موجودہ دور کا اس سے بڑا المیہ کیا ہوسکتا ہے کہ ہم کتاب کے بغیر ادب پڑھنا چاہتے ہیں،ڈاکٹر خواجہ زکریا

بدھ 6 اپریل 2016 22:13

خانیوال ۔06اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔06 اپریل۔2016ء)حاضر کے نامور اور قابل فخر سکالر ڈاکٹر خواجہ محمدزکریا نے کہا ہے کہ اس دور کا اس سے بڑا سانحہ اور المیہ کیا ہوسکتا ہے، ہم کتاب کے بغیر ادب پڑھنا چاہتے ہیں، آج کے اُستاد ،طالب علم اور سوسائٹی نے کتابوں ،لائبریری اور مطالعے سے رشتہ منقطع کرلیا ہے لہدا اگر ہم ایک صحت مند اور مثال معاشرہ تشکیل دینا چاہتے ہیں تو ہم سب کو کتاب اور مطالعے کی طرف آنا ہوگا وہ گزشتہ روز گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے شعبہ اُردو کے زیراہتمام ایک روزہ سیمینار بعنوان” ادب اور عصری تقاضے“ میں بطور صدر خطاب کررہے تھے ۔

اس موقع پر ڈاکٹر انوار احمد ،ڈاکٹر شفیق احمد بہالپور،ڈاکٹر عابد قاضی ،ڈاکٹر ابرار احمدعابی ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز، پرنسپل خلیل احمد رانا ،میزبان ڈاکٹر راؤ رفعت ،پروفیسر محمداحمد، پروفیسر عبدالغفور شمسی ،پروفیسر ملک احسان ا لرحمن ،پروفیسر مبین احمد، پروفیسر نذر طارق دھول، پروفیسر شیخ محمدیوسف، طاہر نسیم ،امتیاز علی اسد، پروفیسر شکیل سید، پروفیسر جہانگیر تورو، ڈاکٹر اشفاق احمد سمیت پروفیسر زاور طلباء وطالبات کی بڑی تعداد موجود تھی، ڈاکٹر خواجہ محمدزکریا نے مزید کہا کہ بہترین ادب ہمیشہ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ ہوتا ہے اس کے لئے سماجی طورپر درست زاویوں کا انتخاب ضروری ہے انہوں نے کہاکہ ادب کے عصری تقاضوں کا ایک جملے میں جواب نہیں ہوسکتا انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ ادب کو بار بار پڑھیں تاکہ بڑا ادب گرفت میں آئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمیں مادی ترقی کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے خوشحالی آئے گی اور خوشحالی سے اطمینان آئے گا انہو ں نے کہاکہ مجموعی طورپر ہمیں اپنے رویوں میں بھی تبدیلی لانا ہوگی انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ادب کے طلبا ء وطالبات کو فلسفہ ،تاریخ اور جغرافیہ کا علم بھی آنا چاہیے ۔پروفیسر ڈاکٹر انوار احمد نے کہاکہ دھرتی ایک عصر ہے جبکہ ادب اور ادیب کا اس دھرتی سے رشتہ جتنا مضبوط ہوگا اتنی بہتری آئے گی انہوں نے کہا کہ اگر دھرتی کو نہ مانیں تو اجتماعی شناخت نہیں مل سکتی۔

سیمینار سے ڈاکٹر ابرار احمد عابی ،ڈاکٹر راؤ رفعت،پرنسپل رانا خلیل احمد، پروفیسر محمداحمد، پروفیسر شکیل سید نے بھی خطاب کیا، تقریب میں شعبہ اردو میں گرانقدر خدمات دینے والے اساتذہ مہمانوں میں شیلڈ ز تقسیم کی گئیں۔