سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے موت کی سزا پانے والے 12 مجرموں کے وکلا کو عدالتی ریکارڈ تک رسائی کی مشروط اجازت دیدی

مقدمات میں دی گئی معلومات حساس نوعیت کی ہیں جنھیں کسی طور پر بھی عام نہیں کیا جا سکتا ٗعدالت عظمیٰ پاک فوج کے جوانوں کی قربانیوں کو کسی طور پر بھی رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگا ٗچیف جسٹس انور ظہیر جمالی

بدھ 6 اپریل 2016 20:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 اپریل۔2016ء) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے موت کی سزا پانے والے 12 مجرموں کے وکلا کو عدالتی ریکارڈ تک رسائی کی مشروط اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان مقدمات میں دی گئی معلومات حساس نوعیت کی ہیں جنھیں کسی طور پر بھی عام نہیں کیا جا سکتا۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں سے موت کی سزا پانے والے 12 مجرموں کی طرف سے ان فیصلوں کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی طرف سے ان مجرموں کے مقدموں اور عدالتی فیصلوں کا ریکارڈ بینچ کے سامنے رکھا گیا۔ بی بی سی کے مطابق 21ویں آئینی ترمیم میں فوجی عدالتوں کو دہشت گردی کے مقدمات میں عام شہریوں کے ٹرائل کرنے کی اجازت کے بعد پہلی بار فوجی عدالتوں کا مکمل ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کیا گیابینچ کے سربراہ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں کی ان دستاویزات میں بہت سی حساس معلومات دی گئی ہیں جنھیں کسی طور پر بھی عام نہیں کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

اْنھوں نے اشتر اوصاف سے کہا کہ ان مقدمات میں حساس نوعیت کی دستاویزات کی نشاندہی کریں۔چار مجرموں کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ فوجی عدالتوں میں ان مقدمات کی سماعت کے دوران مجرموں کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت دی جاتی۔اْنھوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان مجرموں کے ورثا کو اس وقت ہی معلوم ہو گا کہ اْن کے عزیزوں کو کس جرم میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ان دستاویزات میں بعض مجرموں نے اپنے جرم کا اقرار بھی کیا ہوا ہے اس لیے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ان مجرموں کو معلوم نہیں ہے کہ اْنھیں کس جرم میں سزائیں سنائی گئی ہیں۔اْنھوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کے جوان شدت پسندی کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں قربان کرر ہے ہیں اور ان کی قربانیوں کو کسی طور پر بھی رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگا۔

عدالت نے حکم دیا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس میں ان مقدمات کے حوالے سے فوجی عدالتوں کا ریکارڈ مجرموں کے وکلا کو دکھانے کا بندوبست کیا جائے۔عدالت نے کہاکہ ان دستاویزات کے نہ تو نوٹس لینے کی اجازت ہوگی اور نہ ہی اس کے مندرجات غیر متعلقہ شخص کو بتائے جاسکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے ان درخواستوں کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :