ملک میں شریعت اسلامیہ کے خلاف کسی قسم کی قانون سازی کی حمایت نہیں کی جاسکتی‘ پاکستان علماء کونسل ،حقوق نسواں بل پر اپنے تحفظات حکومت کو بتادئیے ہیں جسے حکومت نے دور کرنے کا کہا ہے،وطن عزیز کی سلامتی اور استحکام کیلئے اندرونی اور بیرونی سازشوں کے مقابلے کیلئے متحد ہونا ہوگا‘ایرانی حکومت سے ”را “کے نیٹ ورک کے خاتمے اور ذمہ داروں کو حوالے کرنے کا مطالبہ غیر آئینی اور غیر قانونی نہیں ‘ طاہر محمود اشرفی

اتوار 3 اپریل 2016 18:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 3اپریل۔2016ء) ملک میں شریعت اسلامیہ کے خلاف کسی قسم کی قانون سازی کی حمایت نہیں کی جاسکتی،حقوق نسواں بل پر اپنے تحفظات حکومت کو بتادئیے ہیں جسے حکومت نے دور کرنے کا کہا ہے،وطن عزیز کی سلامتی اور استحکام کیلئے اندرونی اور بیرونی سازشوں کے مقابلے کیلئے متحد ہونا ہوگا،ایرانی حکومت سے راء کے نیٹ ورک کے خاتمے اور ذمہ داروں کو حوالے کرنے کا مطالبہ غیر آئینی اور غیر قانونی نہیں ہے۔

یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل صاحبزادہ زاہدمحمود قاسمی،مولانا ایوب صفدر،مولانا عبد الحمید وٹو، مولانا شبیر احمد عثمانی،حافظ محمد امجد،مولانا اشفاق پتافی،مولانا انوار الحق مجاہد،مولانا عمر عثمانی،قاری محمد مشتاق لاہوری نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

ان رہنماؤں نے کہا کہ دہشتگردوں کا نشانہ بلامسلک و مذہب ہر پاکستانی ہے۔گلشن اقبال پارک میں معسوم بچوں ،عورتوں پر حملہ کرنے والوں نے وحشت و دہشت کی انتہاکی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اور انتہاپسندی سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں ہے۔بے گناہ انسانوں کو قتل کرنے والے کسی مذہب و مسلک کے نہیں بلکہ دہشت گردی کے نمائندے ہیں۔رہنماؤں نے بلوچستان میں پکڑے جانے والے راء کے ذمہ دارآفیسر کی گرفتاری کو پاکستان کی سلامتی کے اداروں کی کامیابی قراردیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتی ہے لیکن ہمسایہ ممالک پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت و وحشت کا کھیل کھیلنے والوں کو روکیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کا پڑوسی اور برادر ملک ہے پاکستانی قوم ایران سے یہ امید رکھتی ہے کہ وہ چاہ بہار اور دیگر شہروں میں راء کے نیٹ ورک کو ختم کرے اور اس کے ذمہ داروں کو گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کرے۔انہوں نے کہا کہ ایران سے ایرانی شہروں میں راء کے نیٹ ورک کے خاتمے اور پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کو گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ آئین پاکستان کی خلاف ورزی نہیں ہے۔مقررین نے کہا کہ پاکستانی ذرائع ابلاغ کی آزادی پر کوئی قدغن برداشت نہیں کی جاسکتی۔اگر کسی ملک کے نمائندوں کو ذرائع ابلاغ کے کسی پروگرام یا خبر پر اعتراض ہے تو وہ اس کی وضاحت کردیں ۔پاکستانی ذرائع ابلاغ پاکستان کے مفادات کے محافظ ہیں کسی ملک کے حریف یا حلیف نہیں ۔

متعلقہ عنوان :