 افراد پر ریاست کے خلاف جنگ کرنے، قانون شکنی اور دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ملزمان کے وکیل نے الزام عائد کیا کہ ان کی جانب سے اپیل دائر کیے جانے سے ایک ہفتے قبل ہی ان کے موکلوں پر دہشت گردی کے الزامات کو مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔خیال رہے کہ مذکورہ سزائے موت کو خرطوم اور جنوبی سوڈان کے علاقے دارفور کے درمیان موجود خراب تعلقات کی وجہ قرار دیا جارہا ہے۔یاد رہے کہ 2003 میں سوڈان کے صدر عمر البشیر کے خلاف ایک اقلیت کی مذہبی منافرت اس وقت عسکری سورش میں تبدیل ہوگئی تھی جب ان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کو ملک میں مذہبی آزادی نہیں دی جارہی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ اس سورش اور اس کے سدباب کیلئے حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں بین الاقوامی جرائم کی عدالت نے عمر البشیر کو جنگی مجرم قرار دے دیا ہے تاہم عمر البشیر نے ان تمام الزامات کی تردید کرچکے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان میں ہونے والی مذکورہ سورش میں 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور 25 لاکھ افراد دارفور کے علاقے سے بے گھر کردیئے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :