ہری پور میں لکڑی جلانے کامتبادل ایندھن بنانے کی تربیت کاآغاز

پہاڑی علاقوں میں درختوں کی بے دریغ کٹائی کے باعث جنگلات کا خاتمہ ہورہا ہے،ماروی میمن متبادل ایندھن گھریلو استعمال کے علاوہ غریب عوام کو مالی طور پر خود مختار بنانے میں مفید ثابت ہوگا،تقریب سے خطاب

بدھ 6 اپریل 2016 21:36

اسلام آباد ۔ 6 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔06 اپریل۔2016ء) وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن نے شدید موسمی اثرات کے باعث انفراسٹرکچر اور انسانی جانوں کے نقصانات کے تناظر میں بدھ کو ہری پور میں بی آئی ایس پی کی مستحق خواتین کو بائیو بریکٹس تیار کرنے کی تربیت فراہم کرتے ہوئے کلائمٹ سمارٹ ویلجز مہم کا آغاز کیا ہے۔

بائیو بریکٹس کو بلیک گولڈ بھی کہا جاتا ہے۔ اس اقدام کا آغاز چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے ایم این اے سرزمین خان کے ہمراہ کوہستان میں پٹن کے تباہ حال علاقے سے واپسی کے دوران کیا جہاں انہوں نے شدید بارشوں اور تودے گرنے سے جاں بحق ہونے والوں کے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کی۔ انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئے اس علاقے کا دورہ کیا۔

(جاری ہے)

بائیو بریکٹس ایک موثر، سستا اور ماحول دوست ایندھن ہے جسے خشک پتوں اور نامیاتی فضلہ کو جلاکر زمین میں دبا کر تیار کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں حاصل ہونے والی راکھ ”چارکول“ کو مٹی کے ساتھ ایک سانچے میں ڈالنے سے ایک ٹھوس بلاک تیار ہوتا ہے جو لکڑی سے زیادہ جلتا ہے اور کم دھواں خارج کرتا ہے۔ یہ کم قیمت سے تیار ہونے والا ایندھن بہت سے ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے۔

اس موقع پر مستحقین سے خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ پہاڑی علاقوں میں ایندھن کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے درختوں کی بے دریغ کٹائی کے باعث جنگلات کا خاتمہ ہو رہا ہے۔ جنگلات کی کٹائی سے تودے گرنے اور سیلاب کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس متبادل ایندھن سے نہ صرف پہاڑی علاقوں میں جنگلات کی کٹائی میں کمی واقع ہوگی بلکہ اس سے غریب عوام کو فائدہ بھی ہوگا۔

یہ ایندھن گھریلو استعمال کے علاوہ غریب عوام کو مالی طور پر خود مختار بنانے میں مفید ثابت ہوگا۔ یہ عمل موسمیاتی تبدیلیوں اور غریب لوگوں کی مشکلات کم کرنے میں مدد کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی Creative Approach for Development (CAD) کے تعاون سے اس مہم کا ملک کے ہر شہر میں آغاز کرے گا۔ CAD کے سی ای او مدثر الملک پاکستان میں اس مہم کے ماسٹر ٹرینر ہیں۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ انہوں نے Bio Brequetting (Blackgold) ٹیکنالوجی کے بارے میں اپنے دورہ نیپال کے دوران انٹرنیشنل سینٹر فار انٹگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپمنٹ (آئی سی آئی ایم او ڈی) سے سیکھا۔ آئی سی آئی ایم او ڈی ایک بین الحکومتی سطح پر علم کے اشتراک کا مرکز ہے جو ہندوکش ہمالیہ کے آٹھ ممبر ممالک افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، بھارت، میانمار، نیپال، پاکستان اور عالمی ماؤنٹین کمیونٹی پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وقت ہے کہ اس کم لاگت کے ماحول دوست ایندھن کو تیار کرنے کی صلاحیت مقامی آبادی کو منتقل کی جائے۔

متعلقہ عنوان :