بھارت نے سرکاری طور پرپٹھان کوٹ ایئر بیس حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں بھارتی تحقیقاتی ٹیم پاکستان بجھوانے کا اعلان کردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 1 اپریل 2016 22:19

بھارت نے سرکاری طور پرپٹھان کوٹ ایئر بیس حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں ..

نئی دہلی(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔01اپریل۔2016ء) بھارت نے پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں بھارتی تحقیقاتی ٹیم پاکستان بجھوانے کا اعلان کردیا ہے اس سے پہلے بھارتی میڈیا پر غیرسرکاری طور پر کہا گیا تھا کہ بھارت تحقیقاتی ٹیم پاکستان بجھوا سکتا ہے۔بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل شرد کمار نے پاکستان تحقیقاتی ٹیم کے پانچ روز دورہ کے اختتام پر دلی میں بتایا کہ ابھی اِن کی ٹیم کے دورے کی کوئی حتمی تاریخ طے نہیں کی گئی۔

ہم نے خواہش ظاہر کی تھی کہ ہماری این آئی اے کی ٹیم کو پاکستان بھیجا جائے کیونکہ یہ سازش اس ملک میں تیار کی گئی تھی۔ انھوں نے اس خیال کی تائید کی اور اب تاریخوں کو بعد میں طے کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

پاکستانی ٹیم کو دستاویزات اور شواہد دینے کا سلسلہ شروع ہوا ہے، اس کے علاوہ گواہوں سے پوچھ گچھ کا سلسلہ زیادہ سے زیادہ ایک دو دن اور چلے گا۔انھوں نے کہا کہ این آئی اے نے پاکستان کی ٹیم کو جیش محمد کے عہدیداران اور دہشت گردوں کے ہینڈلرز کے خلاف ٹھوس ثبوت دیے ہیں جنھوں نے یہ سازش تیار کی تھی اور انھیں رہنمائی اور مدد فراہم کی تھی۔

انھوں نے کہا کہ این آئی اے نے پاکستانی ٹیم سے جیش محمد کے سینیئر رہنماوں کی آوازوں کے نمونے طلب کیے ہیں۔ تاہم این آئی اے کے ذرائع کے مطابق انھوں نے جیشِ محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر اور ان کے بھائی عبدالروف اصغر کے علاوہ حملے میں ہلاک ہونے والے ایک مبینہ دہشت گرد ناصر حسین کی والدہ کی آواز کے نمونے طلب کیے ہیں۔ این آئی اے کے مطابق ناصر نے حملے سے پہلے ان سے فون پر بات کی تھی۔

شرد کمار نے کہا کہ انھوں نے ناصر کی والدہ کے ڈے این اے سیمپل کی بھی درخواست کی ہے۔بھارت کا الزام ہے کہ پٹھان کوٹ میں ہونے والے حملے میں جیش محمد ملوث ہے۔پاکستانی تفیش کاروں کو16 گواہوں سے پوچھ گچھ کرنے کا بھی موقع دیاگیا جن میں پولیس کے ایس پی سلوندر سنگھ بھی شامل تھے۔ شدت پسندوں نے سلوندر سنگھ کی ہی گاڑی کو اغوا کیا تھا لیکن بعد میں انھیں اور ان کے ساتھ گاڑی میں سوار دو دیگر افراد کو چھوڑ دیاگیا تھا۔

متعلقہ عنوان :