ایک شخص اسلامی تعلیمات سے نابلد ہے، آئین کے آرٹیکل 63,62 پر پورا نہیں اترتا تو وہ نا اہل ہو گا،آئین کے آرٹیکل 63,62 کی بنیاد پر کسی کو تاحیات نااہل کیسے قرار دیا جا سکتا ہے، اگر وہ شخص اپنے آپ کو تبدیل کرلیتا ہے تو انتخاب میں حصہ لینے کا اہل ہو جائے گا

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے جعلی ڈگری کی بنیاد پر نا اہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت میں ریمارکس

بدھ 6 اپریل 2016 16:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 اپریل۔2016ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر نا اہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت میں ریمارکس دیئے کہ ایک شخص اسلامی تعلیمات سے نابلد ہے، آئین کے آرٹیکل 63,62 پر پورا نہیں اترتا تو وہ نا اہل ہو گا،آئین کے آرٹیکل 63,62 کی بنیاد پر کسی کو تاحیات نااہل کیسے قرار دیا جا سکتا ہے، اگر وہ شخص اپنے آپ کو تبدیل کرلیتا ہے تو انتخاب میں حصہ لینے کا اہل ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

بدھ کو سپریم کورٹ میں جعلی ڈگری کی بنیاد پر نا اہلی سے متعلق مختلف مقدمات کی سماعت ہوئی۔کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک شخص اسلامی تعلیمات سے نابلد ہے، آئین کے آرٹیکل 63,62 پر پورا نہیں اترتا تو وہ نا اہل ہو گا،آئین کے آرٹیکل 63,62 کی بنیاد پر کسی کو تاحیات نااہل کیسے قرار دیا جا سکتا ہے، اگر وہ شخص اپنے آپ کو تبدیل کرلیتا ہے تو انتخاب میں حصہ لینے کا اہل ہو جائے گا۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ دستاویزات کی تصویر اور نوٹس نہیں بتائیں گے اس پر پبلک میں بحث نہیں ہو گی۔

متعلقہ عنوان :