سفارتی تجارت اور بیرونی سرمایہ کاری لانا حکومت کی پہلی ترجیح ہے ٗٹریڈ ڈپلومیسی کو ترجیح دی جارہی ہے ٗ سرتاج عزیز

بیرون ملک سفارتخانے اور قونصل خانے تجارت میں اضافے اور بیرونی سرمایہ کاری کیلئے زیادہ سرگرمی سے کام کریں ٗسینیٹر شبلی فراز

بدھ 6 اپریل 2016 19:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 اپریل۔2016ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاہے کہ سفارتی تجارت اور بیرونی سرمایہ کاری لانا حکومت کی پہلی ترجیح ہے ٗٹریڈ ڈپلومیسی کو ترجیح دی جارہی ہے ٗچین کے ساتھ نئے آزادانہ تجارتی معاہدے میں ملکی مفادات کا مد نظر رکھا جائیگا ٗایران کے ساتھ تجارتی ہدف پانچ ارب ڈالر کا ہے ٗدس سے بارہ ماہ میں معاملات طے ہوجائیں گے۔

بدھ کو یہاں چیئرمین کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں سینیٹرز عثمان کاکڑ ، روبینہ خالد ، سلیم ایچ مانڈوی والا ، مفتی عبدالستار ، حاصل خان بنگش ، ہلال الرحمن،نسیمہ احسان ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور سیکرٹری وزارت عظمت علی رانجھا ، کے علاوہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ چین سے ساتھ نئے آزادانہ تجارتی معاہدے میں اپنے مفادات کو مدنظر رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ پانچ سال کے دوران برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا سفارتخانوں میں تجارتی اتاشیوں کی بڑی تعداد میں اسامیاں خالی ہیں، امریکہ ، چین ، جرمنی ، افغانستان بڑھے تجارتی شراکت دار ہیں۔انہوں نے کہاکہ عالمی بحران کی وجہ سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا ،ایران پر سے اقوام متحدہ کی پابندیاں ختم ہوئی ہیں امریکہ کی نہیں، ایران کے ساتھ تجارتی ہدف پانچ ارب ڈالر کا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ دس سے بارہ ماہ میں معاملات طے ہوجائیں گے، ایران کے ساتھ دو نئی سرحدی راہداریاں بنائی جارہی ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بیرون ملک سفارتخانے اور قونصل خانے پاکستان کی تجارت میں اضافے اور بیرونی سرمایہ کاری کیلئے زیادہ سرگرمی سے کام کریں وزارت تجارت کے ساتھ ملحقہ ادارے اور متعلقہ وزارتیں ، وزارت تجارت کے ساتھ بہترین ورکنگ ریلیشن قائم کریں ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دنیا میں کاروباری افراد ، گروپوں کے علاوہ حکومتوں سے حکومتوں کی تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے ، پاکستان کو افریقہ اور جنوبی امریکہ کی چار سو سے پانچ سو ملین افراد کی بڑی منڈی کے ساتھ منسلک ہونا چاہیے اور سفارتخانوں و قونصل خانوں کے اندر صرف کارباری تجربہ اور علم رکھنے والے اتاشی بجھوائے جائیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ من پسند افراد کو بجھوانے کی بجائے میرٹ کے ذریعے اہل افراد کو بیرون ملک بجھوایا جائے، ملک بھر میں یکساں طور پر سرمایہ کاری اور بیرون ملک میں بھی تعیناتیاں میرٹ پر کی جانی چاہیں ۔

سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ دوسرے ممالک ایران کے ساتھ تجارت بڑھا رہے ہیں، دنیا نے ایران پر سے پابندیوں کا اندازہ کر لیا تھا ایران گیس پائپ لائن ہماری سرحد تک لے آیا ہے ۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کا کہ بلوچستان کی تجارت کو آزاد کرایا جائے، وہاں سے نکلنے والے کرو مائیٹ کے ٹرک کراچی میں کھڑے رہنے کی وجہ سے قیمت کم ہوجاتی ہے ۔سینیٹر ہلال الرحمن نے کہا کہ طور خم چمن کے علاوہ مہمند ایجنسی کے ساتھ ملحقہ پوائنٹ پر سے بھی پابندیاں ہٹائی جائیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کوریا کے ساتھ بھی تجارتی تعلقات بڑھائے جانے چاہیے ۔

متعلقہ عنوان :