اینٹی بائیٹکس انسانی ادویات میں استعمال کیلئے سب سے زیادہ تجویز کی جانیوالی دوا ہے،ماہرین صحت

50فی صد تک کیسوں میں ”اینٹی بائیٹکس تشخیص نہیں کی جاتیں، یہ اکثر اس وقت ہوتا ہے جب اس کی ضرورت نہ ہو یا خوراک اور دورانیہ غلط ہو ،بریفنگ کے دوران اظہار خیال

بدھ 6 اپریل 2016 20:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔06 اپریل۔2016ء ) ماہرین صحت نے کہا کہ اینٹی بائیٹکس انسانی ادویات میں استعمال کے لئے سب سے زیادہ تجویز کی جانے والی دوا ہے۔ تاہم،50فی صد تک کیسوں میں ”اینٹی بائیٹکس تشخیص نہیں کی جاتیں، یہ اکثر اس وقت ہوتا ہے جب اس کی ضرورت نہ ہو یا خوراک اور دورانیہ غلط ہو۔پاکستان میں نوزائیدہ بچوں میں 71 فی صد انفیکشنز اینٹی بائیٹک کے مزاحمتی بیکٹیریا (ARB) کی وجہ سے لاحق ہوتے ہیں جب کہ ایک اندازے کے مطابق صرف بھارت میں 58,000نوزائیدہ بچوں کی (sepsis) اموات کو دوا کے مزاحمتی انفیکشنز سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

”اینٹی بائیٹکس کی مزاحمت: محفوظ کل کے لئے آج ہی عمل درآمد کریں“ کے موضوع پر ایک بریفنگ دیتے ہوئیآغاخان یونیورسٹی اسپتال میں شعبہ متعدی امراض کی سربراہ ڈاکٹر بشریٰ جمیل نے کہا ہے کہ ”اینٹی بائیٹکس کے خلاف مزاحم بیکٹیریا کی کسی اینٹی بائیوٹیک کے اثرات کے خلاف مزاحمت کی اہلیت ہے۔

(جاری ہے)

یہ صور ت حال اس وقت پیدا ہوتی ہے جب بیکٹیریا اس انداز میں بدلتا ہے کہ وہ ادویات، کیمیکلز اور انفیکشنز کے علاج یا روک تھام کے لئے تیار کئے گئے دیگر ایجنٹس کے اثر کو کم کر دیتا ہے۔

مزاحمتی بیکٹیریا پھر زندہ رہتا ہے اور اس میں اضافہ جاری رہتا ہے، جس سے زیادہ نقصان ہوتا ہے، اور وہ دوسرے افراد میں بھی پھیل جاتا ہے۔“۔اس کے نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ مزاحمتی انفیکشنز شدید بیماری کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے انفیکشنز سے متاثرہ افراد کو صحت یابی میں زیادہ وقت درکار ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے ان کے طبی اخراجات میں اضافہ ہو سکتا ہے، اور اگر اس کا اچھی طرح علاج نہ کیا جائے تو وہ متاثرہ فرد اس انفیکشن کی وجہ سے مر بھی سکتا ہے۔

SIUT میں متعدی امراض کے سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر سنیل دوڈانی نے کہا کہ اینٹی بائیٹکس جانوروں پر استعمال کئے جاتے ہیں جنہیں مرض کے روکنے، اس پر قابو پانے اور اس کا علاج کرنے کے لئے غذا کے طور پر، اور غذا فراہم کرنے والے جانوروں کی افزائش کو فروغ دینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ”ہمیں اینٹی بائیٹکس کے احتیاط سے استعمال کو یقینی بنانا ہے کیوں کہ اینٹی بائیٹکس کا استعمال دنیا بھر میں اینٹی بائیٹکس سے مزاحمت کے لئے سب سے زیادہ اہم عنصر ہے۔

اینٹی بائیٹک ، دوا کی ایک ایسی قسم ہے جو صرف بیکٹیریا کو مارتی ہے یا اس کی افزائش کو روکتی ہے۔ اینٹی بائیٹکس کا وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔“انڈس اسپتال میں متعدی امراض کی سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر ثمرین سرفراز نے امریکہ کے ایک ریسرچ اسٹیڈی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر سال 2ملین سے زائد افراد کوبیکٹیریا کے ساتھ شدید انفیکشن لاحق ہو جاتا ہے جو انفیکشنز کا علاج کرنے کے لئے تیار کئے گئے ایک یا زائد اینٹی بائیٹکس کی مزاحمت کرتے ہیں۔

23,000 افراد ہر سال اینٹی بائیٹکس کے مزاحمتی انفیکشنز کے نتیجے میں براہ راست موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا انکشاف کیا کہ 2008-2009 میں 11 ایشیائی ممالک میں نموکوکل نمونیہ کی وجہ اسپتال میں داخل ہونے والے 2,184 مریضوں میں پنسیلین سے اعلیٰ درجے کی مزاحمت شاذورنادر پائی گئی، ارتھرومائی سین کے خلاف یہ مزاحمت بہت زیادہ (72.7 فی صد) موجود تھی اور شدید نمونیہ کی وجہ سے الگ رکھے گئے مریضوں میں ملٹی ڈرگ مزاحمت ( MDR) کی شرح 59.3فی صد پائی گئی۔

اینٹی بائیٹک سے مزاحمت کی روک تھام کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ماہرین نے کہا کہ اس میں اینٹی بائیٹکس کے غلط یا زیادہ استعمال کی وجہ سے اضافہ ہوجاتا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ انفیکشن کی ناکافی روک تھام یا ناکافی کنٹرول بھی اس کی ایک وجہ ہیں۔ ڈاکڑز، کارکنا ن صحت، فارماسسٹس، پالیسی ساز اور زراعت دان موزوں اینٹی بائیٹک کے استعمال کے بارے میں آگہی پھیلانے میں مد د گار ثابت ہو سکتے ہیں۔

ماہرین صحت نے اپنی بریفنگ سمیٹے ہوئے کہا کہ ”عام عوام کو اینٹی بائیٹکس صرف اس وقت استعمال کرنی چاہیئں جب کوئی منظور شدہ ماہر صحت اس کی تشخیص کرے اور انہیں تشخیص کردہ مقدار کو مکمل کرنا چاہیئے؛ کبھی بھی بچی ہوئی اینٹی بائیٹکس استعمال نہیں کرنی چاہیئں؛ اور کبھی بھی دوسروں کی اینٹی بائیٹکس خود استعمال نہیں کرنی چاہیئں۔

متعلقہ عنوان :