داعش کادمشق پرحملہ،جوابی کارروائی میں سیکڑوں جنگجوؤں کو ہلاک کردیاگیا

شامی فوج کی دیمیر پر گولہ باری، فضائی حملے ،جھڑپوں میں نو شہری اور داعش کے 28 جنگجو جان سے گئے شامی باغیوں کی حلب میں کرد آبادی والے علاقے شیخ مقصود پر گولہ باری، ایک حاملہ عورت اور تین بچوں سمیت 23 افراد ہلاک اور تیس بچوں سمیت ستر زخمی ہوگئے

بدھ 6 اپریل 2016 21:54

دمشق (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 اپریل۔2016ء) داعش کے جنگجوؤں نے دمشق کے نزدیک حکومت کی عمل داری والے ایک علاقوں پر حملہ کردیاجبکہ جوابی کارروائی میں تمام سیکڑوں جنگجوؤں کو ہلاک کردیاگیا،دوسری جانب داعش کے حملہ آوروں نے دمشق میں شمال مشرق میں واقع ایک ہوائی اڈے کے نزدیک فوجی تنصیبات اور چوکیوں کو خودکش دھماکوں سے نشانہ بنایا اوربارود سے بھری پانچ کاریں دھماکوں سے اڑادیں جن کے نتیجے میں بارہ شامی فوجی ہلاک ہوگئے ،داعش کی بارود سے بھری پانچ گاڑیوں کے ڈرائیور جھڑپوں میں ہلاک ہوگئے ۔

ایک اورواقعہ میں شامی فوج نے دمشق کے شمال مشرق میں واقع قصبے دیمیر پر گولہ باری کی اور فضائی حملے کیے،اس قصبے پر داعش کے حامی ایک باغی گروپ نے قبضہ کررکھا ہے،فضائی حملوں میں نو شہری اور داعش کے پندرہ جنگجو مارے گئے ،بعدازاں اسی علاقے کے نواح میں 13جنگجو مارے گئے ،اس سے قبل شامی باغیوں نے حلب میں کرد آبادی والے علاقے شیخ مقصود پر گولہ باری کی جس سے ایک حاملہ عورت اور تین بچوں سمیت 23 افراد ہلاک اور تیس بچوں سمیت ستر زخمی ہوگئے ،عرب ٹی وی کے مطابق بدھ کو داعش نے ایک بیان میں کہا کہ انھوں نے دمشق کے شمال مشرق میں پچاس کلومیٹر دور واقع تشرین پاور اسٹیشن پر حملہ کیا،شامی فوج نے بھی اس حملے کی تصدیق کی لیکن کہاکہ تمام سیکڑوں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا ،شامی فوج کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ داعش کا دمشق کے باہر حملہ ان کی تدمر سے پسپائی کا ردعمل ہوسکتا ہے،شامی فوج نے اسی ہفتے روسی فضائیہ کی مدد سے داعش کے جنگجوؤں کو وسطی صوبے حمص میں واقع ایک اور قصبے القریتین سے بھی لڑائی کے بعد نکال باہر کیا ہے اور وہاں دوبارہ قبضہ کر لیا ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی کہ داعش کے حملہ آوروں نے دمشق میں شمال مشرق میں واقع ایک ہوائی اڈے کے نزدیک فوجی تنصیبات اور چوکیوں کو خودکش دھماکوں سے نشانہ بنایا ،انھوں نے بارود سے بھری پانچ کاریں دھماکوں سے اڑادیں جن کے نتیجے میں بارہ فوجی ہلاک ہوگئے ۔رصدگاہ کے مطابق داعش کی بارود سے بھری پانچ گاڑیوں کے ڈرائیور جھڑپوں میں ہلاک ہوگئے ۔

ایک اورواقعہ میں شامی فوج نے دمشق کے شمال مشرق میں واقع قصبے دیمیر پر گولہ باری کی اور فضائی حملے کیے،اس قصبے پر داعش کے حامی ایک باغی گروپ نے قبضہ کررکھا ہے،رصدگاہ کا کہنا تھاکہ فضائی حملوں میں نو شہری اور داعش کے پندرہ جنگجو مارے گئے ،بعدازاں اسی علاقے میں شامی فوج کے ذریعے کا کہنا تھا کہ جھڑپوں میں تیرہ جنگجو مارے گئے ۔اس سے قبل شامی باغیوں نے حلب میں کرد آبادی والے علاقے شیخ مقصود پر گولہ باری کی جس سے ایک حاملہ عورت اور تین بچوں سمیت 23 افراد ہلاک اور تیس بچوں سمیت ستر زخمی ہوگئے ۔

آبزرویٹری کا کہنا تھا کہ یہ گولہ باری 27 فروری سے جاری جنگ بندی سمجھوتے کی واضح خلاف ورزی ہے،شام میں القاعدہ سے وابستہ النصرہ محاذ کے اتحادی گروپ احرارالشام نے بدھ کو بھی شیخ مقصود کے علاقے پر گولہ باری جاری رکھی ہوئی ہے۔شامی آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ باغی اس علاقے پر اس لیے بھی قبضہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ وہاں سے سرکاری فوج کے زیر قبضہ علاقوں پر حملے کرسکیں۔حلب سنہ 2012ء سے دو حصوں میں منقسم ہے،اس کے ایک حصے پر شامی فوج کا کنٹرول برقرار ہے اوردوسرے حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے۔شامی فوج اور اس کے اتحادیوں نے حلب کے جنوب میں ایک بڑا حملہ کیا تھا اور مسلح گروپوں کے ٹھکانوں کو بمباری میں نشانہ بنایا ہے۔

متعلقہ عنوان :