2015ء میں ملک میں پرتشدد واقعات میں 40فیصد کمی واقع ہوئی، دہشتگردی کے واقعات بھی کم ہوئے ‘انسانی حقوق کمیشن پاکستان

2015 میں پاکستان میں 18خود کش حملے ہوئے جو 2014کے مقابلے میں 31فیصد کم ہیں،مختلف واقعات میں4صحافیوں کو بھی قتل کیاگیا 939 خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 279کو گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑا ،143پر تیزاب پھینکا گیا،833خواتین کو اغوا کیا گیا

جمعہ 1 اپریل 2016 22:04

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم اپریل۔2016ء) انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے مطابق 2015ء میں ملک میں پرتشدد واقعات میں 40فیصد کمی واقع ہوئی، جبکہ دہشتگردی کے واقعات کی سطح 2008ء کے مقابلے میں نیچے گر گئی۔مذکورہ رپورٹ پاکستان میں پر تشدد واقعات، خواتین کے حقوق، تعلیم، صحت اور دیگر شعبہ جات کو مدنظر رکھ کر مرتب کی گئی۔ایک رپورٹ کے مطابق امن و امان کے حوالے سے ترتیب دئیے گئے ایچ آر سی پی کے اعدادوشمار کے مطابق 2015 میں دہشت گردی کے مجموعی واقعات کی تعداد 706 رہی، ان حملوں میں کم از کم 1325 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 619 شہری، سکیورٹی فورسز کے 348 اہلکار، حکومت کے حامی 33 رضاکار اور 325 دہشتگرد شامل ہیں۔

2015 میں پاکستان میں 18 خود کش حملے ہوئے جو 2014 کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال مختلف واقعات میں4 صحافیوں کو بھی قتل کیاگیا ۔رپورٹ کے مطابق 2015 میں پاکستان میں کل 4612 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ 2014 میں یہ تعداد 7622 تھی۔انصاف کی فراہمی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2015 میں 324 افراد کو پھانسی دی گئی اور 419 قیدیوں کو موت کی سزا سنائی گئی جبکہ جیلوں میں 65 قیدی ہلاک ہوئے۔

2015 میں پولیس مقابلوں میں 2108 افراد ہلاک ہوئے۔انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کے 151 واقعات پیش آئے تاہم یہ واضح نہ ہو سکا ان کی گمشدگی کب اور کیسے ہوئی۔آزادی مذہب اور اظہار رائے کے حوالے سے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس فرقہ واریت کے 58 واقعات پیش آئے جبکہ توہین مذہب کے الزامات کے تحت 22 افراد پر مقدمات ہوئے جن میں 15 مسلمان، 4 مسیحی اور 3 احمدی شامل تھے۔

انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے خواتین کے حوالے سے بتایا گیا کہ 2015 میں 939 خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 279 کو گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 143 پر تیزاب پھینکا گیا۔گزشتہ سال833 خواتین کو اغوا کیا گیا اور 777 خواتین نے خودکشی کرلی یا خودکشی کی کوشش کی۔2015 میں کل 1096 خواتین، 88 مرد اور 170 بچے غیرت کے نام پر قتل کا شکار ہوئے۔رپورٹ میں بچوں کی تعلیم سے محرومی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا کہ 2015 میں 25 ملین بچے اسکول سے باہر رہے۔گزشتہ برس بچوں پر تشدد کے 3768 کیسز رپورٹ ہوئے جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 7 فیصد زائد ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015 میں 65000 افراد کے نام ایگزیکٹ کنٹرل لسٹ سے نکالے گئے۔

متعلقہ عنوان :