کرم ایجنسی ٗ افغان علاقے میں طالبان اور داعش کے دہشتگردوں کی موجودگی پر پاکستانی حکام نے قبائیلی کو متحرک کر دیا

دولت اسلامیہ اور ٹی ٹی پی جنگجو چیک پوسٹوں پر حملوں میں ملوث ہیں ٗمقامی لوگوں کی گفتگو علاقے کے عمائدین نے اظہار یک جہتی کیلئے پیرا ملٹری فورسز کو چاربھاری مشین گنز اور گولہ بارود دیا ہے ٗرپورٹ

اتوار 3 اپریل 2016 15:02

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 اپریل۔2016ء) کرم ایجنسی کی سرحد سے ملحقہ افغان علاقے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دولت اسلامیہ کے دہشتگردوں کی موجودگی پر تشویش میں مبتلا پاکستانی حکام نے خطرے سے نمٹنے کیلئے قبائلیوں کو متحرک کر دیا ۔نجی ٹی وی کے مطابق مقامی افراد نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز پارا چنار میں اپنی پوسٹوں سے سرحد پار دہشتگردوں کے خلاف بھاری گولہ باری کر رہی ہیں ٗ انتظامیہ نے علاقے کے رہائشیوں کوہدایت کی ہے کہ وہ رات کو چوکنا رہیں۔

پارا چنار کے ایک رہائشی نے بتایا کہ پورے علاقے میں دہشت پھیل گئی ہے ذرائع نے بتایا کہ دولت اسلامیہ اور ٹی ٹی پی (سجنا گروپ) افغان صوبے پکتیا کے علاقے کیماتی میں اپنی پناہ گاہوں سے پاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

حال ہی میں پکتیا سے ملحقہ پاکستانی علاقوں بورکی اور کیرلاچی میں دوسیکیورٹی پوسٹوں پر حملہ کیا گیا۔داعش نے افغان صوبے ننگرہار کے کچھ اضلاع میں اپنا کنٹرول قائم کر لیا ٗپشاور میں ایک سیکیورٹی افسر نے کرم میں ایف سی کی چیک پوسٹوں پر حملے کی تصدیق کی۔

بورکی کے ایک مقامی شخص کے مطابق حکام نے بتایا کہ دولت اسلامیہ اور ٹی ٹی پی جنگجو چیک پوسٹوں پر حملوں میں ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی ہدایت پر بورکی اور کیر لاچی میں لوگ پچھلے ایک مہینے سے رات کو چوکنا رہ رہے ہیں۔’محتاط رہنے کے علاوہ علاقے کے عمائدین نے اظہار یک جہتی کیلئے پیرا ملٹری فورسز کو چاربھاری مشین گنز اور گولہ بارود دیا ہے۔ذرائع کے مطابق، کرم ملیشیا کے کمانڈنٹ اور نائب پولیٹیکل ایجنٹ نے خطرے کے خلاف مقامی لوگوں کو متحرک کرنے کیلئے گزشتہ روز پارا چنار کے قریب توری، بنگش اور منگل قبائل کے عمائدین سے ملاقات بھی کی۔

متعلقہ عنوان :