حج پالیسی 2016 سند ھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بنائی جائے ،عازمین حج کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کی وزارت کو ہدایت

رویت ہلال کمیٹی کی آئینی اور قانونی حیثیت کے حوالے سے وزارت مذہبی امور سے تفصیلی رپورٹ طلب کمیٹی اجلاس میں لاہور خود کش حملے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور، جانی نقصان پر اظہار افسوس حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کا ہر طرح سے خیال رکھے، مالی معاونت کے ساتھ ساتھ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں،کمیٹی کی سفارش

جمعہ 1 اپریل 2016 19:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم اپریل۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے وزارت مذہبی امور کا ہدایت کی ہے کہ حج پالیسی 2016 کو سند ھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بنایا جائے اور حجاج کرام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں،کمیٹی نے رویت ہلال کمیٹی کی آئینی اور قانونی حیثیت کے حوالے سے وزارت مذہبی امور سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ،کمیٹی نے کہا کہ اس کے ممبران اور طریقہ انتخاب پر بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا جائے،کمیٹی نے ہدایت کی جو ادارے وزارت کے انتظامی کنٹرول میں ہیں ان کا بجٹ پوری تفصیل کے ساتھ پیش کیا جائے،کمیٹی نے خصوصی قرارداد منظور کرتے ہوئے لاہور بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اظہار افسوس کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کا ہر طرح سے خیال رکھا جائے اور ان کی مالی معاونت کے ساتھ ساتھ زخمیوں کے علاج معالجے کا خصوصی خیال رکھا جائے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر حافظ حمد اﷲ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ جس میں وزارت مذہبی امور کی جانب سے تیار کی گئی مجوزہ حج پالیسی،2016کی سفارشات،کے علاوہ رویت ہلال کمیٹی کی کارکردگی اور وزارت اور اس کے ذیلی اداروں کے بجٹ سے متعلق اعدادو شمار وغیرہ پر تفصیلی غور کیا گیا۔

کمیٹی کے چیئرمین نے مجوزہ حج پالیسی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حجاج کرام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں ۔انہوں نے کہا کہ وزارت 2016حج پالیسی کو سندھ ہائی کورٹ کی روشنی میں بنائے ۔کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین نے رویت ہلال کمیٹی کی کارکردگی کو بھی زیر بحث لایا ۔سینیٹر حافظ حمد اﷲ نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کی آئینی اور قانونی حیثیت کو دیکھنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ اگر رویت ہلال کمیٹی کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہے تو اس کے فیصلوں کی قانونی حیثیت کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔کمیٹی نے اس سلسلے میں وزارت مذہبی امور سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔کمیٹی نے کہا کہ اس کے ممبران اور طریقہ انتخاب پر بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا جائے۔جبکہ وزارت کے بجٹ سے متعلقہ اعداو شمار کو زیر غور لاتے ہوئے کمیٹی نے ہدایات دیں کہ تمام وہ ادارے جو وزارت کے انتظامی کنٹرول میں ہیں کا بجٹ پوری تفصیلات کے ساتھ کمیٹی کے مہیا کیا جائے۔

اقلیتی برادری کے لئے بنائی گئی ڈویپلمنٹ کمیٹی میں عوامی نمائندوں کو شامل کرنے کی سفارش بھی کمیٹی نے کی۔کمیٹی نے آج کے اجلاس میں ایک خصوصی قرارداد منظور کرتے ہوئے لاہور بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اظہار افسوس کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کا ہر طرح سے خیال رکھا جائے اور ان کی مالی معاونت کے ساتھ ساتھ زخمیوں کے علاج معالجے کا خصوصی خیال رکھا جائے ۔

جبکہ کمیٹی نے اس دھماکے میں جاں بحق ہونے والے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے لواحقین سے بھی اظہار ہمدردی کیا گیا۔کمیٹی نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ا س دھماکے میں ملوث افراد اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔قبل ازیں وزارت مذہبی امور کے اعلی حکام نے کمیٹی کو2016کی حج پالیسی،بجٹ کے اعدا د وشمار او ررویت ہلال کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے آگاہ کیا۔آج کے اجلاس میں سینیٹرز حمزہ،گیان چند،ڈاکٹر اشوک کمار،راجہ محمد ظفر الحق اور صالح شاہ ،وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف اور وزارت کے اعلی حکام نے شرکت کی۔