پانی کی قلت دور کرنے کے لیے ڈی سلینیشن اور آر او پلانٹس کی حوصلہ افزائی کریں گے، جام خان شورو

کے فور منصوبہ دوسال کی مدت میں مکمل ہوجائے گا، گولی مار انڈر پاس رواں برس مکمل کردیا جائے گا، جام خان شورو کا کاٹی کی تقریب سے خطاب

جمعرات 7 اپریل 2016 21:26

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 اپریل۔2016ء) سندھ کے صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا ہے کہ کراچی میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے ڈی سیلینشن اور آراو پلانٹس کی حوصلہ افزائی کریں گے، اس سلسلے میں مطلوبہ قانون سازی کے لیے تیار ہیں، صنعتی فضلے کو ٹریٹ کرکے سمندر تک پہنچانے کے لیے 20ارب روپے کی لاگت سے ایس تھری منصوبے پر کام ہورہا ہے اس سلسلے میں غیر ملکی کمپنیوں سے بات چیت چل رہی ہے۔

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ کے سالڈ ویسٹ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کچرے کو ٹرانسپورٹیشن اسپاٹ سے ڈمپنگ گراؤنڈ منتقل کرنے کے لیے آؤٹ سورسنگ کررہے ہیں، ڈی ایم سی ایسٹ کا گاربیج آؤٹ سورس کرچکے ہیں، گذشتہ تین ماہ میں کچرا اٹھانے کے حوالے سے صورت حال میں بہتری آئی ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ملیر 15کا پُل دو ماہ میں مکمل کیا اور رواں سال کے دوران ہی گولی مار انڈر پاس بھی مکمل کردیا جائے گا۔

جام خان شورو کا کہنا تھا کہ کراچی کے لیے فنڈز کی کمی نہیں، پارٹی قیادت کی واضح ہدایت ہے کہ کراچی میں کوئی کام رکنا نہیں چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ قلمدان سنبھالتے ہی کراچی کی 14بڑی سڑکوں پر کام شروع کیا گیاجن میں سے دو کورنگی میں ہیں۔ کے فور منصوبے کی تعمیر کے لیے ایف ڈبلیو او سے معاہدہ ہوچکا ہے ، دوسال میں اس منصوبے کی تکمیل ہوجائے گی۔

کے فور کی 12ہزار ایکڑ زمین میں سے دس ہزار ایکڑ حکومت نے فراہم کی ہے جب کہ دو ہزار ایکڑ زمین مارکیٹ ریٹ پر حاصل کی جائے گی۔ صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے،مختلف شکایات موصول ہونے پر ایڈمنسٹریٹر کورنگی کو گھر بھیج چکے ہیں۔ صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ کراچی پاکستانی معیشت کا دل ہے اور اس دل کو صنعتیں خون فراہم کرتی ہیں، صنعتوں کو درپیش مسائل کا ازالہ ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے گا۔

انھوں نے صنعت کاروں پر زور دیا کہ وہ مختلف شہری مسائل کے حل کے لیے اپنے کردار ادا کریں اور شہر کی ترقی میں اپنا حصہ شامل کریں۔ اس موقعے پر کاٹی کے صدر زاہد سعید نے کہا کہ کراچی کے سات صنعتی علاقے مجموعی طور پر 50لاکھ سے زاید افراد کو براہ راست روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہیں، لیکن صنعتی علاقوں کی حالت مخدوش ہے۔ انھوں نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں صنعت کاروں نے گرین بیلٹس اور چورنگیوں کی تزئین و آرائش کا کام اپنی مدد آپ کے تحت کیا ، ہماری حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے کے ایم سی ہم سے ٹیکس مانگ رہی ہے جب کہ صنعت کاروں کے اڈاپٹ کیے گئے گرین بیلٹس کو پارکنگ زون قرار دے کر اس پر فیس مانگی جارہی ہے جس کے لیے ایک نجی انٹرپرائز کو ٹھیکا بھی دے دیا گیا، زاہد سعید نے کہا ہے کہ ہم ان اقدامات کی پُرزور مخالفت کرتے ہیں۔

اس موقعے پور کورنگی ایسوسی ایشن کی اسٹیڈنگ کمیٹی برائے بلدیاتی امور کے سربراہ زبیر چھایا نے صوبائی وزیر بلدیات کو کورنگی صنعتی علاقے میں انفرااسٹرکچر، پانی کی قلت، سیوریج نظام کی بدحالی، سڑکوں کی زبوں حالی، تجاوزات اور دیگر مسائل سے متعلق تفصیلی پرزنٹیشن دی۔ زبیر چھایا کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کی جانب سے چورنگیوں پر ٹیکس اور پارکنگ زون قرار دینے کے نوٹیفیکیشن کو مسترد کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے میرٹ پر پورا اترنے والے نقشے منظور نہیں ہورہے ہیں، جس کی وجہ سے نئی صنعتوں کی تعمیر میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے علاوہ ازیں کورنگی صنعتی علاقے میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ مکمل طور پر غیر فعال ہوچکا ہے، صنعتوں کو مہنگا پانی خریدنا پڑتا ہے۔ صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو کا کہنا تھا کہ گرین بیلٹس ، چورنگیوں وغیرہ کی پرائیوٹ پارٹی ایڈاپشن سے متعلق بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم لارہے ہیں جو رواں سیشن ہی میں منظور کروالی جائے گی جس کے بعد یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔

انھوں نے بتایا کہ شہر سے پارکنگ زونز کا خاتمہ کرکے ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹیکسیشن میں پارکنگ فیس کے لیے رقم متعین کرنے کے اختیارات دینے کی تجویز پر بھی بات ہورہی ہے۔ انھوں نے کہا ہے ایس بی سی اے کے افسران ڈرے ہوئے ہیں جو فائلیں ایف آئی اے اور نیب والے لے کر گئے تھے وہ واپس نہیں کی جارہیں جس کی وجہ سے کئی کام رکے ہوئے ہیں، وزیر اعلیٰ نے اس حوالے سے بات کی ہے کہ جس ریکارڈ کی چھان بین ہوچکی ہے کم از کم وہ واپس کردیا جائے تاکہ زمینوں کی خرید و فروخت اور نقشوں کی منظوری میں حائل رکاوٹیں دور ہوسکیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر قانون مرتضی وہاب نے کہا کہ بلدیاتی امور سے متعلق صنعت کاروں کو درپیش قانونی مسائل میں ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ سینٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کوئی مسئلہ ایسا نہیں جس کا حل نہ ہو ، حکومت نے قیام امن کیلیے یکسو ہوکر اقدامات کیے تو یہ مسئلہ حل ہوگیا، امید ہے کہ وزیر بلدیات اور ان کی ٹیم مل کر ہمارے مسائل حل کرنے میں کام یاب ہوں گے۔ تقریب میں کاٹی کے سینیر نائب صدر سلیم الزماں، نائب صدر سید واجد حسین، کاٹی کے سابق چیرمین ، صدور اور مجلس عاملہ کے ارکان، ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد سمیت تاجر و صنعت کار برادری کے نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :