گندم کی آمد آمد ،تاحال فاضل گندم کی نکاسی کی کوئی پالیسی نہ دی جا سکی‘ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن

متوقع بمپر کراپ کے باوجود پنجاب حکومت کی جا نب سے ابھی تک ایکسپورٹ پالیسی کا اعلان نہیں کیا جا سکا، پاکستانی گندم دنیا بھرسے مہنگی ہونے سے افغانستان اوردیگر مارکیٹیں ہمارے ہاتھ سے نکل چکی ہیں،نرخ عالمی نرخوں کے مطابق کئے جائیں ‘چوہدری افتخار مٹو، عاصم رضا ،میاں ریاض

پیر 4 اپریل 2016 22:06

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 اپریل۔2016ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پنجاب) کے چیئرمین چوہدری افتخار احمد مٹو، سابق مرکزی چیئرمین وگروپ لیڈر عاصم رضا احمد اور سابق چیئرمین میاں ریاض نے کہاہے کہ آ جبکہ حکومت کی جانب سے گندم کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ انتظامات نظر نہیں آرہے ہیں ،امسال پنجاب کی بمپر کراپ آنے کی امید ہے جبکہ تاحال پچھلے سال کی اضافی گندم کے نکاس کیلئے کوئی سدباب نہ کیا جا سکاہے جس کے باعث اربوں روپے کی گندم کے ضائع ہونے کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے ۔

یہ بات پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے گزشتہ روز اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہی۔ چوہدری افتخار احمد مٹو نے کہا کہ پنجاب کے پاس پہلے سے سرپلس گندم کے ذخائر موجو د ہیں جبکہ امسال بھی بمپر کراپ آنے کی توقع ہے تاہم امکان ہے کہ اضافی گندم کی موجودگی نئی فصل کی خریداری کی عمل متاثر ہونے کا خدشہ موجودہے۔

(جاری ہے)

ای سی سی کی جانب سے 4لاکھ ٹن گندم ایکسپورٹ کی پالیسی پر پنجاب حکومت کو بھی فوری عملدرآمد کرنا چاہیے تاکہ کسانوں سے موجودہ فصل کی خریداری عمل میں لائی جا سکے۔

اور انہیں آرٹھتی حضرات کے ہاتھوں لٹنے سے بچایا جا سکے۔جب حکومت پہلے سے موجودہ اضافی گندم کے نکاس کا کوئی بندوبست نہیں کر پائی تو ان حالات میں کسانوں سے دانہ دانہ اٹھانے کے محض دعوے خالی نعرے ثابت نہ ہوں۔ سابق مرکزی چیئرمین و گروپ لیڈر عاصم رضا نے کہا پنجاب کی گندم سرپر ہے جبکہ حکومت کی جا نب سے ابھی تک ایکسپورٹ پالیسی کا اعلان نہیں کیا جا سکا۔

اگر فوری طور پر حکومت نے ایکسپورٹ پالیسی کا اعلان نہ کیا تو اربوں روپے کی اضافی پڑی گندم خراب ہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے ، کیونکہ حکومت نئی گندم خریدنے جار ہی ہے جبکہ تاحال پچھلے سالوں کی اضافی گندم سے سارے گودام بھرے پڑے ہیں۔ سابق چیئرمین(پنجاب) میاں ریاض نے کہاکہ پاکستانی گندم دنیا بھر میں سب سے زیادہ مہنگی ہے جس کی وجہ سے افغانستان سمیت دیگر مارکیٹیں ہمارے ہاتھوں سے نکل چکی ہیں اور آدھی فلور ملیں بند پڑی ہیں لہذا نئی فلور ملیں لگانے پر کم از کم 15سال کیلئے پابندی لگائی جائے ۔

اور آٹا، میدہ ،سوجی کی ایکسپورٹ کے لئے گندم کی قیمتیں عالمی نرخوں کے مطابق کی جائیں تاکہ زمینی اور سمندری راستے گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ کا عمل فوری طور پر شروع کیا جاسکے اور ملک کے قیمتی زرمبادلہ کمایا جا سکے۔