سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے ملزمان کے وکلاء کو اٹارنی جنرل کے آفس میں فوجی سزاؤں کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کی اجازت دیدی،ریکارڈ کی تصویر یا نقل بنانے کی اجازت نہیں ہو گی

بدھ 6 اپریل 2016 22:47

اسلام آباد ۔ 6 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔06 اپریل۔2016ء) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے ملزمان کی جانب سے اپنی سزاؤں کیخلاف دائر متفرق اپیلوں پرمشتمل مقدمہ میں اٹارنی جنرل کے آفس میں ملزمان کے وکلاء کو فوجی سزاؤں کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کی اجازت دیدی ہے اورواضح کیاہے کہ ملزمان کے وکلاء ریکارڈ کی نہ تو تصویر بنا سکیں گے ،نہ ریکارڈکی نقل بنانے کی اجازت ہوگی اور نہ ہی ریکارڈ کو پبلک میں زیر بحث لایا جائے گا، پراسیکیوٹرز، جگہ ،ملزم وغیر کا نام کہیں بھی ظاہر نہیں کیاجائے گا، وکلاء صرف اپنے موکل کے متعلق ریکارڈ کی تفصیلات سے آگاہی حاصل کرسکتے ہیں ۔

بدھ کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے اپیلوں کی سماعت کی، اس موقع پر جیک برانچ کے آفسر اور اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے ملٹری کورٹ میں ہونے والے ٹرائل کا خفیہ ریکارڈ عدالت کو پیش کیا، جس کاجائزہ لینے کے بعد عدالت نے ایک بار ہدایت کی کہ متعلقہ وکلاء رجسٹرار آفس میں جاکر ریکارڈ کا جائزہ لے سکتے ہیں لیکن بعدازاں کہا کہ ریکارڈ اٹارنی جنرل آفس میں جا کر چیک کیا جاسکتا ہے اور فریقین کے وکلا ء 12 روزمیں ریکارڈکاجائزہ لیں اورجواب تیاری کرکے عدالت میں جمع کروائیں ۔

(جاری ہے)

عدالت نے واضح کیاکہ اٹارنی جنرل کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ گواہان کے نام اور ٹرائل کورٹ کے ججوں کے نام وکلاء کو نہ دکھائیں یہ ان کی صوابدید ہے بعدازاں مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ عنوان :