قانون پر عمل کرنے سے شہر کا نظم و ضبط برقرار ہو سکتا ہے، ایم ڈبلیو ایم بلوچستان

منگل 5 اپریل 2016 16:53

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 اپریل۔2016ء ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان میں عوام کو قانون کا احترام اور اسکی پاسداری کی تلقین کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قانون کا احترام ہر خاص و عام پر فرض ہے،اسکی پاسداری ملک کے نظام کو بحال رکھ سکتی ہے اور ان بنائے گئے قوانین پر عملدرآمد سے ہی ہمیں بدنظمی اور دیگر مسائل سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ قانون کی نظر میں سب برابرہے ،یعنی ہم سب کو قانون پر عمل کرنا ہوگا، چاہے کوئی وزیر ہو مشیر ہو یا کوئی عام آدمی، کسی کو قانون شکنی کی اجازت نہیں دے سکتے بلکہ وفاقی اور صوبائی وزراء پر ذمہ داریاں دوسروں کی نسبت زیادہ عائد ہیں۔ وزراء اور اعلیٰ افسران قانون کا احترام کرے تاکہ عوام کو خود بخود قانون کی اہمیت کا احساس ہوجائے، قانون کا احترام ہر شہری اپنے منتخب کردہ نمائندے کو دیکھ کر سیکھ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

جب عوام کو اس بات کا احساس ہوگا کہ وزراء بھی قانون شکنی سے گریز کرتے ہیں تو عوام بھی ان باتوں کا خیال رکھیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ہمیں آئے روز سینکڑوں مسائل کا سامنا اس لئے کرنا پڑتا ہے کہ عوام پوری طرح قانون کا احترام نہیں کرتے اور یہ سب اسباب بنتے ہیں شہر کے نظم و ضبط کی پامالی کا، اسکی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ عوام شہر کے بیشتر قوانین سے غافل ہے اور انہیں کوئی قانون سکھانے والا ہے ہی نہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ نظم و ضبط کسی معاشرے کی مہذب ہونے کی دلیل ہے اور اسی سے عوام کے شعور کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، ترقی یافتہ ممالک پر ایک نظر ڈالی جائے تو وہاں کا ہر فرد قانون سمجھتا اور اس پر عمل کرتا ہے اگر ہم اپنا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں کرانا چاہتے ہیں تو نظم و ضبط کی بحالی پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ رکشوں کے کرایوں میں کمی کیلئے قانون بنایا گیا ہے اور ٹھیک اسی طرح اشیائے خورد و نوش کو بھی عوام کیلئے سستے دام تک پہنچانے کیلئے قانون بنایا گیا ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ یہ سب قوانین صرف کاغذ کے صفحوں تک ہی محدود ہوکر رہ گئی ہے ان چیزوں پر کوئی عمل نہیں کر رہا اور نہ ہی کوئی اقدام اٹھایا جا رہا ہے۔

جو لوگ اپنی ذاتی گاڑیوں پر سفر کرتے ہیں ان کا رکشوں کے کرایوں سے تعلق نہیں، دال چاول کے قیمتوں میں کمی یا اضافے سے شاید اعلیٰ افسران پر کوئی اثر نہ پڑے مگر غریب عوام کو ریلیف پہنچانے کی خاطر ان قوانین پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :