لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن میں ا نگلینڈ اینڈ ویلز کے جسٹس ولیم بلیک برن کے اعزاز میں استقبالیہ

انصاف کی فراہمی ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے، قرآن اور بائبل میں عدل پر زور دیا گیا ہے‘ جسٹس ولیم کا خطاب کا استقبالیہ سے خطاب لاہور ہائی کورٹ میں مقدمات سے متعلق اسٹیٹس کے حوالے سے ایس ایم ایس سروس رائج ہے جسے مزید بہتر بنایا جارہا ہے‘ جسٹس سید منصور علی شاہ

جمعہ 1 اپریل 2016 20:32

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم اپریل۔2016ء) لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی جانب سے انگلینڈ اینڈ ویلز ہائی کورٹ کے جج سر ولیم انتھونی بلیک برن کے اعزاز میں استقبالیہ کا اہتمام کیا گیا۔ استقبالیہ میں لاہور ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ اور سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر بیرسٹرعلی ظفر سمیت وکلاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن پہنچنے پر بار کے صدر رانا ضیاء عبد الرحمان، سیکرٹری محمد انس غازی و دیگر عہدیداروں اور وکلاء نے سر ولیم بلیک برن اور جسٹس سید منصور علی شاہ کا پرتپاک استقبال کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جسٹس ولیم بلیک برن کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن آ کر وہ بہت خوشی محسوس کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ وکلاء اور ججز ہمہ وقت انصاف کی فراہمی کیلئے کوشاں رہتے ہیں، انصاف کرنا خدا کی صفت ہے اور خدا نے قرآن اور بائبل میں عدل و انصاف پر بہت زور دیا ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس ولیم نے کہا کہ انصاف کی فراہمی ایک مشکل مرحلہ ہے تاہم عدالتی نظام میں نئی جدتیں لا کر اور عدالتوں کو جدید خطوط پر استوار کر کے جلد انصاف کی فراہمی ممکن بنائی جاسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انصاف میں تاخیر انصاف نہ دینے کے برابر ہے، اس لئے بار اور بنچ نظام عدل میں بہتری کیلئے کام کریں۔ جسٹس ولیم نے برطانوی عدالتوں سے متعلق اپنے تجربات سے بھی آگاہ کیا۔

معزز مہمان نے پاکستان اور برطانیہ کی بار ایسو سی ایشنوں کے تعلقات پر روشنی ڈالی اور مستقبل کے حوالے سے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں مقدمات سے متعلق اسٹیٹس کے حوالے سے ایس ایم ایس سروس رائج ہے جسے مزید بہتر بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کی سمارٹ فون ایپلیکیشن جلد شروع کی جائے گی، تمام فائل ورک کو کمپیوٹرایزڈ کر کے کاغذ کے استعمال کو بہت حد تک کم کردیا جائے گا۔

جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ انٹرپرائز کمپیوٹر سسٹم اس سال کے آخر تک عدالت عالیہ میں کام شروع کردے گا، اس سسٹم کے تحت وکلاء اور ججز کے شیڈول کو مد نظر رکھتے ہوئے آٹومیٹڈ تاریخوں کا نظام بھی وضع کیا جارہا ہے۔ فاضل جج کا کہنا تھا کہ اس سارے نظام کا مقصد سائلین کو جلد انصاف کی فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں خصوصی بنچوں کی تشکیل کا نظام رائج ہے، اسی طرح عدالت عالیہ میں بھی مختلف نوعیت کے مقدمات کیلئے خصوصی بنچ بنائے جائیں گے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ سارا نظام ہماری آسانی کیلئے بنایا جا رہا ہے ، باراس نظام کو مزید بہتر بنانے کیلئے تجاویز دے، انہوں نے کہا کہ عام آدمی کو ریلیف دینا ہمارا اولین فریضہ ہے اور ہم نے اس میں ہر صورت سر خرو ہونا ہے۔تقریب سے بیرسٹر علی ظفر اور رانا ضیاء عبد الرحمان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور جسٹس ولیم بلیک برن کی بار آمد پر ان کاشکریہ ادا کیا۔ بعدا زاں ہا ئی کورٹ بار کی جانب سے جسٹس ولیم بلیک برن کو اعزازی شیلڈ بھی پیش کی گئی۔

متعلقہ عنوان :