نیوجرسی: جعلی یونیورسٹی کی ویب سائٹ بنا کر امیگریشن فراڈ کرنے والے21افرادگرفتار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 6 اپریل 2016 10:39

نیوجرسی: جعلی یونیورسٹی کی ویب سائٹ بنا کر امیگریشن فراڈ کرنے والے21افرادگرفتار

نیویارک(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06اپریل۔2016ء)امریکی حکام نے ایک جعلی یونیورسٹی کی ویب سائٹ بنا کر امیگریشن فراڈ بے نقاب کیا جس کے بعد 21 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ہوبنے والے ملزمان جانتے تھے کہ شمالی نیو جرسی میں اسی کسی یونیورسٹی کا وجود نہیں ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ سب امیگریشن ایجنٹس کا پھیلایا ہوا جال ہے۔

حکام کے مطابق گرفتار افراد نے سٹوڈنٹ یا کام کرنے کے لیے ویزے کے حصول کے خواہشمند کم سے کم 1000 غیر ملکیوں کے لیے بروکر کا کام کیا۔اس منصوبے کے تحت آنے والوں میں زیادہ تر کا تعلق چین اور انڈیا سے تھا۔امیگریشن حکام ان غیر ملکیوں کا معاملات دیکھیں گے تاہم ان کے خلاف مقدمہ قائم نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

نیو جرسی کے اٹارنی پال فشمین کے مطابق یہ ’پے ٹو سٹے‘ یعنی رقم دے کر رہائش پذیر ہونے کا ایک اور معاملہ ہے۔

وفاقی ایجنٹس نے ایک جعلی ویب سائٹ بنائی اور منتظمین بن کر مشتبہ افراد سے رابطہ رکھا۔پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ایجنٹس نے ملزمان کی گفتگو ریکارڈ کی جس سے یہ اندازہ ہوا کے ویزے کی طوالات کے لیے رقم دینے کا معاملہ طویل عرصے سے جاری ہے۔ جعلی یونیورسٹی 2012 میں ہوم لینڈ سکیورٹی کی طرف سے امریکہ میں ویزا فراڈ کو روکنے کی کوشش کے سلسلے میں قائم کی گئی تھی۔

نیو جرسی کے امریکی اٹارنی پال فشر مین نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جیسے ہی اس یونیورسٹی کے بارے میں بات عام ہوئی ویزا کے ایجنٹوں اور یونیورسٹی میں داخلے کے متمنی افراد نے بڑی تعداد میں اس جعلی یونیورسٹی کا رخ کیا۔ ان میں سے ایک نے پال کے سامنے تسلیم کیا کہ یہ کام ایک طویل عرصے سے جاری تھا جو کہ پیسے خرچ کر کے امریکہ میں رہنے کا ایک راستہ ہے۔

ان 21 افراد پر جو قانونی طور پر امریکہ میں مقیم ہیں پر ویزا فراڈ کے لیے سازش کرنے اور غیر ملکیوں سے رقم بٹورنے کی سازش کرنے کی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ اس اسکینڈل سے فائدہ اٹھانے والے زیادہ تر غیر ملکیوں کا تعلق بھارت اور چین سے تھا اور وہ پہلے ہے سے عارضی قیام کے ویزے پر امریکہ میں موجود تھے تاہم وہ اپنے قیام کو طویل کرنے کے طریقوں کی تلاش میں تھے۔

حکومتی عہدیداروں نے بتایا کہ فی الوقت 12 لاکھ طلبا جو تعلیمی ویزے پر امریکہ میں ہیں ان میں زیادہ تر قانونی طور پر صحیح اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔امریکہ بھر میں اسٹوڈنٹ ویزا فراڈ کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں جس کے باعث امیگریشن افسروں کو اس حوالے سے دباو کا سامنا ہے کہ وہ ویزا درخواست دہندگان کی چھان بین کرتے ہوئے ان کے دہشت گردی سے کسی ممکنہ تعلق کا بھی جائزہ لیں۔