آف شور کمپنی سکینڈل، کمیشن کلین چٹ حاصل کرنے کا حربہ ہے، سپریم کورٹ تحقیقات کرے، پیر اعجاز ہاشمی

نیب اپوزیشن جماعتوں کی بجائے حکمرانوں پر ہاتھ ڈالیں، نیب نے شریف فیملی ، قریبی صنعتکار کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تو حکمران جماعت چیخ اٹھی تھی، مرکزی صدر جے یو پی

بدھ 6 اپریل 2016 21:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔06 اپریل۔2016ء) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ ریٹائرڈ جج پر مشتمل تحقیقاتی کمشن کلین چٹ حاصل کرنے کے لئے بنانے کا وزیراعظم کی طرف سے اعلان محض خانہ پری اور اپوزیشن جماعتوں کو تقسیم کرنے کے لئے ہے۔نوازشریف واقعی تحقیقات چاہتے ہیں تو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو کمشن تشکیل دینے کا خطر لکھیں۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن حکمران ٹولے کا وطیرہ بن چکا ہے۔ نیب احتساب کا ادارہ ہے، اسے خاموش بیٹھنے اور صرف اپوزیشن جماعتوں کو ٹارگٹ کرنے کی بجائے حکمرانوں پر بھی ہاتھ ڈالنا چاہیے۔ نیب نے میاں نواز شریف کے خاندان اور قریبی صنعتکار اور بینکوں کے مالکان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا ہی تھا کہ حکمران جماعت چیخ اٹھی تھی اور اس کے بعد تو لگتا ہے کہ صوبائی وزیر رانا مشہود کا بھی کیس دبا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ حکومت آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے لئے سنجیدہ ہے تو اسے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمشن تشکیل دینا چاہیے اور وزیر اعظم خود بھی وضاحت کریں کہ پیسہ بیرون ملک کیسے گیا؟ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ سیاستدان کے لئے باعث شرم ہے کہ حکومت پاکستانی عوام پر اورکاروبار بیرون ملک کریں اور وہ بھی غیر قانونی طریقے سے ،یہ تو وہی رویہ ہوا کہ مستقل کینیڈا ور لندن رہنے والے بھی سیاست پاکستان کی کرتے ہیں۔

و زیر اعظم کے استعفے کو قبل از وقت قراردیتے ہوئے جے یو پی کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کے بعد مجرم ٹھہریں تو اخلاقی طور پر نواز شریف کو مستعفی ہوجانا چاہئے ، لیکن آج تک کسی پاکستانی حکمران نے ایسی مثال قائم نہیں کی۔ جس کے عوام بڑی دیر سے منتظر ضرور ہیں۔پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ اے آروائی نیوز کے بائیکاٹ سے واضح ہوگیا کہ حکمران جماعت میں تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں، اور اسے صرف وہی چینل پسند ہیں جو ان کی مدح سرائی کریں۔