پاناما لیکس دستاویزات ‘مسلم لیگ (ن) کیلئے زیادہ مسائل پیدا نہیں ہوں گے ‘ قانونی ماہرین

منگل 5 اپریل 2016 14:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 اپریل۔2016ء) قانونی ماہرین نے کہاہے کہ پاناما انکشافات کے باجود پامانا پیپرز شریف خاندان یا دیگر لوگوں کے کسی غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کو ثابت نہیں کرسکے ‘ آف شور کمپنیاں بنانا معمول کی بات ہے ۔سپریم کورٹ کے سینئر وکیل حسنین ابراہیم کاظمی کے مطابق آف شور کمپنیاں بنانا ایک معمول کی بات ہے اور مختلف بزنس مین آف شور کمپنیاں اسی لیے قائم کرتے ہیں تاکہ وہ دنیا کے کچھ مخصوص حصوں میں ٹیکس کی وصولی سے بچ سکیں ‘مثال کے طور پر خیبر پختونخواہ میں حطار اور بلوچستان میں گوادر ٹیکس فری زون بنائے گئے ہیں جوغیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کسی جگہ کوٹیکس فری کرنا بزنس بڑھانے کیلئے ہوتا ہے ‘برطانوی حکومت نے ورجن آئس لینڈ کو ٹیکس فری کہا ہے تاکہ یہاں تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جاسکے ۔

(جاری ہے)

عالمی قوانین کے ماہر احمر بلال صوفی نے بتایا کہ آف شور کمپنی رجسٹر کرنا جرم نہیں ہے بلکہ یہ ایک قانونی طریقہ ہے ‘ مسئلہ وہاں آتا ہے کہ یہ کمپنیاں کیسے کام کرتی ہیں۔

اْنہوں نے کہا کہ اگر ان کے لین دین میں کہیں جرائم کی موجودگی کا سراغ ملتا ہے تو وہاں قانون اپنی کاروائی آگے بڑھائیگا اور اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی۔فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرنجی ٹی وی کو بتایا کہ پاکستان کا تقریباً ہر بزنس مین ٹیکس سے فرار چاہتا ہے اور اسی لیے ایک ٹیکس فری زون میں آف شور کمپنی بنا کر ٹیکس سے راہِ فرار اختیار کرنے کا یہی قانونی طریقہ موجود ہے۔انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ آف شور کمپنی کے ذریعے کالے دھن کو سفید دھن میں بدلنا ایک جرم ہے۔

متعلقہ عنوان :