پانی کی قلت دور کرنے کے لئے ڈی سلینیشن اور آر او پلانٹس کی حوصلہ افزائی کریں گے

جام خان شورو کا کاٹی کی تقریب سے خطاب

جمعرات 7 اپریل 2016 22:29

کراچی ۔ 7 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔07 اپریل۔2016ء) صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا ہے کہ کراچی میں پانی کی قلت دور کرنے کے لئے ڈی سیلینشن اور آراو پلانٹس کی حوصلہ افزائی کریں گے، اس سلسلے میں مطلوبہ قانون سازی کے لئے تیار ہیں، صنعتی فضلے کو ٹریٹ کرکے سمندر تک پہنچانے کے لئے 20 ارب روپے کی لاگت سے ایس تھری منصوبے پر کام ہو رہا ہے، اس سلسلے میں غیر ملکی کمپنیوں سے بات چیت چل رہی ہے۔

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سالڈ ویسٹ کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے کچرے کو ٹرانسپورٹیشن اسپاٹ سے ڈمپنگ گراوٴنڈ منتقل کرنے کے لئے آوٴٹ سورسنگ کررہے ہیں، ڈی ایم سی ایسٹ کا گاربیج آوٴٹ سورس کرچکے ہیں، گذشتہ تین ماہ میں کچرا اٹھانے کے حوالے سے صورت حال میں بہتری آئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملیر 15 کا پُل دو ماہ میں مکمل کیا اور رواں سال کے دوران ہی گولی مار انڈر پاس بھی مکمل کردیا جائے گا۔

جام خان شورو نے کہا کہ کراچی کے لئے فنڈز کی کمی نہیں، پارٹی قیادت کی واضح ہدایت ہے کہ کراچی میں کوئی کام رکنا نہیں چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ قلمدان سنبھالتے ہی کراچی کی 14 بڑی سڑکوں پر کام شروع کیا گیا جن میں سے دو کورنگی میں ہیں۔ کے فور منصوبے کی تعمیر کے لیے ایف ڈبلیو او سے معاہدہ ہوچکا ہے، دوسال میں اس منصوبے کی تکمیل ہوجائے گی۔ کے فور کی 12 ہزار ایکڑ زمین میں سے 10 ہزار ایکڑ حکومت نے فراہم کی ہے جبکہ دو ہزار ایکڑ زمین مارکیٹ ریٹ پر حاصل کی جائے گی۔

صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے، مختلف شکایات موصول ہونے پر ایڈمنسٹریٹر کورنگی کو گھر بھیج چکے ہیں۔ صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ کراچی پاکستانی معیشت کا دل ہے اور اس دل کو صنعتیں خون فراہم کرتی ہیں، صنعتوں کو درپیش مسائل کا ازالہ ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے گا۔ انہوں نے صنعت کاروں پر زور دیا کہ وہ مختلف شہری مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور شہر کی ترقی میں اپنا حصہ شامل کریں۔

اس موقع پر کاٹی کے صدر زاہد سعید نے کہا کہ کراچی کے سات صنعتی علاقے مجموعی طور پر 50 لاکھ سے زائد افراد کو براہ راست روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہیں، لیکن صنعتی علاقوں کی حالت مخدوش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں صنعت کاروں نے گرین بیلٹس اور چورنگیوں کی تزئین و آرائش کا کام اپنی مدد آپ کے تحت کیا، ہماری حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے کے ایم سی ہم سے ٹیکس مانگ رہی ہے۔

زاہد سعید نے کہا کہ ہم ان اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس موقع پر کورنگی ایسوسی ایشن کی اسٹیڈنگ کمیٹی برائے بلدیاتی امور کے سربراہ زبیر چھایا نے صوبائی وزیر بلدیات کو کورنگی صنعتی علاقے میں انفرااسٹرکچر، پانی کی قلت، سیوریج نظام کی بدحالی، سڑکوں کی زبوں حالی، تجاوزات اور دیگر مسائل سے متعلق تفصیلی پرزنٹیشن دی۔ زبیر چھایا نے کہا کہ کے ایم سی کی جانب سے چورنگیوں پر ٹیکس اور پارکنگ زون قرار دینے کے نوٹیفیکیشن کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے میرٹ پر پورا اترنے والے نقشے منظور نہیں ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے نئی صنعتوں کی تعمیر میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے علاوہ ازیں کورنگی صنعتی علاقے میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ مکمل طور پر غیر فعال ہوچکا ہے، صنعتوں کو مہنگا پانی خریدنا پڑتا ہے۔ صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا کہ گرین بیلٹس، چورنگیوں وغیرہ کی پرائیوٹ پارٹی ایڈاپشن سے متعلق بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم لارہے ہیں جو رواں سیشن ہی میں منظور کروالی جائے گی جس کے بعد یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ شہر سے پارکنگ زونز کا خاتمہ کرکے ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹیکسیشن میں پارکنگ فیس کے لئے رقم متعین کرنے کے اختیارات دینے کی تجویز پر بھی بات ہورہی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر قانون مرتضی وہاب نے کہا کہ بلدیاتی امور سے متعلق صنعت کاروں کو درپیش قانونی مسائل میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

سینٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کوئی مسئلہ ایسا نہیں جس کا حل نہ ہو ، حکومت نے قیام امن کیلیے یکسو ہوکر اقدامات کیے تو یہ مسئلہ حل ہوگیا، امید ہے کہ وزیر بلدیات اور ان کی ٹیم مل کر ہمارے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ تقریب میں کاٹی کے سینیر نائب صدر سلیم الزماں، نائب صدر سید واجد حسین، کاٹی کے سابق چیرمین ، صدور اور مجلس عاملہ کے ارکان، ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد سمیت تاجر و صنعت کار برادری کے نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :