جعلسازی کے شبہ میں سیل کئے گئے ضلع بھر کے روینیو ریکارڈ کوکھلوانے اور مزید تحقیقات رکوانے میں لینڈ مافیا کامیاب

ہفتہ 2 اپریل 2016 18:23

سجاول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 اپریل۔2016ء)سجاول ضلع بھر میں ہزاروں ایکڑکے کھاتوں میں جعلسازی کے شبہ میں سیل کئے گئے ضلع بھر کے روینیو ریکارڈ کوکھلوانے اور مزید تحقیقات رکوانے میں ملوث لینڈ مافیا کامیاب ہوگئی ہے ، اس سلسلے میں ڈی سی ، کمشنر، اور ممبر بورڈ آف روینیو کا بھی تبادلہ کرایاگیاجبکہ نیب نے علیحدہ سے صوبائی وزیر کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں جس میں صوبائی وزیر نے حفاظتی ضمانت کروالی ہے، سجاول ضلع کی تحصیل جاتی میں جعلسازی کے بعد تحققیاتی ٹیم نے ملوث افراد کی نشاندھی کرتے ہوئے تمام ضلع کے ریکارڈکو سیل کرکے تحقیقات کی سفارش کی تھی ، سجاول ضلع میں سیل کئے گئے روینیو ریکارڈ کی تحقیقاتی رپورٹ میں تحصیل جاتی کے ہزاروں ایکڑکے جعلی کھاتو ں کا انکشاف ہواہے جبکہ رپورٹ میں دو اے سی ، دس مختیارکار، او چھ پٹواریوں کو ملوث قرار دیاگیاہے ، ذرائع کے مطابق گذشتہ سال سجاول ضلع میں صوبائی وزیر محمد علی ملکانی کے حلقے تحصیل جاتی کے مغل بھین تپہ میں زمین کے کھاتوں میں ہیرپھیر کی شکایت پرسابق کمشنر حیدرآباد سید آصف حیدر شاہ کی جانب سے دوہزار گیارہ سے ریکارڈکی چھان بین کا حکم دیاگیا،اس کے لئے تین تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی گئیں تھی، جن میں ڈائریکٹر بورڈ آف روینیوامتیاز شیخ ، ڈپٹی ڈائریکٹر پی آر سی نذیر احمد قریشی ، اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر پی آر سی نسور احمد انصاری کی سربراہی میں علیحدہ علیحدہ کمیٹیوں نے اپنی تحقیقات میں سجاول ضلع کی تحصیل جاتی کی دیہہ مغل بھین اور دیگر میں ایک سو چھتیس کھاتوں کے اندراج کا انکشاف کیا،جبکہ رپورٹ میں دو اسسٹنٹ کمشنرزاہد شر، اور عمران خواجہ ، دس مختیارکاروں ، سلیم میمن، حفیظ اﷲ میمن ،عبدالرزاق سومرو ،رفیق میمن،عبدالغفور میمن،اعجاز برڑو، محمد علی خواجہ، عبدالرشید میمن، غلام محمد بھنبھرو اور محمد صدیق سومرو کے علاوہ چھ پٹواریوں منظور شاعر، سومار سمیجو،مراد زنگیجو،بشیر خاصخیلی،مشتاق میمن، علی محمد لوھار کو ملوث قرار دیاہے جبکہ مختیارکاروں کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹیوں سے تعاون نہ کرنے کا بھی الزام عائد کیاگیاہے ،پانچ سالہ ریکارڈکی چھان بین کی بنیاد پر سجاول ضلع کی دیگر تحصیلوں میں بھی ریکارڈ کو سیل کرکے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیاگیا،جس سے لینڈ مافیا میں شدید پریشانی پیداہوگئی ، جعلی کھاتوں کے انکشاف کے بعد ضلع بھر کے روینیوریکارڈ کو ستائیس مئی دوہزار پندرہ سے سیل کردیاگیا،رپورٹ میں صرف تحصیل جاتی کی ایک سو تینتیس دیہوں کی سینتیس ہزار ایک سو انتالیس ایکڑ،ستائیس گھنٹہ زمین کے اکتیس سو پچپن کھاتے مشکوک قرار دئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

مذکورہ رپورٹ کے بعد سابق کمشنر حیدرآبادسید آصف حیدر شاہ نے سابق ڈی سی سجاول سے تحصیل جاتی کے علاوہ دیگر تحصیلوں میں زمینوں کا سیل روینیو ریکارڈ بحال کرنے کے لئے سفارشات طلب کیں تاہم سابق ڈی سی سجاول نے بغیر تحقیقات کے ضلع بھر کا ریکارڈ کھولنے کے لئے کوئی سفارش نہیں کی ۔ادھر سجاول ضلع بھرمیں اچانک سیل کئے گئے ریکارڈ کی وجہ سے لینڈمافیا اور دیگر ملوث افراد میں کھلبلی مچ گئی ، ذرائع کے مطابق روینیوکے بعض افسران اور لینڈ مافیانے جاتی کے بعددیگر تحصیلوں میں تحقیقات کو روکنے کے لئے وزراء اور دیگر اعلیٰ حکام کی خدمات شروع کردیں ،ذرائع کا کہناہے کہ دوہزار تیرہ میں سجاول ضلع کے قیام کے بعد لینڈ مافیا اور افسران کی ملی بھگت سے ہزاروں ایکڑ زمین کی ہیرپھیر اور جعلی کھاتوں کااندراج کیاگیا، سجاول ، بٹھورو، چوہڑجمالی ، شاہبندر میں بیراجی زمین اور سرکاری و غیر سرکاری زمین کی جعلسازی کے متعلق ابھی تک حقائق سامنے نہیں آسکے ہیں،ضلع میں تیل کے ذخائر، اور ذوالفقار آباد پروجیکٹ کی وجہ سے زمینوں پر قبضوں کی بھر مار ہوگئی اور قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ، مجموعی طور پر اربوں روپے کی زمینوں کے ہیرپھیر میں پٹواری سے لیکر اسسٹنٹ کمشنرس تک کے ملوث دیگر روینیو عملے اور لینڈمافیا کے ڈان تاحال بے نقاب نہ ہوسکے ہیں ۔

سجاول ضلع بھر میں سیل ریکارڈ کھلوانے اور مزید تحقیقات رکوانے کے لئے افسرشاھی میں سیکریٹری سطح تک تبادلے کرائے گئے ، ذرائع کے مطابق ضلع بھر میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کرنے پر سابق ڈی سی سجاول سید احمد علی شاہ کا فوری تبادلہ کراکے محکمہ صنعت میں سائیٹ کراچی کے ایم ڈی آیو خان مری کو ڈی سی سجاول مقرر کرایاگیا، آیوخان مری کے خلاف دسمبر میں وزیراعلیٰ سندہ نے چیرمین اینٹی کرپشن کو جامشورو یونیورسٹی کی زمینوں کی جعلسازی کی تحقیقات کے احکامات جاری کئے تھے،تاہم سجاول سے وزیر صنعت محمد علی ملکانی کی سفارش پر اسے سجاول میں تعینات کیاگیا، ڈی سی کے تبادلے کے بعد کمشنر حیدرآباد سید آصف حیدرشاہ کو کراچی میں مقررکردیاگیا، جبکہ میمبر بورڈ آف روینیو وسیم احمد کا تبادلہ کرکے مختیار سومرو کو مقررکرایاگیا تاہم انہوں نے چارج نہیں چھوڑی بعد ازاں ایک عدالتی حکم پر چیف سیکریٹری نے رضوان احمد کو مقررکیا، اس تمام دھینگامشتی کے دوران اچانک نیب نے صوبائی وزیر محمد علی ملکانی کے خلاف تحقیقات شروع کردیں ،جس میں صوبائی وزیر محمد علی ملکانی نے حفاظتی ضمانت منظور کرالی ہے ،تاہم گیارہ ماہ کی جدوجہد کے بعد سجاول ضلع کا روینیوریکارڈ بحال کرانے اور تحقیقات رکوانے میں کامیاب ہوگئے ہیں، ذرائع کا کہناہے کہ سجاول ضلع کے قیام، ذوالفقارآباد پروجیکٹ، تیل کے ذخائر، کوسٹل ہائی وے، اور تھرکول کے لئے راہداری کی وجہ سے بااثرلینڈمافیانے ہزاروں ایکڑزمین کے جعلی کھاتے کئے ،سرکاری افسرشاہی اور حکومتی حکام کے ساتھ لینڈمافیانے اربوں روپے مالیت کی زمینوں کی ہیراپھیری کی ،اور تحقیقات کوروکنے کے لئے تمام وسائل استعمال کئے ،دیہی سرکاری زمینوں کے علاوہ شہری علاقوں میں چھوٹے بڑے سرکاری پلاٹوں کے علاوہ سرکاری عمارتوں پر بھی قبضے کرائے گئے ، جس سے عام آدمی شدید متاثرہواہے لینڈ مافیانے شریف شہریوں کو یرغمال بناکررکھاہواہے ، ، میگاکرپشن کی اعلیٰ مثال سجاول میں قائم کی گئی ہے ، جس کی تحقیقات رکوانے کے لئے پیسہ پانی کی طرح بہایاگیا، مقامی متاثرین نے مطالبہ کیاہے کہ فوری طور پر سجاول ضلع بھرکے تمام روینیوریکارڈ کو سیل کرکے تحصیل جاتی کی طرح باقی ضلع میں بھی ملوث افراد کی نشاندہی کی جائے ۔