میانوالی کی 20 سالہ دوشیزہ پر سانپ عاشق ، 5 سالوں میں 42 مرتبہ سانپ سے ڈس لیا، کپڑوں کو اچانک آگ لگنے اورخود بخود میک اپ بھی ہو نے کا انکشاف، والد نے حکومت سے علاج کروانے کی اپیل کر دی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 1 اپریل 2016 20:07

میانوالی ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔آئی پی اے۔یکم اپریل۔2016ء): میانوالی کے علاقہ بستی گل محمد شاہ کے رہائشی اور ”نمل شہرعلم“کے سیکورٹی گارڈ محمد ریاض کی 20 سالہ بیٹی عظمیٰ پروین گذشتہ پانچ سالوں سے زہریلے سانپوں کا نشانہ بنی ہوئی ہے ۔ اس عرصہ دوران 42 مرتبہ سانپوں سے ڈسی جا چُکی ہے ۔ میں سانپوں کو مادہ سانپ کی صورت میں نظرآتی ہوں اس لئے وہ مجھے ڈسنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔

۔ عظمیٰ اور اُس کے گھر والوں نے یہ انکشاف بھی کیا ہے اُس کے کپڑوں کو اچانک آک بھی لگ جاتی ہے اور اکثر اوقات خود بخود اُس کا میک اپ بھی ہو جاتاہے ۔تفصیلات کے مطابق ضلع میانوالی کے علاقے بستی گل محمد شاہ والی میں رہائش پذیر ریاض کی بیس سالہ بیٹی عظمیٰ پروین کو پانچ سال قبل اُس وقت مادہ سانپ نے کاٹ لیا تھاجب وہ کھیتوں میں گھاس کاٹ رہی تھی ۔

(جاری ہے)

اُس وقت اُس کے والدین نے دم کے ذریعے اُس کا علاج کروایاتھا ۔ایک سال بعد دوبارہ انہی دنوں میں اُسے ایک سانپ نے ڈس لیا ۔ دو سال تک سال میں ایک مرتبہ سانپ اُسے ڈستے رہے ۔ اس کے بعد وقتاً فوقتًا سانپ اُسے ڈسنے لگے ۔ گذشتہ پانچ سال کے دوران 42 مرتبہ سانپوں نے عظمیٰ پروین کو ڈسا ۔رواں مہینے مارچ2016 ء میں 9 مرتبہ سانپ اُسے کاٹ چُکے ہیں۔ عظمیٰ پروین کے والدین کے مطابق اب تو دم کرنے والا بھی عاجز آ چُکا ہے ۔

عظمیٰ پروین نے اردو پوائنٹ کے نمائندہ کو بتایا کہ سانپ کو دیکھتے ہی میرادم گھُٹنے لگتاہے اور جسم بے جان ہوجاتا ہے ۔ میری آواز نہیں نکلتی ۔ سانپ مجھے کاٹ کر جیسے ہی روپوش ہوتا ہے تو میرے اوسان بحال ہوجاتے ہیں ۔ میرے سارے جسم میں شدید قسم کی جلن ہوتی ہے اور مجھ پر غنودگی طاری ہو جاتی ہے ۔ دم کروانے کے بعد غنودگی بتدریج کم ہوتے ہوئے ختم ہو جاتی ہے ۔

اُس کا مزید کہنا تھا کہ گرمیوں کے موسم میں میرے جسم کے مختلف حصوں پر زخم ہو جاتے ہیں جن سے پیلی رنگت کی زہریلی رطوبت خارج ہوتی ہے ۔ عظمیٰ پروین کے ماموں نے بتایا کہ اگر بھڑ یا بچھو عظمیٰ کو کاٹ لے تو فوراً مرجاتے ہیں ۔نیز یہ لڑکی جہاں بھی موجود ہو یا اُس کے پاس یا ارد گرد جتنے لوگ بھی ہوں سانپ کسی کو کچھ نہیں کہتے صرف عظمیٰ کو ڈستے ہیں ۔

عظمیٰ پروین کا کہنا کہ وہ اکثر بیمار رہتی ہے ۔ اُس نے دم کرنے والوں اور ڈاکٹر کا حوالہ دے کر بتایا ہے کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ پہلے پہل مجھے ایک مادہ سانپ نے ڈسا تھا جس کی بو میرے خون مین شامل ہو گئی ہے ۔ جس کی وجہ سے نر سانپ مجھے ڈستے ہیں ۔ اُس کا کہنا کہ مجھے بتایا گیاہے میں سانپوں کو مادہ سانپ کی صورت میں نظرآتی ہوں اس لئے وہ مجھے ڈسنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ۔

عظمیٰ اور اُس کے گھر والوں نے یہ انکشاف بھی کیا ہے اُس کے کپڑوں کو اچانک آک بھی لگ جاتی ہے اور اکثر اوقات خود بخود اُس کا میک اپ بھی ہو جاتاہے ۔عظمیٰ پروین نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کے مجھے ڈسنے والے دو سانپوں کو میرے ماموں اور بھائی نے مار دیا تھا ۔ لیکن اُس کے بعد کوئی سانپ مارا نہیں جا سکا ۔ اس کا کہنا ہے کہ دو سانپ مجھے باری باری کاٹتے ہیں ایک کالے اور سفید رنگ کا ہے جبکہ دوسرا پیلے کلر کا ہے۔ عظمیٰ پروین کے والد ریاض کا کہنا ہے کہ وہ نمل کالج میانوالی میں سکیورٹی گارڈ ہے ۔ کم تنخواہ کی وجہ سے اپنے چھ بجوں کی کفالت اچھے طریقے سے نہیں کرسکتا لہذا اُس کی اپیل ہے کہ حکومت اُس کی بیٹی کے علاج پر توجہ دے تاکہ اُس کی بیٹی سانپوں سے محفوظ رہ سکے ۔