آرٹیکل 6 مشرف پر قابل عمل نہیں ہوتا،پرویز مشرف پر مقدمہ ہم نے نہیں موجودہ حکومت نے بنایا‘بھارتی وزیراعظم سے پہلی ملاقات میں کہا تھا کہ بلوچستان میں را کے ایجنٹ موجود ہیں،حکومت مسئلہ عالمی سطح پر اٹھائے‘صرف آپریشن کافی نہیں،حکومت دہشتگردوں کیخلاف سخت پالیسی اختیار کرے،سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی گڑھی خدابخش روانگی سے قبل ملتان میں میڈیا سے بات چیت

اتوار 3 اپریل 2016 18:51

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 3اپریل۔2016ء) سابق وزیراعظم یوسف گیلانی نے کہا ہے کہ پرویز مشرف پر مقدمہ ہم نے نہیں بلکہ موجودہ حکومت نے بنایا ۔آرٹیکل 6 مشرف پر قابل عمل نہیں ہوتا۔ایمرجنسی کے نفاذ میں پرویز مشرف کیساتھ اور لوگ بھی شریک تھے۔بطور وزیراعظم بھارتی وزیراعظم سے شرماالشیخ میں ہو نے والی پہلی ملاقات میں ہی کہا تھا کہ بلوچستان میں را کے ایجنٹ موجود ہیں۔

حکومت بھارتی مداخلت کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھائے۔پنجاب میں صرف آپریشن ہی کافی نہیں،حکومت طالبا ن کیخلاف سخت پالیسی اختیار کرے،ہم فرینڈلی نہیں ذمہ دار اپوزیشن ہیں ، آئندہ الیکشن اپنے منشور اور پروگرام پر لڑیں گے ۔پیپلزپارٹی کے بانی قائد ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریب میں شرکت کیلئے گڑھی خدا بخش روانگی سے قبل اپنی رہائشگاہ پرمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے سینئررہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ آئین کو بحال رکھنا حکومت کا کام ہے ، میرے دور حکومت میں 1973 کا آئین اصل صورت میں بحال ہوا ۔

(جاری ہے)

آرٹیکل 6 مشرف پر قابل عمل نہیں ہوتا اگر یہ بات نکلتی تو اس میں صرف مشرف ہی نہیں دیگر لوگ بھی اس کی گرفت میں آتے ہیں۔پرویز مشرف کے خلاف کیس (ن) لیگ کی حکومت نے بنایا ۔مشرف اکیلے نہیں اس وقت کی عدلیہ ہے پارلیمنٹ اور ادارے ان کے ساتھ تھے ۔میں نے اسمبلی کے فورم پر کہا تھا کہ بات چلی تو بہت دور تک جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں را کی مداخلت پہلے سے موجود ہے آج اگر بلوچستان سے را کے ایجنٹ پکڑے جا رہے ہیں تو حکومت کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھائے اور را کی مداخلت روکی جا ئے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت پورے ملک اور جنوبی پنجاب میں جہاں جہاں دہشت گرد موجود ہیں وہاں آپریشن کیا جا ئے ۔ موجودہ حکومت اور عمران خان دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے لئے ہماری مخالفت کرتے رہے ہیں لیکن آج ہماری پالیسیوں پر گامزن ہیں۔ جب ہم بات کرتے تھے کہ یہاں پر پنجابی طالبان کے خلاف آپریشن ہونا چاہیے تو اسٹبلیشمنٹ اور سیاستدان روک دیتے تھے کہ یہاں پر طالبان نہیں ہیں ۔

پنجاب میں آپریشن ہی کافی نہیں بلکہ اس خطے میں دہشت گردوں کے خلاف حکومت کو سخت پالیسی اپنانی چاہیے ۔صرف آپریشن ہی حل نہیں غربت اور جہالت کو ختم کر نے سے ہی دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے ۔انہوں نے کہا کہ کہ محمد یوسف کو بغیر تحقیق دہشت گرد قرار دینا افسوسناک ہے ۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو ان کے گھر جا کر معافی مانگنی چاہیے ۔ یوسف رضا گیلا نی نے مزیدکہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا خلاء پورا نہیں کیا جا سکتا۔

شہید ذو الفقار علی بھٹو ایک بین الاقوامی لیڈر تھے۔ اگر ملک میں انقلاب اور تبدیلی آئی تو وہ بھٹو دور میں تھی۔ذو الفقار علی بھٹو نے پاکستان کو نہ صرف اٰیٹمی قوت بنایا بلکہ متوسط طبقہ کے عوام کو اقتدار میں شامل کیا بھٹو نے 1973کا متفقہ آئین دیا جو میں نے من وعن بحال کیا۔ ان کی شہادت سے جو خلاء پیدا ہوا اسے محترمہ بے نظیر بھٹو نے پر کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں بھی اقتدار سے الگ کر دیا گیا