سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی سے ملاقات، امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال

شدت پسندوں اور عسکری تنظیموں کے خلاف کی جانیوالی کارروائیوں کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہوئی ‘صوبائی وزیر داخلہ قدرتی وسائل کی وجہ سے بہت سے ملکوں کی نظریں بلوچستان پر لگی ہوئی ہیں،بلوچستان میں فساد برپا کرنے والوں کے پیچھے پاکستان دشمن قوتیں ہیں‘پروفیسر ساجد میر/وزیر داخلہ کے ہمراہ دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والی مسجد کا بھی دورہ

جمعرات 7 اپریل 2016 19:36

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 اپریل۔2016ء) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی سے ملاقات کی ہے جس میں امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر پروفیسر ساجد میرنے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی وسائل کی وجہ سے بہت سے ملکوں کی نظریں بلوچستان پر لگی ہوئی ہیں۔

بلوچستان میں فساد برپا کرنے والوں کے پیچھے پاکستان دشمن قوتیں ہیں۔ پاکستان اوربلو چستا ن کی سلامتی امن سے جڑی ہوئی ہے۔ ملک دشمن عناصر کے عزائم کو مشترکہ کوششوں سے شکست دے کر بلوچستان میں امن قائم کیا جاسکتا ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ پسماندہ ترین صوبے کو ایک دہائی سے زائد عرصے سے شورش پسندی کا سامنا رہا ہے لیکن حالیہ مہینوں میں یہاں شدت پسندوں اور عسکری تنظیموں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال ماضی کی نسبت بہتر ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

لیکن بلوچستان کو اور محفوظ بنا کر اسے ترقی دی جائے گی کیونکہ اس خطے پر بلوچستان کے عوام اور پاکستان کا حق ہے جس کا تحفظ کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی خفیہ ایجنسی را کے ذریعے صوبے میں میں بدامنی پھیلا رہا ہے جس کے ان کے پاس ثبوت موجود ہیں بلوچستان میں قیام امن کے لیے ناراض اور جلا وطن بلوچ رہنماو?ں سے صوبائی رہنماو?ں نے ملاقاتیں اور رابطے بھی کیے ہیں اور اس ضمن میں حالیہ ہفتوں میں خاصی پیش رفت بھی دیکھنے میں آئی ہے۔

دریں اثنا پر وفیسر ساجد میرنے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے ہمراہ گزشتہ دنوں قلعہ سیف اﷲ کے قریب دہشت گردوں کے ہاتھوں بم دھماکے میں شہید ہونے والی مسجد امام بخاری ؒ کا دور ہ کیا۔صوبائی امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث بلوچستان مولانا علی محمد ابوتراب سمیت درجنوں قبائلی عمائدین اور سیاسی وسماجی شخصیات بھی ان کے ہمراہ تھیں۔پروفیسر ساجد میر نے اس موقع پر کہا کہ دین کے نام پر فساد برپا کرنے والے اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں۔

۔ تخریبی کارروائیاں کرنے والے اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں۔ عدم استحکام اور دہشت کی فضا پیدا رکھنا ان کا ایجنڈا ہے۔ مسجد شہید کرکے شرپسندوں نے ثابت کیا ہے کہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کوئی مسلمان اﷲ کے گھر کو شہید کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔صوبائی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کاجینا محال کردیں گے اورآخری دہشت گرد تک پیچھا کریں گے۔

مسجد امام بخاری کو شہید کر نے والے شرپسندوں کے قریب پہنچ چکے ہیں،انہیں گرفتار کرکے دم لیں گے۔صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ مسجد امام بخاری کو شہید کرنے کی جسارت ناقابل معافی جرم ہے۔ہم ملوث عناصرکو نشان عبرت بنائیں گے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری جنگ بن چکی ہے۔اس کا مل کرخاتمہ کریں گے۔ ہم اس واقعہ میں ملوث افراد کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

ہماری تمام مذہبی جماعتوں اور گروہوں سے درخواست ہے کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں،شرپسندوں پرکڑی نظر رکھیں، فرقہ واریت اور مذہبی منافرت پیدا کرنے والے عناصر کو اپنی صفوں سے باہر نکالیں۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیں۔ بلوچستان میں امن کی فضا بحال کرکے رہیں گے۔ہمیں دھمکیوں اور بزدلانہ حملوں سے ملک وقوم کی خدمت سے کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔