چینی معیشت صحیح سمت میں جارہی ہے ،ترقی کے امکانات روشن ہیں ، سفیر چین متعینہ پاکستان

عالمی اقتصادی پیداوار کے انجن کے طورپر چین کا کردار تمام شکوک سے بالا تر ہے طرز نو ، مربوطیت ، سبز انقلاب ، کھلے پن اور شیئرنگ ڈویلپمنٹ کے پانچ فلسفوں کو آگے بڑھائیں گے چینی معیشت مستحکم ترقی اور متنوع متحر ک قوتوں کے ساتھ نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے

اتوار 3 اپریل 2016 16:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 اپریل۔2016ء ) چین کو یقین کو ہے کہ اس کی معیشت کے روشن امکانات ہیں کیونکہ یہ ٹھوس بنیادوں پر استوار ہے ۔ یہ بات پاکستان میں چین کے سفیر سن ویائی ڈانگ نے کہی ہے ۔ یہاں جاری ہونے والے ایک مضمون میں انہوں نے کہا کہ چین کی معیشت اس وقت پیشرفت کے ساتھ مستحکم ہے اور اس کی ٹھوس بنیادیں ہیں ، چین کا اقتصادی ڈھانچہ بدستور بہتر ہورہا ہے ، طرز نو نے چینی معیشت کیلئے مزید افادیت اور مہمیز کا کام دیا ہے ، چین نے اعلیٰ سطح پر کھلی معیشت کو فروغ دینے کا ہمیشہ عزم کررکھا ہے ، ان حقائق اور اعدادو شمار سے واضح طورپر ظاہر ہوتا ہے کہ چینی معیشت مستحکم پیداوار اور متنوع متحرک فورسز کے ساتھ نئے ماحول میں داخل ہو گئی ہے ۔

مضمون میں کہا گیا ہے کہ ’’حال ہی میں چین کی معیشت بین الاقوامی برادری کی توجہ کا مرکز بن گئی ہے ، بعض کا خیال ہے کہ چینی معیشت جسے زبردست چیلنجوں اور تاریخ امکانات کا سامنا کر نا پڑرہا ہے میں کچھ مسائل پیدا ہو گئے ہیں ،انہوں نے یہ نتیجتاً اخذ کیا ہے کہ چینی معیشت عالمی اقتصادی پیداوار پر منحصر ہو گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں ان آراء سے بمشکل اتفاق کرتا ہوں اس کے برعکس چین کی معیشت کے پاس اب بھی مستقبل کی پائیدار پیداوار کیلئے صلاحیت اور ناقابل مقابلہ فوائد حاصل ہیں ‘‘۔

انہوں نے کہا کہ فی الوقت چین کی معیشت پیشرفت کے ساتھ مستحکم ہے ،2015ء میں چین کی مجموعی ملکی پیداوار نے 6.9فیصد کی پیداواری شرح حاصل کی اور دیگر تمام اہم معیشتوں سے سبقت لے جارہی ہے ، محنت شائقہ سے حاصل کی جانیوالی یہ کامیابی اس بنیادپر حاصل کی گئی ہے کہ چین نے عالمی اقتصادی کمی پر قابو پا لیا ہے اور مجموعی اقتصادی حجم 10ٹریلین امریکی ڈالر سے بڑھ گیا ہے ،چینی معیشت ٹھوس بنیادوں پر استوار ہے ، چین کے پاس 1.3بلین عوام کی بہت بڑی مارکیٹ ہے اور گھریلو بچت کی شرح کئی برسوں میں 38فیصد سے زیادہ رہی ہے ، چین کے زر مبادلہ کے ذخائر گذشتہ سال کے اواخر تک 3.3ٹریلین امریکی ڈالر سے بڑھ گئے ہیں اس طرح وہ غیر ملکی زرمبادلہ والے ملک کے طورپر دنیا میں سرفہرست ہے ، چین میں ایف ڈی آئی کی آمد گذشتہ سال 126.27بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے جو کہ اب بھی ترقی پذیر ممالک میں سب سے زیادہ ہے ، چین کی اقتصادی معیشت کے ڈھانچے کو مسلسل بہتر بنایا جارہا ہے ، چین میں اقتصادی پیداوار میں رہائشیو ں کی کھپت 66.4فیصد تک پہنچ گئی ہے جو کہ سرمایہ کاری سے زائد ہے ، جی ڈی پی میں سروس سیکٹر کا حصہ 50.5فیصد تک بڑھ گیا ہے ، علاقائی ترقی زیادہ متوازن اور مربوط ہو گئی ہے ،طرز نو کی وجہ سے چینی معیشت کو نئی افادیت اور مہمیز حاصل ہوئی ہے ، ہم ’’ چینی ساختہ 2025ء ‘‘ اور ’’ انٹرنیٹ پلس ‘‘ لائحہ عمل پر عملدرآمد تیز کررہے ہیں ، اعلیٰ ٹیکنالوجی کی صنعت کی ایڈٹ ویلیو میں 10.2فیصد کا اضافہ ہوا ہے ، چین کی ای کامرس ٹرانزیکشن 3.3ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے جو کہ قریباً27فیصد سالانہ کے اضافے کے برابر ہے ، چین نے اعلیٰ ترین سطح پر کھلی معیشت کے فروغ کا عزم کررکھا ہے ، چین نے22ممالک اور علاقوں میں 14ایف ٹی اے قائم کئے ہیں ، 2015ء میں چین کی درآمدات مجموعی طورپر 1.68ٹریلین امریکی ڈالر رہی ، اس لحاظ سے وہ دنیا میں دوسرا سب سے بڑا ملک ہے ، باہر کی جانیوالی براہ راست سرمایہ کاری دس فیصد سالانہ کے اضافے سے 127.6بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے ، کھلے پن کے ذریعے چین نے عالمی اقتصادی پیداوار میں ایک چوتھائی سے زیادہ کردار ادا کیا ہے ، عالمی اقتصادی پیداوار کے انجن کے طورپر چین کا کردار تمام شکوک سے بالا تر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ترقی پر قناعت نہیں کرینگے اور نہ ہی اپنی رفتار کو روکیں گے بلکہ اس کے برعکس ہم زیادہ محتاط انداز فکر کے ساتھ معیشت کے بارے میں نئے اصول اپنائیں گے ، ہم اپنی پالیسی ہتھیاروں کے ساتھ جدت پسندی پر عمل کرینگے ، سپلائی سائیڈ کی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو فروغ دینگے اور طرز نو ، مربوط ، سبز ، کھلے اور شیئرنگ ڈویلپمنٹ کے پانچ فلسفوں کو آگے بڑھائیں گے ، جدیدیت کا مقصد نئی متحرک قوتوں کو تلاش کرنا اور نئی صلاحیت کو بروئے کار لانا ہے ، رابطے کا مقصد متوازن ترقی ہے ، سبز کا مقصد انسانی ترقی اور فطرت کے تحفظ کے درمیان ہم آہنگی برقراررکھنا ہے ، کھلے پن کا مقصد داخلی اور بیرونی ترقیاتی عوامل کو مدغم کرنا ہے ، شیئرنگ ترقی کے ثمرات کو عوام میں تقسیم کرنے پر زور دیتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ان حقائق اور اعدادوشمار سے واضح طورپر ظاہر ہوتا ہے کہ چینی معیشت مستحکم ترقی اور متنوع متحر ک قوتوں کے ساتھ نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے ۔

متعلقہ عنوان :